دنیا کے بڑے دریا ’سوکھ رہے ہیں

Posted by Anonymous on 12:15 PM

امریکی محققین کے مطابق گزشتہ پچاس برس میں دنیا کے اہم ترین دریاؤں میں پانی کی سطح میں قابلِ ذکر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

محققین اس کمی کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میٹھے پانی کے ذخائر میں کمی دنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

یہ تحقیق امریکی میٹیورولاجیکل سوسائٹی کے جریدے میں شائع کی گئی ہے۔.

اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے نو سو سے زائد دریاؤں کا جائزہ لیا اور ان کے مطابق چین کے زرد دیا سے لے کر بھارتی گنگا اور وہاں سے امریکہ کے دریائے کولاراڈو تک دنیا کے لیے میٹھے پانی کے ذخائر میں واضح کمی دیکھی جار ہی ہے۔

دنیا میں جس خطے میں پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا گیا ہے وہ انٹارکٹک ہے جہاں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے پانی کی سطح بڑھی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی ایشیا میں دریائے برہم پتر اور چین میں ینگزے دریا میں پانی میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کی وجہ بھی سائنسدانوں نے ہمالیہ کے گلیشیئرز کا پگھلنا قرار دیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق دریاؤں سے سمندر میں جانے والے پانی کی مقدار میں بھی کمی آ رہی ہے اور اس کمی کی وجہ ڈیموں کی تعمیر اور زرعی مقاصد کے لیے پانی کا رخ موڑنا شامل ہے۔ تاہم ان کے مطابق یہ سب ثانوی وجوہات ہیں اور سب سے اہم وجہ درجۂ حرارت میں اضافے جیسی ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف بارشوں کے نمونے بدل گئے ہیں بلکہ عملِ تبخیر بھی تیز ہوگیا ہے۔

مائیکرو سافٹ کی سیلز میں کمی

Posted by Anonymous on 12:13 PM


مائیکرو سافٹ نے کہا ہے کہ اس کی تیئس سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سن دو ہزار نو کے پہلے تین مہینوں میں اس کی سیلز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں چھ فیصد کمی ہوئی ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی سافٹ ویئر کمپنی نے کہا کہ اس کے منافع میں بتیس فصید کمی ہوئی ہے۔

مائیکرو سافٹ کو زیادہ تر منافع اس کے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز کی فروخت سے ہوتا ہے۔

تاہم ونڈوز کی مانگ میں کمی کمپیوٹروں کی فروخت کم ہونے سے ہوئی ہے۔

کمپنی کے چیف فائننشل آفیسر کرس لڈل نے کہا کہ انہیں اگلی سہ ماہی میں بھی سیلز میں بہتری کی توقع نہیں ہے۔

مائیکرو سافٹ جو انیس سو چھیاسی میں پبلک کمپنی بنی تھی اب خرچے کم کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

مائیکرو سافٹ کے منافع میں کمی ماہرین کی توقع سے زیادہ کمی ہوئی ہے۔

شمالی کوریہ : امریکی صحافیوں پر مقدمہ

Posted by Anonymous on 12:11 PM

شمالی کوریہ کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے یہ خبر شائع کی ہے کہ جن دو امریکی صحافیوں کو شمال کوریا اور چین کی سرحد کے نزدیک گرفتار کیا گیا تھا ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

کوریائی امریکی یونا لی اور چینی امریکی لورا لنگ کرنٹ ٹی وی کی ملازم ہیں اور انہیں سترہ مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

شمال کوریا کا کہنا ہے کہ ان صحافیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ تفتیشی رپورٹ آنے کے بعد کیا گیا ہے۔ حالانکہ اب تک یہ واضح نہيں ہے کہ ان لوگوں کے خلاف کن الزامات کے تحت مقدہ چلایا گیا ہے۔

شمالی کوریہ کا کے مطابق دونوں خواتین غیر قانونی طریقے سے چین کے راستے سرحد پار کر کے ملک میں داخل ہوئی تھیں۔

کے سی این اے کے مطابق " ہماری جانب سے ان کے جرم کی تفتیش کے بعد دو امریکی صحافیوں کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔"

اس سے قبل سرکاری ذرائع ابلاغ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ صحافیوں پر ملک دشمنی اور ملک میں غیر قانونی داخلے کے تحت مقدمہ چلائے گی۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اگر یہ خواتین قصوروار ثابت ہو جاتی ہیں تو ان ہیں کم از کم پانچ برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایسا مانا جا رہا ہے کہ یہ صحافی چین کی سرحد کی طرف تھیں جب شمالی کوریا کے گارڈز نے انہيں گرفتار کر لیا اور انہیں شمالی کوریا لے گئے، حالانکہ شمال کوریا اس کی تردید کرتا ہے۔

اس وقت یہ صحافی کمیونسٹ شمالی کوریا سے بھاگنے والے پناہ گزینوں سے متعلق ایک سٹوری پر کام کر رہیں تھی۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پہ ہوا ہے جب شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ یہ کشیدگی شمالی کوریا کے اس اعلان سے متعلق ہے کہ وہ آٹھ اپریل کو خلا میں ایک سیٹلائٹ چھوڑے گا۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ ایک مواصلاتی سیٹلائٹ ہے لیکن کچھ دفاعی مبصرین نے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ در اصل کمیونسٹ حکومت والا ملک دور مار میزائل کا تجربہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ امریکہ اور خطے کے کئی ممالک نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

شمالی کوریا نے حال میں اپنی فوج کو مکمل جنگی تیاری کا حکم دیا تھا اور جنوبی کوریا کے ساتھ سرحد کو بھی بند کر دیا تھا۔
bbe