پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورۂ آسٹریلیا کے دوران نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر محمد یوسف اور یونس خان پر تاحیات جبکہ شعیب ملک اور رانا نوید پر ایک سال کی پابندی لگا دی ہے۔
کرکٹ بورڈ نے بال ٹیمپرنگ اور سنٹرل کانٹریکٹ کی خلاف ورزی کی بنیاد پر شاہد آفریدی اور اکمل برادران پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ دورۂ آسٹریلیا میں قومی کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سفارشات پر کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق کرکٹ بورڈ نے وسیم باری کی سربراہی میں بنائی جانے والی اس تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کو من وعن تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان سفارشات کے مطابق محمد یوسف اور یونس خان کی باہمی چپقلش کی وجہ سے ٹیم پر برا اثر پڑا اس لیے ان دونوں کو قومی ٹیم میں کسی بھی قسم کی کرکٹ کے لیے شامل نہیں کرنا چاہیے۔
رانا نوید الحسن اور سابق کپتان شعیب ملک پر ایک سال تک کسی بھی قسم کی بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی پابندی کے علاوہ بیس بیس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے تاہم تحقیقاتی رپورٹ میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ انہیں نظم و ضبط کی کس خلاف ورزی پر سزا سنائی گئی ہے تاہم اخبارات میں کئی روز سے یہ شائع ہو رہا ہے کہ ان دونوں نے ٹیم میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی۔
شاہد آفریدی کو بال ٹمپرنگ پر تیس لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے
کمیٹی نے شاہد آفریدی کی بال ٹمپرنگ کی حرکت کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کرکٹ کے کھیل کو بدنام کیا ہے اس لیے ان پر تیس لاکہ روپے جرمانے کی سزا عائد کی گئی ہے۔ شاہد آفریدی کو بورڈ کے چئرمین نے تنبیہ بھی کی ہے اور آئندہ چھ ماہ ان کے لیے آزمائشی ہوں گے اور ان کے رویے پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
تحقیقاتی کمیٹی نے ٹیم میں شامل دو بھائیوں وکٹ کیپر کامران اکمل اور بلے باز عمر اکمل پر بالترتیب تیس لاکھ اور بیس لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ ان دونوں کے رویے پر اگلے چھ ماہ کڑی نظر رکھی جائے گی۔
اس کمیٹی کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ سفارشات ایک سنگ میل کی حثیت رکھتی ہیں اور اس سے پاکستان کی کرکٹ کا معیار بہتر ہو گا جو کچھ عرصے سے تنزلی کا شکار تھا۔
پریس ریلیز کے مطابق گزشتہ سال سے پاکستانی ٹیم کا آسٹریلیا کا دورہ شروع ہونے کے بعد قومی ٹیم نے جس خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اس پر بورڈ کے چیئرمین نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ذمے یہ کام لگایا گیا تھا کہ وہ دورے پر کھلاڑیوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ تیار کرے۔ اس کمیٹی کے چیئرمین وسیم باری تھی جبکہ دیگر اراکین میں وزیر علی کھوجا، یاور سعید، ذاکر خان اور تفضل حیدر رضوی شامل تھے۔
کمیٹی کے ذمے یہ دیکھنا بھی کہ ٹیم کا آسٹریلیا کا دورہ کیسا رہا، اس دورے میں کھلاڑیوں نے ڈسپلن کا کیسا مظاہرہ کیا، شاہد آفریدی کا بال ٹیمپرنگ کا ارتکاب اور سینٹرل کانٹریکٹ کے تحت اس کے نتائج و عواقب، آسٹریلیا کے دورے میں دیگر ایشوز شامل تھے۔ کمیٹی کو فروری کے آخر تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔
کرکٹ بورڈ نے بال ٹیمپرنگ اور سنٹرل کانٹریکٹ کی خلاف ورزی کی بنیاد پر شاہد آفریدی اور اکمل برادران پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ دورۂ آسٹریلیا میں قومی کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سفارشات پر کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق کرکٹ بورڈ نے وسیم باری کی سربراہی میں بنائی جانے والی اس تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کو من وعن تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان سفارشات کے مطابق محمد یوسف اور یونس خان کی باہمی چپقلش کی وجہ سے ٹیم پر برا اثر پڑا اس لیے ان دونوں کو قومی ٹیم میں کسی بھی قسم کی کرکٹ کے لیے شامل نہیں کرنا چاہیے۔
رانا نوید الحسن اور سابق کپتان شعیب ملک پر ایک سال تک کسی بھی قسم کی بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی پابندی کے علاوہ بیس بیس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے تاہم تحقیقاتی رپورٹ میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ انہیں نظم و ضبط کی کس خلاف ورزی پر سزا سنائی گئی ہے تاہم اخبارات میں کئی روز سے یہ شائع ہو رہا ہے کہ ان دونوں نے ٹیم میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی۔
شاہد آفریدی کو بال ٹمپرنگ پر تیس لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے
کمیٹی نے شاہد آفریدی کی بال ٹمپرنگ کی حرکت کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کرکٹ کے کھیل کو بدنام کیا ہے اس لیے ان پر تیس لاکہ روپے جرمانے کی سزا عائد کی گئی ہے۔ شاہد آفریدی کو بورڈ کے چئرمین نے تنبیہ بھی کی ہے اور آئندہ چھ ماہ ان کے لیے آزمائشی ہوں گے اور ان کے رویے پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
تحقیقاتی کمیٹی نے ٹیم میں شامل دو بھائیوں وکٹ کیپر کامران اکمل اور بلے باز عمر اکمل پر بالترتیب تیس لاکھ اور بیس لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ ان دونوں کے رویے پر اگلے چھ ماہ کڑی نظر رکھی جائے گی۔
اس کمیٹی کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ سفارشات ایک سنگ میل کی حثیت رکھتی ہیں اور اس سے پاکستان کی کرکٹ کا معیار بہتر ہو گا جو کچھ عرصے سے تنزلی کا شکار تھا۔
پریس ریلیز کے مطابق گزشتہ سال سے پاکستانی ٹیم کا آسٹریلیا کا دورہ شروع ہونے کے بعد قومی ٹیم نے جس خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اس پر بورڈ کے چیئرمین نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ذمے یہ کام لگایا گیا تھا کہ وہ دورے پر کھلاڑیوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ تیار کرے۔ اس کمیٹی کے چیئرمین وسیم باری تھی جبکہ دیگر اراکین میں وزیر علی کھوجا، یاور سعید، ذاکر خان اور تفضل حیدر رضوی شامل تھے۔
کمیٹی کے ذمے یہ دیکھنا بھی کہ ٹیم کا آسٹریلیا کا دورہ کیسا رہا، اس دورے میں کھلاڑیوں نے ڈسپلن کا کیسا مظاہرہ کیا، شاہد آفریدی کا بال ٹیمپرنگ کا ارتکاب اور سینٹرل کانٹریکٹ کے تحت اس کے نتائج و عواقب، آسٹریلیا کے دورے میں دیگر ایشوز شامل تھے۔ کمیٹی کو فروری کے آخر تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔