قرآن مجيد ميں پورى وضاحت كے ساتھ عورت كے لباس كا تذكرہ كيا گيا ہے، كہ عورت كو كسى بھى ملك اور معاشرے ميں چاہے وہ اسلامى ہو يا غير اسلامى كيسا لباس پہننا ضرورى ہے، ميں يہ معلوم كرنا چاہتا ہوں كہ مرد كے لباس كے متعلق كيا ہے وہ كسى بھى ملك معاشرے ميں رہے چاہے اسلامى ہو يا غير اسلامى اسے كيسا لباس پہننا چاہيے ؟
الحمد للہ:
مرد حضرات كے لباس كےمتعلق ذيل ميں ہم مختصر احكام بيان كرتے ہيں، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ يہ كافى ہونگے، اور ان سے فائدہ حاصل كيا جائيگا:
1 - ہر لباس اصل ميں حلال ہے، ليكن وہ چيز جس كے پہننے ميں حرمت كى نص وارد ہے مثلا مرد حضرات كے ليے ريشم پہننا جائز نہيں.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" بلا شبہ يہ دنوں ميرى امت كے مردوں پر حرام ہيں،اور ان كى عورتوں كے ليے جائز ہيں "
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2640 ) علامہ البانى رحمہ اللہ اسے صحيح ابن ماجہ ميں صحيح قرار ديا ہے.
اور اسى طرح مرے ہوئے جانور كى جلد بغير دباغت كے پہننى جائز نہيں، اور جو كپڑے اون يا بالوں يا روئى كے بنے ہوں تو يہ حلال ہيں، جانور كى كھال كو دباغت دينے كے بعد استعمال كرنے كے حكم كى
2 - ستر پوشى نہ كرنے والا باريك اور شفاف لباس پہننا جائز نہيں.
3 - مشركوں اور كفار كے لباس ميں مشابہت اختيار كرنى حرام ہے، اس ليے جو لباس كفار اور مشركوں كے ساتھ مخصوص ہيں وہ پہننے جائز نہيں.
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں دو زرد رنگ كے معصفر كپڑے پہنے ہوئے ديكھا تو فرمانے لگے:
يہ كفار كے كپڑوں ميں سے ہيں، تم انہيں مت پہنو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2077 ).
4 - عورتوں كا مردوں سے اور مردوں كا عورتوں سے لباس ميں مشابہت كرنا حرام ہے؛ كيونكہ بخارى كى حديث ميں بيان كيا گيا ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورتوں سے مشابہت كرنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت كرنے والى عورتوں پر لعنت فرمائى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5546 ).
5 - سنت يہ ہے كہ مسلمان شخص اپنى دائيں جانب سے لباس پہننا شروع كرے، اور بسم اللہ پڑھے، اور لباس اتارتے وقت بائيں جانب سے اتارنا شروع كرے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم لباس پہنو اور وضوء كر تو اپنى دائيں جانب سے شروع كرو "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4141 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح الجامع حديث نمبر ( 787 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
6 - نيا لباس پہننے والے كے لييے اللہ عزوجل كا شكر ادا كرنا اور دعا كرنا مسنون ہے:
ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نيا كپڑے ليتے تو اسے اس كا نام ديتے پگڑى يا قميص يا چادر، پھر يہ دعا پڑھتے:
" اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له "
اے اللہ تيرى تعريف اور شكر ہے تو نے مجھے يہ پہنايا، ميں اس كى بھلائى اور جس ليے يہ بنايا گيا ہے اس كى بھلائى كا طلبگار ہوں، اور ميں تجھ سے اس كے جس كے ليے بنايا گيا اس كے شر سے پناہ طلب كرتا ہوں "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1767 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4020 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 4664 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
7 - بغير كسى تكبر اور مبالغہ كے كپڑے صاف ركھنے كا خيال كرنا مسنون ہے.
عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس كے دل ميں ذرہ برابر بھى تكبر ہوا وہ جنت ميں داخل نہيں ہو گا "
ايك شخص كہنے لگا: مرد پسند كرتا ہے كہ اس كا لباس اچھا ہو اور اس كى جوتا اچھا ہو ؟
" تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
يقينا اللہ تعالى جميل و خوبصورت ہے اور خوبصورتى و جمال كو پسند فرماتا ہے، تكبر حق كا انكار اور لوگوں كو حقير جاننا ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 91 ).
8 - سفيد لباس پہننا مستحب ہے:
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اپنے كپڑوں ميں سے سفيد لباس پہنا كرو، كيونكہ يہ تمہارے سب كپڑوں سے بہتر ہے، اور اس ميں اپنے فوت شدگان كو دفنايا كرو "
سن ترمذى حديث نمبر ( 994 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 4061 ) ترمذى نے اسے حسن صحيح كہا ہے، اور علماء سفيد لباس كو مستحب قرار ديتے ہيں، علامہ البانى نے بھى اسے احكام الجنائز ميں صحيح قرار ديا ہے.
9 - مسلمان مرد كے ليے اپنا لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنا حرام ہے، چاہے كچھ بھى پہن ركھا ہو، اس ليے كپڑے كى حد ٹخنے ہيں:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو تہہ بند ٹخنوں سے سے نيچے ہے وہ آگ ميں ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5450 ).
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روز قيامت اللہ تعالى تين قسم كے افراد سے نہ تو كلام كريگا، اور نہ ہى ان كى جانب ديكھے گا اور نہ ہى انہيں پاك كريگا، اور انہيں دردناك عذاب ہو گا"
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ تين بار دھرايا، تو ميں نے كہا تباہ و برباد ہو گئے يہ اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ كون ہيں ؟:
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ان ميں ايك تو ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنے والا ہے، اور دوسرا احسان جتلانے والا، اور تيرا اپنا سامان جھوٹى قسم سے فروخت كرنے والا ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 106 ).
10 - لباس شہرت حرام ہے:
لباس شہرت يہ ہے كہ جس سے لباس پہننے والا دوسرے لوگوں سے ممتاز ہو تا كہ لوگ اسے ديكھيں، اور وہ اس سے معروف اور مشہور ہو جائے.
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى لباس شہرت پہنا اللہ تعالى اسے روز قيامت مثلہ كا لباس پہنائيگا "
اور ايك روايت ميں ہے:
" پھر اسےآگ ميں جلايا جائيگا "
اور ايك روايت ميں ہے:
" ذلت كا لباس "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3606 ) اور ( 3607 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4029 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 2089 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ ا
الحمد للہ:
مرد حضرات كے لباس كےمتعلق ذيل ميں ہم مختصر احكام بيان كرتے ہيں، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ يہ كافى ہونگے، اور ان سے فائدہ حاصل كيا جائيگا:
1 - ہر لباس اصل ميں حلال ہے، ليكن وہ چيز جس كے پہننے ميں حرمت كى نص وارد ہے مثلا مرد حضرات كے ليے ريشم پہننا جائز نہيں.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" بلا شبہ يہ دنوں ميرى امت كے مردوں پر حرام ہيں،اور ان كى عورتوں كے ليے جائز ہيں "
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2640 ) علامہ البانى رحمہ اللہ اسے صحيح ابن ماجہ ميں صحيح قرار ديا ہے.
اور اسى طرح مرے ہوئے جانور كى جلد بغير دباغت كے پہننى جائز نہيں، اور جو كپڑے اون يا بالوں يا روئى كے بنے ہوں تو يہ حلال ہيں، جانور كى كھال كو دباغت دينے كے بعد استعمال كرنے كے حكم كى
2 - ستر پوشى نہ كرنے والا باريك اور شفاف لباس پہننا جائز نہيں.
3 - مشركوں اور كفار كے لباس ميں مشابہت اختيار كرنى حرام ہے، اس ليے جو لباس كفار اور مشركوں كے ساتھ مخصوص ہيں وہ پہننے جائز نہيں.
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں دو زرد رنگ كے معصفر كپڑے پہنے ہوئے ديكھا تو فرمانے لگے:
يہ كفار كے كپڑوں ميں سے ہيں، تم انہيں مت پہنو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2077 ).
4 - عورتوں كا مردوں سے اور مردوں كا عورتوں سے لباس ميں مشابہت كرنا حرام ہے؛ كيونكہ بخارى كى حديث ميں بيان كيا گيا ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورتوں سے مشابہت كرنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت كرنے والى عورتوں پر لعنت فرمائى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5546 ).
5 - سنت يہ ہے كہ مسلمان شخص اپنى دائيں جانب سے لباس پہننا شروع كرے، اور بسم اللہ پڑھے، اور لباس اتارتے وقت بائيں جانب سے اتارنا شروع كرے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم لباس پہنو اور وضوء كر تو اپنى دائيں جانب سے شروع كرو "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4141 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح الجامع حديث نمبر ( 787 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
6 - نيا لباس پہننے والے كے لييے اللہ عزوجل كا شكر ادا كرنا اور دعا كرنا مسنون ہے:
ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نيا كپڑے ليتے تو اسے اس كا نام ديتے پگڑى يا قميص يا چادر، پھر يہ دعا پڑھتے:
" اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له "
اے اللہ تيرى تعريف اور شكر ہے تو نے مجھے يہ پہنايا، ميں اس كى بھلائى اور جس ليے يہ بنايا گيا ہے اس كى بھلائى كا طلبگار ہوں، اور ميں تجھ سے اس كے جس كے ليے بنايا گيا اس كے شر سے پناہ طلب كرتا ہوں "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1767 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4020 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 4664 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
7 - بغير كسى تكبر اور مبالغہ كے كپڑے صاف ركھنے كا خيال كرنا مسنون ہے.
عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس كے دل ميں ذرہ برابر بھى تكبر ہوا وہ جنت ميں داخل نہيں ہو گا "
ايك شخص كہنے لگا: مرد پسند كرتا ہے كہ اس كا لباس اچھا ہو اور اس كى جوتا اچھا ہو ؟
" تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
يقينا اللہ تعالى جميل و خوبصورت ہے اور خوبصورتى و جمال كو پسند فرماتا ہے، تكبر حق كا انكار اور لوگوں كو حقير جاننا ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 91 ).
8 - سفيد لباس پہننا مستحب ہے:
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اپنے كپڑوں ميں سے سفيد لباس پہنا كرو، كيونكہ يہ تمہارے سب كپڑوں سے بہتر ہے، اور اس ميں اپنے فوت شدگان كو دفنايا كرو "
سن ترمذى حديث نمبر ( 994 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 4061 ) ترمذى نے اسے حسن صحيح كہا ہے، اور علماء سفيد لباس كو مستحب قرار ديتے ہيں، علامہ البانى نے بھى اسے احكام الجنائز ميں صحيح قرار ديا ہے.
9 - مسلمان مرد كے ليے اپنا لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنا حرام ہے، چاہے كچھ بھى پہن ركھا ہو، اس ليے كپڑے كى حد ٹخنے ہيں:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو تہہ بند ٹخنوں سے سے نيچے ہے وہ آگ ميں ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5450 ).
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روز قيامت اللہ تعالى تين قسم كے افراد سے نہ تو كلام كريگا، اور نہ ہى ان كى جانب ديكھے گا اور نہ ہى انہيں پاك كريگا، اور انہيں دردناك عذاب ہو گا"
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ تين بار دھرايا، تو ميں نے كہا تباہ و برباد ہو گئے يہ اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ كون ہيں ؟:
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ان ميں ايك تو ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنے والا ہے، اور دوسرا احسان جتلانے والا، اور تيرا اپنا سامان جھوٹى قسم سے فروخت كرنے والا ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 106 ).
10 - لباس شہرت حرام ہے:
لباس شہرت يہ ہے كہ جس سے لباس پہننے والا دوسرے لوگوں سے ممتاز ہو تا كہ لوگ اسے ديكھيں، اور وہ اس سے معروف اور مشہور ہو جائے.
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى لباس شہرت پہنا اللہ تعالى اسے روز قيامت مثلہ كا لباس پہنائيگا "
اور ايك روايت ميں ہے:
" پھر اسےآگ ميں جلايا جائيگا "
اور ايك روايت ميں ہے:
" ذلت كا لباس "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3606 ) اور ( 3607 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4029 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 2089 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ ا