امریکی محققین کے مطابق گزشتہ پچاس برس میں دنیا کے اہم ترین دریاؤں میں پانی کی سطح میں قابلِ ذکر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
محققین اس کمی کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میٹھے پانی کے ذخائر میں کمی دنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
یہ تحقیق امریکی میٹیورولاجیکل سوسائٹی کے جریدے میں شائع کی گئی ہے۔.
اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے نو سو سے زائد دریاؤں کا جائزہ لیا اور ان کے مطابق چین کے زرد دیا سے لے کر بھارتی گنگا اور وہاں سے امریکہ کے دریائے کولاراڈو تک دنیا کے لیے میٹھے پانی کے ذخائر میں واضح کمی دیکھی جار ہی ہے۔
دنیا میں جس خطے میں پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا گیا ہے وہ انٹارکٹک ہے جہاں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے پانی کی سطح بڑھی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی ایشیا میں دریائے برہم پتر اور چین میں ینگزے دریا میں پانی میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کی وجہ بھی سائنسدانوں نے ہمالیہ کے گلیشیئرز کا پگھلنا قرار دیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق دریاؤں سے سمندر میں جانے والے پانی کی مقدار میں بھی کمی آ رہی ہے اور اس کمی کی وجہ ڈیموں کی تعمیر اور زرعی مقاصد کے لیے پانی کا رخ موڑنا شامل ہے۔ تاہم ان کے مطابق یہ سب ثانوی وجوہات ہیں اور سب سے اہم وجہ درجۂ حرارت میں اضافے جیسی ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف بارشوں کے نمونے بدل گئے ہیں بلکہ عملِ تبخیر بھی تیز ہوگیا ہے۔