فا سٹ فوڈ بچوں کو موٹا پے کا شکار کر د یتی ہے ۔ سروے

Posted by Anonymous on 2:09 PM




مغربی ممالک میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق جن بچوں کے سکولوں کے نزدیک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس زیادہ ہوتے ہیں ان کی اکثریت موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہے۔ سکول اور فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کے درمیان جتنا فاصلہ کم دیکھا گیا موٹاپے کی شرح میں بھی اسی حساب سے اضافہ نوٹ کیا گیا۔ فاسٹ فوڈ غزاﺅں اور موٹاپے کے درمیان تعلق پر ہونے والی اس تحقیق میں سکولوں میں زیر تعلیم طالب علموں سے جب پوچھا گیا کہ آپ ہفتے میں کتنی مرتبہ فاسٹ فوڈ استعمال کرتے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ دو سے تین مرتبہ ہم وقفہ کے دوران فاسٹ فوڈ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس سروے پر طبی ماہرین نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نئی نسل کو موٹاپے سے بچانے کے لئے انہیں آگاہی کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور دوسری جانب اس طرح کی قانون سازی کی جانی چاہیے جس کے تحت سکولوں کے نزدیک فاسٹ فوڈ کا کاروبار منع ہونا چاہیے
بشکریہ اردو ٹایم۔

زندہ بچھو کھانے کا ورلڈ ریکارڈ

Posted by Anonymous on 2:05 PM

یہ بات بہت سے لوگوں کے لئے ناپسندیدگی و کراہت کا باعث ہو سکتا ہے مگر یہ ایک حقیت ہے کہ سعودی شہری ماجد المالکی ایک ہی بار 50 زندہ بچھو نگل سکتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ یہ محیر العقول شخص سانپ، چھوٹے مگرمچھ اور چھپکلیاں بھی کھانے کے طور پر کھاتا ہے۔



ایک عرب ٹی وی سے باتیں کرتے ہوئے ماجد المالکی نے کہا کہ اسے ان حشرات اور جانوروں کا زہر نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ اسے سب سے زیادہ زہریلے پیلے بچھو کھانے میں زیادہ مزا آتا ہے۔



ماجد المالکی نے اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر "گینیز بک آۡف ورلڈ ریکارڈ" کی ویب سائٹ پر موجود متعدد ویڈیو کلپ اور تصاویر بھی دکھائیں کہ جن میں اسے ایسے حشرات کو نگلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔۔ المالکی کا نام گذشتہ مہینے "گینیز بک" میں اس وقت شامل کیا گیا کہ جب اس نے سعودی عرب کے دارلحکومت میں 22 بچھو کھا کر ایک امریکی شہری ڈین شیلڈن کا ایک نشت میں 21 بچھو کھانے کا ریکارڈ توڑا۔



ایک سوال کے جواب میں ماجد المالکی نے کہا کہ " کہ میں 22 برس سے یہ کام کر رہا ہے، مجھے ایک مرتبہ بھی ان زہریلے حشرات کھانے سے زہر خورانی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بچھو کھاتے ہوئے اس کے ڈنگ والے حصے کو تھوڑا توڑ لیتا ہوں تاکہ یہ منہ کی جلد میں نہ پیوست ہو۔ انہوں نے کہا میں ایسے حشرات کھانے سے پہلے ان کا ڈنگ نہیں نکالتا۔ کسی بچھو کے ڈسنے پر مجھ پر زہر اثر نہیں کرتا۔



ماجد المالکی نے کہا کہ بچھو کے ڈسنے سے انسان مرتا نہیں، لیکن ایسی صورت میں کوئی شکار اگر خوف میں مبتلا ہو جائے تو وہ شدید بخار کیوجہ سے فوری طور پر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ "بچھو سے ڈسے جانے والوں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ پرسکون رہیں کیونکہ ایسی صورت میں خوف ہی خطرناک صورتحال پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انسان کے معدے یا دانتوں میں السر نہیں تو بچھو کا زہر خطرناک نہیں ہوتا

بشکریہ اردو ٹایم۔

ملازمت پیشہ ماﺅں کے بچے عملی زندگی میں زیادہ ناکام ہوتے ہیں

Posted by Anonymous on 1:58 PM

نئی تحقیق کے مطابق ملازمت پیشہ خواتین کے بچے ،گھریلو خواتین کے بچوں کی نسبت ذہنی اور جسمانی سطح پر زیادہ کمزور اورسست واقع ہوتے ہیں اور یہ بچے عملی زندگی میں زیادہ ناکامیوں سے دوچار ہوتے ہیں۔ چرچ آف انگلینڈ چلڈرن سوسائٹی اور آرچ بشپ آف کنٹربری کی طرف سے کیے جانے والے ایک سروے میں موجودہ عالمی اقتصادی صور تحال، خواتین کی ملازمتوں اور معاشی خود کفالت کیلئے جدوجہد کے تناظر میں بچوں کی فلاح وبہبود سے متعلق حقائق جاننے کی کوشش کی گئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ جن بچوں کی مائیں انہیں ایک سال سے پہلے ہی دوسروں کے حوالے کر کے ملازمت پر جاتی ہیں وہ بچے ڈر خوف کے علاوہ متعدد جسمانی مسائل کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ ملازمت کی ذمہ داریوں کی وجہ سے ایسی مائیں بچوں پر خود پر اور نہ ہی ملازمت پرتوجہ دے پاتی ہیں جس سے پورا خاندان ذہنی دباﺅ کاشکار ہو جاتا ہے۔ سروے میں دیکھا گیا کہ جن 70 فیصد ماﺅں نے 25 سال پہلے 6 سے 9 ماہ کے بچوں کو ” بچے پالنے والے پیشہ ورلوگوں“ کے حوالے کیا تھا وہ بچے16 سال کی عمر تک ذہنی اور جسمانی کمزوری کا شکار نظر آئے جس کی وجہ سے ان کی عملی زندگی متاثر ہوئی، سروے میں ایسے 50 فیصد جوڑوں کے بچوں کو بھی شامل کیا گیا جن کے درمیان طلاق واقع ہوئی ان بچوں کی حالت زار بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی معاشی ضرورتوں کوپورا کرنے کیلئے خواتین کی ملازمت بظاہر ضروری نظر آتی ہے مگر ان کے بدلے بچوں کی تباہی کا سودا بہت مہنگا ہوتا ہے۔ بچوں کو مکمل تحفظ والد اور والدہ کی ہم آہنگی توجہ اور شفقت سے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ مردوں کے بچے پالنے کے عمل میں بیویوں کے ساتھ بھر پور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ بچے والد اور والدہ کے مکمل اشتراک عمل اور توجہ کے شدید بھوکے ہوتے ہیں
بشکریہ اردو ٹایم۔

پاکستانی خفیہ ایجنسی کے القاعدہ سے روابط ہیں ، مولن ، پیٹریاس

Posted by Anonymous on 1:52 PM
واشنگٹن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ امریکی فوج کے سربراہوں ایڈمرل مائیک مولن اور جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے ایک مرتبہ پھر الزام لگایا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے عناصر کے طالبان اور القاعدہ سے گہرے روابط ہیں، تعلقات ختم نہ کئے گئے تو آپریشن ناکام ہوجائے گا۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے اس الزام کو دہرایا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے عناصر کے افغانستان اور بھارت میں عسکریت پسندوں سے روابط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی کامیابی کیلئے سب سے پہلے ان تعلقات کا ختم ہونا لازمی ہے۔ سینٹ کام کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے ایک اور امریکی ٹی وی سے انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے عناصر نے خود عسکریت پسندوں کے گروپ بنائے ہیں اور ان سے ان کے روابط کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ڈیوڈ پیٹریاس کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں سے یہ تعلقات ختم نہ ہوئے تو امریکا کی خطے میں قیام امن کی کوششیں ناکام اور اعتماد کی فضا ختم ہوجائے گی۔

عالمی معاشی بحران: لندن میں ہزاروں افراد کا احتجاج

Posted by Anonymous on 1:50 PM


لندن: عالمی معاشی بحران کا شکار ہزاروں افراد نے لندن میں پانچ روزہ احتجاجی مارچ شروع کردیا۔ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں تاجروں کی تنظیموں، عالمگیریت کے مخالفوں، اور ماحولیات کے لئے کام کرنے والے اداروں کے ہزاروں کارکنان نے پانچ روزہ احتجاجی مارچ کا آغاز کردیا۔ احتجاجی مارچ کا مقصد پانچ روز بعد لندن میں ہونے والے جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس کی توجہ اصل مسائل کی جانب مبذول کروانا ہے۔ مارچ کوپٹ پیو پل فرسٹ کا نام دیا گیا ہے ۔مارچ میں مظاہرین نے عالمی رہنماوٴں سے مطالبہ کیا کہ مستقبل کی پالیسیوں میں نوکریوں کا تحفظ، انصاف کی بحالی، اور ماحولیاتی اصلاحات اولین ترجیحات ہونی چاہیں۔ پانچ روزہ مارچ وکٹوریا ایم بینک منٹ سے ہائیڈ پارک تک جاری رہے گا۔ ٹریڈ یونین کانگریس کے جنرل سیکریٹری نے کہا ہے کہ احتجاجی مارچ عالمی رہنماوٴں کے لیے کھلا پیغام ہے،کہ کھلی منڈیوں اور معاشی بے قاعدگی کے نظریات ناکام ہوچکے،جنہیں ترک کرنا ہوگا۔ تجارتی کمپنی کے ترجمان جیک کورن نے کہا ہے کہ عوامی مفادات پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ احتجاج میں شرکت کے لیے پورے برطانیہ سے لوگ لندن میں جمع ہوئے احتجاج کے دوران بینکرز کے خلاف تلخ زبان استعمال کرنے پرایک پروفیسر کو معطل کردیا گیا۔ مارچ کے دوران پر تشدد واقعات کا خدشہ ہے۔

قطب جنوبی کے لیے خواتین کا مشن

Posted by Anonymous on 1:38 PM




خواتین پر مشتمل ایک ٹیم قطب جنوبی کے لیے روانہ ہو رہی ہےاور اس کی کوشش ہے کہ وہ دولتِ مشترکہ کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر یہاں پہنچے۔

پانچ برِ اعظموں سے تعلق رکھنے والی یہ خواتین چھ ہفتے کے دوران آٹھ سو کلومیٹر(تقریباً پانچ سو میل) کا فاصلہ طے کریں گی۔وہ منفی تیس ڈگری فارن ہائٹ تک کے درجہ حرارت میں سفر کریں گی۔

انٹارکٹیکا کے اس دورے کا مقصد ماحولیاتی مسائل اور عالمی حدت کے بارے میں آگہی پھیلانا ہے۔

ٹیم کی قیادت اکتیس سالہ فلِسٹی ایسٹن کر رہی ہیں جن کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک سے ٹیم کے باقی سات ممبران کا انتخاب کیا۔ اس سفر پر آنے کے لیے آٹھ سو خواتین نے درخواستیں دی ہوئی تھیں۔ ٹیم کی خواتین کا تعلق بھارت، قبرص، گھانا، سنگاپور، برونئی، نیو زی لینڈ اور جمیکا سے ہے۔

انٹارکٹکا میں سفر کرنا خاصا دشوار ہوگا۔ ٹیم کی کئی خواتین نے اس سفر کے لیے ناروے میں ہونے والی تربیت سے پہلے تو کبھی برف بھی نہیں دیکھی تھی۔

بھارت کی رینا کوشل دھرمشکتو اس ٹیم میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی واحد خاتون ہیں۔ وہ قطب جنوبی تک سفر کرنے والی پہلی بھارتی خاتون ہونگی۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میرا اس مہم میں شریک ہونا جنوبی ایشیا کی خواتین کے لیے بڑی بات ہوگی کیونکہ اس خطے میں خواتین کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا جاتا۔

ناروے میں دو ہفتے کی تربیت کے بعد ٹیم لندن آئی جہاں اس کی ملکہ برطانیہ سے ملاقات ہوئی۔

ٹیم کی قیادت کرنے والی فلسٹی ایسٹن ماہرِ موسمیات ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس مہم کا مقصد ماحولیاتی مسائل اور عالمی حدت کے بارے میں آگہی بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے رویوں اور عادتوں میں چھوٹی سی تبدیلی بھی بڑے پیمانے پر اثر کر سکتی ہے۔ان کے بقول ا س کی ایک اچھی مثال پلاسٹک کے تھیلوں کی ہے، اب لوگوں میں یہ احساس بڑھ گیا ہے کہ ان کو پھینکنے کے بجائے ان کو صاف کر کے دو بارہ استعمال کیا جا سکتا ہے، اور اس کے نتیجے میں ماحول کو فائدہ ہوا ہے۔

قطب جنوبی کا یہ خصوصی مشن جنوری سنہ دو ہزار دس کو اختتام پذیر ہوگا۔ امکان ہے کہ اس کے بعد یہ تمام خواتین عالمی حدت کو کم کرنے کی ضرورت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کوششوں میں مصروف رہیں گی۔

رینا کوشل دھرمشکتو کہتی ہیں کہ لوگوں کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ یہ دنیا ان کی نہیں، بلکہ انسانی نسلوں سے ادھار لیا ہوا ہے، ایک امانت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 'اس سلسلے میں لوگوں کی بے حِسی اور غیر ذمہ دار رویہ ختم کرنا ضروری ہے۔‘

اس انتہائی مشکل سفر پر جانے والی ٹیم کی ایک اور رکن قبرص کی سٹیفانی سولوموندیس کہتی ہیں کہ اس مہم میں شرکت سے وہ دنیا بھر کی خواتین کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ 'ہم سب خواتین میں یہ صلاحیت ہے کہ ہم جس چیز کا بھی فیصلہ کر لیں، وہ ہم کر سکتے ہیں۔ ہمیں بس یہ ارادہ کرنا ہوتا ہے کہ ہم یہ کام کر کے ہی دکھائیں گے اور ہم کسی سے کم نہیں۔‘

قطب جنوبی جانے والی اس ٹیم میں گھانا کی باربرا ایریفوا یانئی، برونئی کی نجیبہ السفری، نیو زی لینڈ کی شارمین ٹیٹ، جمیکا کی کِم ماری سپینس اور سنگاپور کی صوفیا پینگ شامل ہیں
بشکریہ بی بی سی

امریکہ: برفانی موسم نے سیلاب کو سُست کردیا

Posted by Anonymous on 1:34 PM
شدید سردی میں درجۀ حرارت کے نقطۀ انجماد سے نیچے چلے جانے وجہ سے اُس سیلاب کی رفتار سُست ہوگئى ہے ، جس سے شمالی ریاستوں نارتھ ڈکوٹا اور منی سوٹا کے دو شہروں کو خطرہ درپیش ہے۔

ماہرین نے اب پیش گوئى کی ہے کہ رَیڈ رِیور میں پانی اُترنے سے پہلے اتوار کے روز بلند ترین سطح پر پہنچ جاےٴ گا ، جو 13 میٹر سے زیادہ بلند ہوسکتی ہے۔

یہ دریا پہلے ہی طغیانی کا گذشتہ بلند ترین ریکارڈ توڑ چکا ہے ، اور اس سے منی سوٹا کے شہر مور ہیڈ اور نارتھ ڈکوٹا کے شہر فارگو میں بدستور سیلاب آجانے کا خطرہ ہے۔

لوگوں نے ان شہروں میں رضاکاروں اور ہنگامی کارکنوں کی مدد سے بڑی محنت کے ساتھ ریت کے تھیلوں سے پُشتے تعمیر کیے ہیں۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ یہ پُشتے سیلاب کا مقابلہ نہ کرسکیں۔

نیشنل گارڈ کے کم سے کم ایک ہزار 700 فوجی علاقے میں گشت پر ہیں اور وہ پُشتوں سے پانی کے ممکنہ اخراج اور ٹوٹ پھوٹ پر نظر رکھے ہوےٴ ہیں۔ ہزاروں لوگوں کو بلند اور محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔

صدر بارک اوباما نے ریڈیو پر اپنی ہفتہ وار تقریر میں کہا ہے کہ وہ صورتِ حال کا غور سے جائزہ لے رہے ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ حکومت مدد کے لیے جو بھی ضروری ہوا وہ کرے گی۔

مسٹر اوباما کی تقریر میں اگرچہ بیشتر توجہ اقتصادی بحران پر مرکوز رہی ، لیکن انہوں نے کہا ہے کہ ” قدرت کی طاقتیں ایسے طریقوں سے مداخلت کرسکتی ہیں، جو دوسرے بحرانوں کا سبب بن جاتے ہیں اور ہمیں اُن کا لازماً جواب دینا چاہےٴ اور فوراً جوابی اقدامات کرنے چاہئیں۔“

ISIکے خلاف الزمات مسترد

Posted by Anonymous on 1:32 PM




فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے ISPRکے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا میں سامنے آنے والے اعتراضات غلط اور بے بنیاد ہیں۔

ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کے عزم کا اندازہ اس کی سیکیورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی قربانیوں سے لگایا جاسکتا ہے۔ترجمان نے آئی ایس آئی کے خلاف الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر مصدقہ خبریں بدنیتی پر مبنی ایک مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد ملکی سلامتی کے ادارے کو بدنام کرنا ہے۔

خیال رہے کہ اس ہفتے بین الاقوامی میڈیا میں افغانستان کے خفیہ اداروں کے سربراہ سے منسوب ایک بیان میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کی طرف سے بعض عناصر افغانستان میں تشدد کی کارروائیوں میں مدد فراہم کررہے ہیں
بشکریہ وی او اے۔

خواتین اپنی عمر کے ساڑھے آٹھ سال شاپنگ میں گذارتی ہیں

Posted by Anonymous on 1:14 PM




عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ خواتین کا پسندیدہ مشغلہ خریداری ہے۔ تاہم بعض خواتین اس سے انکار کرتی ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ میں جی ای منی نے یہ جاننے کے لیے سروے کرایا کہ خواتین اوسطاً اپنا کتنا وقت خریداری پر صرف کرتی ہیں۔ اس سروے کے حیرت انگیز نتائج میل آن لائن میں شائع ہوئے ہیں۔


برطانیہ میں کیے جانے والے اس تازہ ترین جائزے سے معلوم ہو اہے کہ خواتین اپنی پوری زندگی میں کا آٹھ سال سے زیادہ عرصہ صرف خریداری پر صرف کرتی ہیں، یعنی اپنے خاندانوں کے لیے کھانے پکانے اور لباس کا بندو بست کرنے کے ساتھ ساتھ اور خریداری کے تھوڑے بہت نشے کے ساتھ ، اوسطاً ایک خاتون اپنی63 سال کی عمر میں حیرت انگیز طور پر 25184 گھنٹے اور53 منٹ تک کا عرصہ خریداری کرتے ہوئے گذارتی ہے۔

ماہرین کا اندازہ ہے 63 کی عمر کو پہنچنے تک ایک خاتون اوسطاً 3148 دن خریداری کے نام کرتی ہے یا آپ اسے اس طرح بیان کرسکتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کے ساڑھے آٹھ سال خریداری کرتے ہوئے گذارتی ہے۔

یہ تازہ ترین جائزہ جی ای منی نے کروایا تھا اور اس میں 3000 سے زیادہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا ۔ اس جائزے سے معلوم ہواکہ خواتین سال بھر کے دوران اوسطاً 301 مرتبہ خریداری کے لیے جاتی ہیں اور کل 399 گھنٹے اور 46منٹ خریداری میں صرف کرتی ہیں ۔

اس تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہوا کہ خواتین خوراک کی خریداری میں ہر بار صرف ایک گھنٹہ صرف کرتی ہیں اور یوں ایک سال میں اوسطاً 84 مرتبہ کھانے پینے کی چیزیں خریدنے کے لیے بازار جاتی ہیں او ر اس طرح کل 94 گھنٹے اور 55 منٹ سپر مارکیٹ میں کھانے پینے کی اشیا خریدنے پر صرف کرتی ہیں ۔
خواتین سال میں 90 مرتبہ اپنی ذاتی شخصیت کو بہتر بنانےکے سلسلے میں اشیاء خریدنے بازار جاتی ہیں ۔ اور وہ 30 مرتبہ لباس ، 15 مرتبہ جوتے ، باقی دوسری استعمال کی چیزیں 18 بار اورہار سنگھار کی چیزوں کےلیے27 بار بازارکا رخ کرتی ہیں ۔ وہ کل 100گھنٹے اور48 منٹ لباس اور فیشن کی چیزیں خریدنے پر صرف کرتی ہیں ۔

وہ مزید 40 گھنٹے اور 30 منٹ پیروں کے استعمال کی چیزوں اور 29 گھنٹے اور31 منٹ ایسی چیزیں مثلاً ہینڈ بیگ ، جیولری اور سکارف وغیرہ خریدے پر صرف کرتی ہیں ۔ وہ مزید چھوٹی موٹی چیزوں مثلاً ڈی اوڈرینٹ، شاور جیل وغیرہ خریدنے پرایک سال میں 17 گھنٹے اور 33 منٹ صرف کرتی ہیں
وہ مزید 19 بار یا 36 گھنٹے اور17 منٹ دوستوں اور خاندان کےلیے تحائف خریدنے پر صرف کرتی ہیں ۔

جائزے سے یہ بھی ظاہر ہواکہ خواتین سال میں 15بار ونڈو شاپنگ کے لیے جاتی ہیں اور 48 گھنٹے اور 51 منٹ صرف اپنی اگلی خریداری کی اشیاءکا جائزہ لینے میں صرف کرتی ہیں ۔جی منی کے اسٹیورٹ میک فیل کہتے ہیں کہ خواتین بہت سا وقت صرف اس یقین دہانی کے حصول میں خرچ کرتی ہیں کہ انہیں اپنی ضروریات کے لیے انتہائی موزوں چیزیں انتہائی موزوں قیمت میں مل سکیں ۔


کچھ خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں اس لیے شاپنگ پرزیادہ وقت صرف کرنا پڑتاہےکہ گھروں کےمرد اس کام میں دلچسپی نہیں لیتے ۔ وہ باقاعدگی سے خریداری کےلیے بازارنہیں جاتے وہ لباس نہیں خریدے ۔جب کہ خواتین ہی ان کےلیےخریداری کرتی ہیں اور جب ان کو وہ چیز پسند نہیں آتی تو اسے واپس کرنےبھی جاتی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں خریداری میں اس لیے بھی زیادہ وقت لگتا ہے کہ دکاندار چند ہفتوں کے بعد دکان کی اشیاء کی جگہیں تبدیل کر دیتے ہیں اور اس لیے انہیں اپنی پسند کی چیز ڈھونڈھنے میں کافی وقت لگ جاتاہے
۔ بشکریہ وی او اے