کشمیریوں کی امنگوں کے خلاف کشمیر کا کوئی حل قبول نہیں: سردار خالد ابراہیم

Posted by Anonymous on 8:01 PM


گزشتہ ساٹھ برسوں سے کشمیر۔۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی بنیادی وجہ ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی وجہ سے باقی تمام معاملات سمیت اس مسئلے پر بھی کافی پیش رفت ہوئی ہے مگر ابھی تک کوئی ایسا حل سامنے نہیں آ سکا جس پر تمام فریق مطمعن ہوں۔ جموںو کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سرادر خالد ابراہیم نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اگر اس مسئلے کا حل کشمیریوں کی امیدوں کے خلاف ہوا تو وہ قابلِ قبول نہیں ہو گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ سابق صدر مشرف کے دور میں ہونے والی بیک چینل ڈپلومیسی اور حالیہ دنوں میں بھارتی رہنماؤں کے یہ انکشافات کہ وہ صدر مشرف کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کے بہت قریب آ چکے تھے،سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ مشرف حکومت بہت جلدی میں فیصلہ کرنا چاہتی تھی مگر اس تنازعے پر کوئی بھی فیصلہ جلدبازی میں نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ ایسی صورت میں جمہوری امنگوں کے مطابق فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہو گا اوراس میں کشمیری عوام کی نمائندگی نہ ہو پائے گی۔

انہوں نے کشمیریوں کے خود ارادیت کے حق کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور سرحد بھی ریفریڈم کے نتیجے میں پاکستان کا حصہ بنے اس لیے پاکستان کو کشمیر پر کسی ایسے فیصلے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ جس میں کشمیریوں کو ان کا جمہوری حق استعمال نہ کرنے دیا جائے۔