Subha-O-Sham ky Masnoon Azkaar صبح اور شام کے مسنون صحیح اذکار

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 9:26 AM


صبح اور شام کے مسنون صحیح اذکار




1-[أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق] مسلم. (مساءً). وفي رواية لأحمد

"ثلاثاً " . (شاذة).

'' میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ، اس کی مخلوق کے شر سے (شام میں)

...

2-[رضيتُ باللهِ رباً,وبالإسلامِ ديناً, وبمُحمدٍ r نبياً]. 3مرات, النسائي وأبوداود

(حسن). حسنه ابن حجر.

'' میں اللہ کے ساتھ (اس کے ) رب ہونے پر راضی ہو گیا اور اسلام کے ساتھ (اس کے ) دین ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس کے ) نبی ہونے پر ۔" (تین مرتبہ صبح‌ و شام میں‌ )



3-[حسبِي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو ربٌّ العرش العظيم ] من قالها 7 مرات, كفاه الله ما أهَمَّه. أبوداود ( صحيح موقوف على أبي الدرداء)، وفي رواية : " صادقاً كان بها أو كاذباً ". قال ابن كثير(شاذة).

'' مجھے اللہ ہی کافی ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں‌ ، اس پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے ۔'' (صبح اور شام میں‌7 مرتبہ )



4-[يا حيُّ يا قيوم برحمْتك أستغيث أصلح لي شأني كله ولا تكلنِي إلَى نفسي طرفةَ عْين] النسائي (حسن), حسنه ابن حجر.

'' ائے زندہ جاوید ! ائے قائم و دائم !‌میں‌تیری ہی رحمت کے ذریعے سے مدد طلب کرتا ہوں‌، تو میرا ہر کام سنوار دے اور آنکھ چھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا ۔ (صبح و شام ایک مرتبہ )



5-[قراءة المعوذتين ])قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ( ، )قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ( ، مرة واحده. أبوداود (حسن). صححه ابن خزيمه وابن حبان.

'' سورہ الفلق اور الناس (صبح اور شام ایک مرتبہ )



6-[قراءة الآيتين من آخر سورة البقرة في اللَّيْل(*) ])آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ(, متفق عليه.

'' سورہ البقرہ کی آخری دو آیات (صبح و شام ایک مرتبہ )



7-[اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك مااستطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت أَبُوءُ لك بنعمتك علي، وأَبُوءُ بذنبي فاغفر لي, فإنه لايغفر الذنوب إلا أنت] (البخاري في صحيحة).

'' ائے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں‌ ، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں‌ تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ، میں‌تجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا ، میں‌تیرے سامنے تیرے انعام کا اقرار کرتا ہوں‌ ، لہذا تو مجھے معاف کر دے ۔ واقعہ یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گناہوں‌کو معاف نہیں کر سکتا '' ۔ ( یہ دعا سید الاستغفار ہے ۔ صبح و شام ایک مرتبہ )



8-[اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض، ربَّ كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت، أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه] البخاري في الأدب المفرد, والترمذي (صحيح). صححه الترمذي, والنووي.وفي رواية:" وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم" ( منكرة ).

'' ائے اللہ ! غیب اور حاضر کے جاننے والے ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے !‌ ہر چیز کے رب اور اس کے مالک ! میں‌گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں‌ ۔ میں‌تیری پناہ میں آتا ہوں‌۔ اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروں‌یا اسے کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں ۔ '' (صبح اور شام ایک مرتبہ ) ( اور نووی کی روایت '' وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم" منکر ہے ۔ )



9-[ أَصبحنا وأصبح (أمسَينا وأَمسى) المُلك لله والحْمد لله، لا إله إلا الله وحدهُ لا شَريك له، له المُلك وله الحْمد وهو على كل شيء قدير، ربي أسألك خير مافي هذا اليوم (هذه اللَّيلَة ) وخير ما بعده (ما بعدها). وأعوذُ بك من شر ما فيهذا اليوم (هذه اللَّيلَة) وشر ما بعده (ما بعدها) ربي أعوذ بك من الكسل وسُوءالكِبر، ربي أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر]. (مسلم في صحيحة).

'' ہم نے صبح کی اوراللہ کے سارے ملک نے صبح کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے (ہم نے شام کی اوراللہ کے سارے ملک نےشام کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‌۔ ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں‌، اسکی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔ ائے میرے رب ! میں تجھ سے اس دن کی بہتری کا سوال کرتا ہوں‌ اور اس دن کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والا ہے اور میں اس دن کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے دن کے شر سے ۔ ائے میرے رب ! میں‌ کاہلی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں‌۔ ائے میرے رب ! میں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں‌" (صبح اور شام ایک مرتبہ )



10-[اللهم بك أصبحنا، وبك أمسينا، وبك نحيا، وبك نموت، وإليك النشور]. أبوداود والترمذي (حسن). صححه ابن القيم, وابن حجر.

'' ائے اللہ ! تیری حفاظت میں‌ہم نے صبح کی اور تیری حفاظت میں‌ہی شام کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا یے ۔ ''

اور شام کو کہیے

[اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا، وبك نَحيا وبك نموت، وإليك المصير]

ائے اللہ تیری حفاظت میں ہم نے شام کی اور تیری ہی حفاظت میں‌ صبح کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں‌اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔



11-[أصبحنا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين]. أحمد (حسن) صححه العراقي.

'' ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر صبح کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے ''

اور شام کو کہیے

[ أمسينا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين]

'' ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر شام کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے ''



12-[اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي, ومالي، اللهم استر عوراتِي، وآمن روعاتِي، اللهم أحفظني من بيْن يدي، ومن خلفيوعن يَمينِي، وعن شِمالِي، ومن فوقِي، وأعوذ بعظمتك أن أُغْتَال من تَحتِي]. أبوداود (حسن) صححه ابن حبان, وحسنه ابن حجر.

'' ائے اللہ ! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں‌معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌، ائے اللہ ! بے شک میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌۔ ائے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن دے ۔ ائے اللہ ! تو میری حفاظت فرما ، میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے ۔ اور میں تیری عظمت کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں‌کہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں "

(صبح اور شام ایک مرتبہ )



13-[لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحْمد، وهو على كل شيء قدير ]. من قالها في يوم ( 100 ) مرة كانت له عدل عشر رقاب، وكتبت له مائة حسنة، ومحيت عنهمائة سيئة. متفقعليه.البخاري

'' اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‌۔ وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں‌۔ اس کی بادشاہت اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔ ''

(جو شخص سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا ، اسے دس غلام آزاد کرنے برابر ثواب ملے گا ، ایک سو نیکیاں‌لکھی جائیں گی ۔ اور اس کے سو گناہ مٹا دیے جائیں گئے ۔ )



14-[سبحان الله وبحمده ]. من قالها ( 100) مرة " حطت خطاياه وإن كانتمثل زبد البحر" (مسلم في صحيحة).

'' میں اللہ کی پاگیزگی بیان کرتا ہوں‌اس کی تعریف کے ساتھ ''

(اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں‌تو معاف ہو جاتے ہیں‌)



15-[ سبحان الله وبحمده، عدد خَلْقِهِ، ورضا نفسه، وزِنَةَ عرشه، ومِدَادِ كلماته]. 3 مرات مسلم في صحيحة, (مطلقاً).

'' میں‌اللہ کی پاگیزگی بیان کرتا ہوں‌اس کی تعریفوں‌کے ساتھ ، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، اس کی ذات کی رضا کے برابر ، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر '' ۔

(صبح تین مرتبہ )



16-[أستغفر الله وأتوب إليه ]. (70 )مرة ، البخاري، ولمسلم: (100)مرة .

"میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ''

(دن میں100 یا 70 مرتبہ)

Muhammad Jamshed Amir Shaheed !

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 5:59 AM

Sheikhupura
Muhammad Jamshed Amir Shaheed from Sheikhupura.


Mr. Jamshed Amir, who died in an accident near Kot Abdul-Malik Toll Plaza coming from Lahore to Sheikhupura to his Home Town on 03.10.2012.



He was the Class-fellow of Mr. Hafeez in Govt. M.C High School Jandial Road, Sheikhupura and in Jamia School Sheikhupura. He Passed the examination of Matric with Science Subjects (Bio, Chem, Phys) in 2008 and entered in Govt. College of Commerce Sheikhupura in 2nd Shift to do D.COM with shorthand. He did not passed the D.COM in first chance but he cleared his supply in 2011. After that he took admission in Service Hospital to get the Diploma of Pathology . He was coming after attending the class of Pathology to Sheikhupura with his friend Tauqeer Ranjha on Motorcycle. He was driving the Bike and overtaking a bus when a Multi Wheeler truck came and he (Jamshed) was touched with truck. His colleague Touqeer Ranjha was saved but he died at the earliest in this accident.

 

Pray for Mr. Jamshed Amir's Soul: May Allah keeps his soul in rest.

Music and Muslim ?

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 8:32 PM

Music aur Musalman ? SMS

Music Aur Musalman Msg#1
"Musalman" ka Matlab hy "ALLAH aur USS k Rasool SallALLAHu Alaihy wa Sallam ka Fermanberdar".Lihaza jab hum Khud ko Musalman kehte hen to humien Ye dekhna Chahye k "Kya hum ALLAH aur USS k Rasool SallALLAHu Alaihy wa Sallam ki Fermanberdari ker rahe hen"?Lekin humare Yahan Muamla Ulta hy, Hum log "Fermanberdari" ki bajae "Na-Fermani" karte hue ALLAH ki Haraam kerda Cheezon ko Halal Samajh bethe hen.In Haraam Cheezon me "Music (Gaana Baaja)" bhi Ek hy.InShaaALLAH Agle Msgs me apko Quran-o-Hadees k Zariye Music ki Gumrahi se Aagah kia jaega.......
Msg#2 ;Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne fermaya:"Meri Ummat me kuch log Aise honge jo Zina, Reshmi Libas, Sharab aur Gaanay Bajanay k Aalaat (Musical instruments) ko Halal Qarar denge."(Sahi BukhariKitab ul AshrabaHadees#5590,Sunan Kubra Lil BeheqiJild#3Page#272)>> Humare Muashray me Aise log Mojud hen jo Music ko Jayiz kehte hen, Ye log TV Channels per Kasrat se Aatay hen.In logon ne Zina aur Reshmi Libas ko Aam karne k liye "Co-Education aur Fashion" ko Farog diya hy.Aur Sharab ko "Energy Drink" k Naam se Aam kia hy.

Msg#3 >Pichle Msg me Hadees Aur Uski Tafseel Guzer Chuki hy k Kis tarha Logon ne ALLAH ki Haraam kerda Cheezon (Music, Zina, Sharab aur Reshmi Libas) ko Halal Samjha Aur Unhen Khubsurat Labels diye.Aur Sub se Barra Almiya to Ye hy k Logon ne Music se Wabasta Afraad ko "Super Star/Ideal" Qarar de diya. Inna Lillahi wa inna Ilaihy Rajiuun..!>> Jab k Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne Music se Wabasta Afraad ko "Ahmaq aur Faajir" Qarar diya hy.(TirmiziKitab ul JanayizHadees#1005,1017,Sunan Kubra Lil BeheqiJild#4Page#69)
Msg#4 : Music Gumrahi Aur Aakhirat K Azaab Ka Zariya Hy]ALLAH Subhanahu wa Ta'ala ne fermaya"Aur bohat se log Aise bhi hen jo 'Be-huda Baaten' (Gaanay Baajay) Khareedtay hen Taa k Be-ilmi k Sath logon ko ALLAH ki Raah se Behka den Aur Iska Mazaaq banaaen, Yehi wo log hen jin k liye Ruswa karne wala Azaab hy."(Sura e LuqmanAayat#06)>> Syedna Abdullah bin Masood RaziALLAHu Anho ne 3 baar Qasam Utha ker Fermaya"Is Aayat me Be-huda Baaton ka Matlab Gaana Bajana hy."(Tafseer e TibriJild#21Page#39Tafseer Sura e Luqman Aayat#06)>> Ye baat Roz-e-Roshan ki tarha Ayaan hy k Musalman humesha "Music aur Naach Gaano" me Mashgool hone ki Waja se hi Deen (Quran-o-Hadees) se Duur rahe hen.Continue..

Msg#5 : Gaana Shaitani Aawaz Hy }ALLAH Ta'ala ne 'Shaitan' se fermaya:"(Mere) in (Bandon) me se jo bhi Teri Pairwi karega, to Tum Sub ki Saza Jahannum hy, Jo k Pura Pura Badla hy. Aur (Mere) in (Bandon) me se Tu jise bhi Apni Aawaz (Gaana aur Music) k Zariye Behka Sake to Behka lay."(Sura e Bani IsraaelAayaat#63,64)>> Sahaba-e-Karaam aur Tabaeen (RizwanULLAHi Alaihym Ajmaeen) farmatay hen k"Is Aayat me Shaitani Aawaz ka Matlab 'Gaana Bajana' hy."(Tafseer Ibn e KaseerJild#3Page#50Tafseer Sura e Bani Israael Aayat#64)

Msg#6 Music Sun'na Aur Bajana Mushrikeen Ki Alamat Hy]ALLAH Ta'ala ne 'Mushrikeen' se fermaya:"Kya Tum is Hadees (Yani Quran-o-Sunnat) se Tajjub karte ho? Aur (Deen ki Baaten Sun ker) Hans rahe ho? Aur Rotay Nahi? Bul k Tum log Tamasha (Gaana Bajana) ker rahe ho."(Sura e NajamAayaat#59-61)> Syedna Ibn e Abbas RaziALLAHu Anho farmate hen k"Is Aayat me Tamashay ka Matlab 'Gaana Bajana' hy."(Tafseer e TibriJild#22Page#559)> Aj bhi Aise log hen jo Quran-o-Sunnat Parhne Aur Sun'ne ki bajae "Gaanay-o-Qawali" Gaatay Aur Sunte hen.

Msg#7 Her Qisam Ka Music Haraam Hy]Syedna Abdullah bin Abbas RaziALLAHu Anhuma farmate hen k"Duff Haraam hy, Gaanay Bajanay k Aalaat (Musical instruments) Haraam hen, Tabla-o-Dhol Haraam hy, Bansuri Haraam hy."(Sunan Kubra Lil BeheqiJild#10Page#222)>> Lekin is Hurmat k Bawajud Apne aap ko Musalman kehne wale log Barray Shoq se Musical instruments Istemal karte Aur Music Suntay hen. Yahan tak k bohat se log in Haraam Cheezon ko Deen k Naam per istemal karte hen, jiska Suboot aap ko Murawwaja Nohay, Qawali, Aur Naat me Mil jaega.

Msg#8 *Shadi Biyah Me Music Aur Gaana Bajana Laanti Amal Hy* Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne fermaya:"2 Aawazen Aisi hen jin per Dunya aur Aakhirat me (ALLAH ki) Lanat hoti hy,1>Khushi k Waqt Gaanay Baajay ki AawazAur2>Musibat k Waqt Cheekhne Chillanay (Nohay) ki Aawaz."(Musnad ul BazzaarJild#1Page#377Hadees#795)> ALLAH Samajhne aur Amal karne ki Tofiq de. Aameen!

Msg#9 Music Aur Naach Gaana Dunyawi Museebaton Aur Azaab Ka Zariya Hy]Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne fermaya:"Is Ummat per Ye Aafaten Aaengi,Zameen me Dhansna,Shaklon ka Masakh hona,Aur Patharon ki Barish."Ek Sahabi RaziALLAHu Anho ne Arz kia, Ae ALLAH k Rasool SallALLAHu Alaihy wa Sallam! Ye kub hoga?Aap SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne fermaya"Jab Gaanay wali Auraton Aur Aalaat-e-Mosiqi (Musical instruments) ka istemal hoga Aur Sharab Noshi hogi."(Sunan TirmiziKitab ul FitanHadees#2213)

Msg#10 Music Se Nafrat Karna Aur Gaanay Bajanay K Aalaat Ko Torr Dena Hum Per Farz Hy ]Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne fermaya:"Be Shak ALLAH Azza wa jal ne Mujhe Tamam jahanon k liye Rehmat bana ker Bheja, Aur Mujhe Hukum diya k Main Mosiqi (Music) k Tamam Aalaat (instruments) Torr doon."(Musnad e Abu Daud TiyalisiJild#1Page#154Hadees#1134)

Msg#11 Music Ki Aawaz Sun Ker Kya Karna Chahye? ]Imam Naafay (Rahimahullah) farmatay hen k"Syedna Abdullah bin Umer RaziALLAHu Anhuma ne Bansuri (Music) ki Aawaz Suni to Apne Kaano me Ungliyan rakh li Aur Us Rastay se hut ker Mujh se Pucha:Ae Naafay! Kya Ab kuch Sunayi de raha hy?Main ne Arz kia:Nahi.To Unho ne Apne Kaano se Ungliyan Nikali Aur fermaya:"Main Ek baar Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam k Sath tha to Unho ne (Music ki) Aawaz Sun ker isi tarha kia tha (Jese Main ne kia)."(Abu DaudKitab ul AdabH#4924-4926)

Msg#12 Music Munafiqat Ki Jerr Hy }Syedna Abdullah bin Masood RaziALLAHu Anho farmatay hen k" Gaana Bajana Dil me Munafiqat Paida karta hy."(Sunan Kubra Lil BeheqiJild#10Page#223)>> Yehi waja hy k jab Humari Awaam Ye Haraam aur Shaitani Kaam karti hy (Yani Music Sunti Aur Gungunati hy) to Unko Ye tak Hosh Nahi rehta k Un Gaano aur Qawaliyon me Kufriya Kalimat bhi Shamil hen...


Msg#13 Gaana Aur Qawali Gaanay Walon Aur Sureelay Logon Se Ek Ahum Sawal ]Imam Ibn-e-Qayyim (Rahimahullah) farmate hen k"Ae (Music k) Fitnay me Mubtala insan, Kabhi Tu ne Gaur kia k ALLAH Ta'ala se Ataa kerda Hissay (Yani Achi Aawaz) ko Tu Shaitan ko Baich Chuka hy!Tu Sara-Ser Nuqsan ka Soda ker Chuka hy.Kabhi Tu ne Socha k Teri Ye Sureeli Aawaz Quran ki Tilawat k Waqt kiyo Paida Nahi hoti?Aur Achay Jazbaat Aayaat aur Suraton ki Tilawat k Waqt kahan Chale jate hen?"(Igasatu Lil HiffanJild#1Page#225)

Msg#14 Apni Zuban Ko Gaano Aur Qawaliyo Se Pak Kijiye, Aur Quran Ki Tilawat Se Apni Zuban Ko Aarasta Kijiye }Rasoolullah SallALLAHu Alaihy wa Sallam ne fermaya:" Jo Shakhs Achi Aawaz se Quran Nahi parhta wo Hum Musalmano k Tareeqay per Nahi hy."(Sahi BukhariKitab ut TauheedHadees#7527)>> Humien Quran ko Achi Aawaz se Parhnay ki Koshish karni Chahye..

Msg#15 Music Rooh Ki Ghiza Hy Ya Saza..? ]Music k Fitnay me Mubtala log kehte hen k Music (Gaana, Qawali, Dance, Wagera) se humien Sukoon aur itmenan milta hy.Jab k ALLAH Ta'ala ne fermaya:1> "Jo Log Eman Laey hen Un k Dil ALLAH k Ziker (Yani Quran-o-Hadees ko Parhnay aur Amal karne) se Itmenan hasil karte hen."(Sura e Ra'adAayat#28)2> "Aur jo koi bhi ALLAH k Ziker (Yani Quran-o-Hadees ko Parhnay aur Amal karne) se Gafil hojae to HUM Us per Ek Shaitan Muqarar ker dete hen, to wohi Uska Sathi hojata hy. Aur wo (Shaitan) Unko (ALLAH k) Rastay se Roktay hen, Aur Ye Samajhte hen k hum Seedhe Rastay per hen."(Sura e ZukhrufAayaat#36-37)>> Imam Ibn-e-Qayyim (Rahimahullah) farmate hen k"Shaitan ne Apni Chaal k Zariye Batil Paraston k liye Gaana Bajanay ko Achay Amal k Taur per Paish kia hy."(Igasatu Lil HiffanJild#1Page#224)....

Msg#16 Music Be-Hayai Aur Zina Ka Manter Hy ]Imam Ibn-e-Qayyim (Rahimahullah) farmate hen k"Gaana Bajana Dil k Raazon ko Zahir karne wala Aur Sharafat ko Khatam karne wala hy. Ye Aahista Aahista Khayalat ki Dunya ki taraf Le jata hy, Galat Khuahishat, Ahmeqana Pun, Be-Hayai, Kum-Aqli aur Bewaqufi Paida karta hy.Ye Zina aur Hum-Jins Parasti ka Manter hy, iski Waja se Bud-kaar Aashiq Apne Mashooq se Apni baat Manwana Chahta hy."(Igasatu Lil HiffanJild#1Page#225,249)>> Aaj No-Jawano me Be-Hayai ki Waja Music, Film aur Drama hy..

Msg#17 ***Islam ne 1400 Saal Pehle insan ko jis Cheez se Roka, Us Cheez ko Aaj Science bhi insan k Liye Nuqsan deh Qarar de rahi hy.>> American Scientist "Greeson aur Williams" ne Apne Tajarubat se Ye Sabit kia hy k "Music Be-Hayai aur Zina ka Zariya hy."In donu ne 7th aur 10th Class k Talba k Ek Group ko 1 Ghantay tak Music Sunaya aur Musical Videos dikhayi, Aur Dusray Group ko Music se Duur rakha.Is Tajarubay k baad Music Sunnay aur Dekhne wale Group ka Rujhan Zina k Haq me tha.(Journal of Medical Association 1980,Youth Society 1986)...

Msg#18 Music Bagawat, Tashad'dud Aur Khudkushi Ka Sabab Hy }Mahir-e-Nafsiyat k Mutabiq Music ki 2 Barri Qismen "Classical aur Pop Music" No-Jawano ko Bagawat aur Tashad'dud per Aamada karti hy, Aur insan ki Zindagi me Mayoosi Paida karti hy.>> American Medical Researcher "Paul King" k Mutabiq No-Jawano me Khas Qisam k Harmones hote hen jin se No-Jawan Tashad'dud per Uter Aatay hen, Aur Music ki Waja se Dimag ka wohi Hissa Ziada Mutasir hota hy.(Postgraduate Medicine 1980)>> 1990 me American State Tenisi ki National Education Association ki Tehqeeq k Mutabiq "America me Her Saal 6000 No-Jawan Music k Buray Asraat se Mutasir ho ker Khudkushi karte hen."(L. A Time 14 October 1990)..

Last Msg#19 Al-Hamdulillah is Msg Series me Quran, Hadees, Aasar-e-Sahaba, Aqwal-e-Muhaddiseen aur Science ki Tehqeqat se Ye Sabit kia gaya k "Music Ek Haraam aur Shaitani Amal hy."Lihaza her Musalman per Farz hy k wo ALLAH se Dartay hue Music ki Tamam iqsaam se Duur rahe. Aur Ager kisi ko Music Suntay ya Gaatay hue Maut Aagayi to wo Qayamat k Din isi Haalat me Uthaya jaega.> ALLAH Ta'ala ne fermaya"Ae Eman walo, ALLAH se Daro jesa k USS se Darnay ka Haq hy, Aur Tumhen Maut Fermanberdari ki Haalat me hi Aani Chahye."(Sura e Aal e ImranAyat#102)...

End......

kia Music Jayez hy? plz Read the Full post

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 6:35 PM
ديا ہے، اس كا مطالعہ كريں.




اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:






يہ حديث صحيح ہے امام بخارى رحمہ اللہ نے صحيح بخارى ميں اس سے حجت ليتے اسے بالجزم معلق روايت كيا ہے، اور باب كا عنوان باندھتے ہوئے كہا ہے:






" باب فيمن يستحل الخمر و يسميہ بغير اسمہ "






شراب كو حلال كرنے اور اسے كوئى نام دينے والے كے متعلق باب.






اور اس حديث ميں گانے بجانے اور ناچ كى حرمت كى دليل دو وجہ سے پائى جاتى ہے






پہلى وجہ:






نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان: " وہ حلال كر لينگے "






يہ اس بات كى صراحت ہے كہ يہ مذكور اشياء شريعت ميں حرام ہيں، تو يہ لوگ انہيں حلال كر لينگے، اور ان مذكورہ اشياء ميں معازف يعنى گانے بجانے كے آلات بھى شامل ہيں، جو كہ شرعا حرام ہيں جنہيں يہ لوگ حلال كر لينگے.






دوم:






ان گانے بجانے والى اشياء كو ان اشياء كے ساتھ ملا كر ذكر كيا ہے جن كى حرمت قطعى طور پر ثابت ہے، اور اگر يہ حرام نہ ہوتى تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اسے ان حرام اشياء كے ساتھ ملا كر ذكر نہ كرتے "






ديكھيں: السلسلۃ الصحيحۃ للالبانى ( 1 / 140 - 144 ).






شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:






يہ حديث معازف ( يعنى گانے بجانے كے آلات ) كى حرمت پر دلالت كرتى ہے، اور اہل لغت كے ہاں معازت گانے بجانے كے آلات كو كہا جاتا ہے، اور يہ اسم ان سب آلات كو شامل ہے "






ديكھيں: المجموع ( 11 / 535 ).






اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" اور اس باب ميں سعد الساعدى، اور عمران بن حصين اور عبد اللہ بن عمرو، اور عبد اللہ بن عباس، اور ابو ہريرہ، اور ابو امامہ الباھلى، اور ام المومنين عائشہ، اور على بن ابى طالب، اور انس بن مالك، ار عبد الرحمن بن سابط، اور الغازى بن ربيعۃ رضى اللہ تعالى عنہم بھى ہيں ) پھر اپنى كتاب اغاثۃ اللھفان ميں اس حديث كو ذكر كيا ہے، اور كہا ہے كہ يہ حديث حرمت پر دلالت كرتى ہے.






اور نافع رحمہ اللہ بيان كرتےہيں كہ:






" ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ نے بانسرى بجنے كى آواز سنى تو انہوں نے اپنے كانوں ميں انگلياں ركھ ليں اور راستے سے ہٹ كر مجھے كہنے لگے نافع كيا تم كچھ سن رہے ہو ؟






تو ميں نے عرض كيا: نہيں، تو انہوں نے اپنے كانوں سے انگلياں نكال ليں، اور كہنے لگے، ميں ايك بار نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ تھا تو انہوں نے آواز سنى تو اسى طرح كيا "






صحيح سنن ابو داود.






كچھ لوگ سمجھتے ہيں كہ يہ حديث اس كى حرمت كى دليل نہيں كيونكہ اگر ايسا ہى ہوتا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كو اپنے كان بند كرنے كا حكم ديتے، اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بھى اسى طرح نافع كو حكم ديتے!






تو اس كا جواب يہ ديا جاتا ہے كہ: وہ اسے غور سے كان لگا كر نہيں سن رہے تھے بلكہ اس كى آواز ان كے كان ميں پڑ گئى تھى، اور سامع اور مستمع ميں فرق پايا جاتا ہے، سامع صرف سننے والے كو كہتے ہيں،اور مستمع كان لگا كر سننے والے كو كہتے ہيں.






شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" انسان جو چيز ارادہ اور قصد سے نہ سنے بالاتفاق آئمہ كرام كے اس پر كوئى چيز مرتب نہيں ہوتى نہ تو نہى اور نہ ہى مذمت، اسى ليے كان لگا كر سننے كے نتيجہ ميں مذمت اور مدح مرتب ہوتى ہے، نہ كہ سننے كے نيتجہ ميں، اس ليے قرآن مجيد كان لگا كر سننے والے كو اجروثواب ہو گا ليكن بغير ارادہ و قصد كے قرآن مجيد سننے والے كو كوئى ثواب نہيں، كيونكہ اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے، اور اسى طرح گانے بجانے سے منع كيا گيا ہے، اگر وہ بغير كسى ارادہ و قصد كے سنتا ہے تو اسے ضرر نہيں ديگا "






ديكھيں: المجموع ( 10 / 78 ).






اور ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" مستمع وہ ہے جو قصدا اور ارادتا سنتا ہے، اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے ايسا نہيں پايا گيا، بلكہ ان سے سماع پايا گيا ہے، يعنى انہوں نے بغير كسى ارادہ قصد كے سنا اور اس كى آواز كان ميں پڑ گئى اور اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو اس كى ضرورت تھى كہ انہيں آواز بند ہونے كى خبر دى جائے، كيونكہ وہ راستے سے دوسرى طرف ہو گئے تھے، اور انہوں نے اپنے كان بند كر ليے تھے، تو وہ دوبارہ اس راستے پر آنے والے نہ تھے، اور نہ ہى آواز ختم ہونے سے قبل كانوں سے انگلياں نكالنے والے تھے، تو اس ليے ضرورت كى بنا پر مباح كر ديا گيا "






ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 10 / 173 ).






لگتا ہے كہ دونوں اماموں كى كلام ميں مذكور سماع مكروہ ہو، اور ضرورت كى بنا پر مباح كيا گيا ہو، جيسا كہ امام مالك رحمہ اللہ كے قول ميں آگے بيان كيا جائيگا، واللہ اعلم.






اس كے متعلق آئمہ اسلام كے اقوال:






قاسم رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" گانا بجانا باطل ميں سے ہے "






اور حسن رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" اگر وليمہ ميں لہو اور گانا بجانا ہو تو اس كى دعوت قبول نہيں "






ديكھيں: الجامع للقيروانى صفحہ نمبر ( 262 - 263 ).






اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" آئمہ اربعہ كا مذہب ہے كہ گانے بجانے كے سب آلات حرام ہيں، صحيح بخارى وغيرہ ميں ثابت ہے كہ:






" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خبر دى ہے كہ ان كى امت ميں كچھ ايسے لوگ بھى آئينگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانا بجانا حلال كر لينگے "






اور اس حديث ميں يہ بيان كيا كہ ان كى شكليں مسخ كر كے انہيں بند اور خنزير بنا ديا جائيگا....






اور آئمہ كرام كے پيروكاروں ميں سے كسى نے بھى گانے بجانے كے آلات ميں نزاع و اختلاف ذكر نہيں كيا "






ديكھيں: المجموع ( 11 / 576 ).






علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" مذاہب اربعہ اس پر متفق ہيں كہ گانے بجانے كے آلات حرام ہيں "






ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 1 / 145 ).






ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:






" اس ميں سب سے سخت ابو حنيفہ رحمہ اللہ كا مذہب ہے، اور اس كے متعلق ان كا قول سب سے سخت اور شديد ہے، اور ابو حنيفہ كے اصحاب نے آلات موسيقى مثلا بانسرى اور دف وغيرہ كى سماعت صراحتا حرام بيان كى ہے، حتى كہ شاخ سے بجانا بھى، اور انہوں نے بيان كيا ہے كہ يہ ايسى معصيت ہے جو فسق كو واجب كرتى اور گواہى كو رد كرنے كا باعث بنتى ہے، بلكہ اس سے بھى زيادہ سخت قول يہ كہتے ہيں:






سماع فسق ہے، اور اس سے لذت كا حصول كفر ہے، يہ احناف كے الفاظ ہيں، اور اس سلسلہ ميں انہوں نے ايك حديث بھى روايت كى ہے جو مرفوع نہيں، ان كا كہنا ہے: اس پر واجب ہے كہ وہ جب وہ وہاں يا اس كے قريب سے گزرے تو اسے سننے كى كوشش نہ كرے.






اور جس گھر سے گانے بجانے كى آواز آ رہى ہو ابو يوسف رحمہ اللہ اس كے متعلق كہتے ہيں:






وہاں بغير اجازت داخل ہو جاؤ، كيونكہ برائى سے روكنا فرض ہے، كيونكہ اگر اجازت كے بغير داخل ہونا جائز نہ ہو تو پھر لوگ فرض كام كرنا چھوڑ ديں گے "






ديكھيں: اغاثۃ اللھفان ( 1 / 425 ).






امام مالك رحمہ اللہ سے كسى نے ڈھول اور بانسرى بجانے كے متعلق دريافت كيا گيا، يا اگر راستے يا كسى مجلس ميں اس كى آواز كان ميں پڑ جائے اور آپ كو اس سے لذت محسوس ہو تو كيا حكم ہے ؟






تو ان كا جواب تھا:






" اگر اسے اس سے لذت محسوس ہو تو وہ اس مجلس سے اٹھ جائے، ليكن اگر وہ كسى ضرورت كى بنا پر بيٹھا ہو، يا پھر وہاں سے اٹھنے كى استطاعت نہ ركھے، اور اگر راہ چلتے ہوئے آواز پڑ جائے تو وہ وہاں سے واپس آ جائے يا آگے نكل جائے "






ديكھيں: الجامع للقيروانى ( 262 ).






اور ان كا قول ہے:






ہمارے نزديك تو ايسا كام فاسق قسم كے لوگ كرتے ہيں.






ديكھيں: تفسير القرطبى ( 14 / 55 ).






ابن عبد البر رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" جس كمائى كے حرام ہونے پر سب كا اتفاق ہے، وہ سود، اور زانى عورتوں كى زنا سے كمائى، اور حرام، اور رشوت، اور نوحہ كرنے كى اجرت لينا، اور گانے كى اجرت لينا، اور نجومى كى كمائى، اور علم غيب كا دعوى اور آسمان كى خبريں دينا، اور بانسرى بجا كر اجرت لينا، اور باطل قسم كے كھيل كر كمانا يہ سب حرام ہيں "






ماخوذ از: الكافى.






اور ابن قيم رحمہ اللہ امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:






" امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك جاننے والے صراحتا اس كى حرمت بيان كرتے ہيں، اور جس نے ان كى طرف اس كے حلال ہونے كا قول منسوب كيا ہے، انہوں نے اس قول كا انكار كيا ہے "






ديكھيں: اغاثۃ اللھفان ( 1 / 425 ).






اور شافعيہ ميں سے كفايۃ الاخبار كے مؤلف نے گانے بجانے اور بانسرى وغيرہ كو منكر ميں شمار كيا ہے، اور اس مجلس ميں جانے والے پر اس برائى اور منكر سے روكنے كو واجب قرار ديا ہے، وہ اس سلسلہ ميں كہتے ہيں:






" اور فقھاء سوء كا وہاں حاضر ہونا اس برائى كو روكنا ساقط نہيں كرتان كيونكہ وہ شريعت كو خراب كر رہے ہيں، اور نہ ہى وہاں گندے اور پليد فقراء كے حاضر ہونے سے برائى كو روكنا ساقط ہوتا ہے ( اس سے اس كى مراد صوفياء ہيں، كيونكہ وہ اپنے آپ كو فقراء كہتے ہيں ) كيونكہ يہ جاہل اور ہر بھونكنے والے كے پيچھے بھاگنے والے ہيں، ان كے پاس علم كا نور نہيں جس سے وہ سيدھى راہ پر چليں، بلكہ وہ ہوا كے ہر جھونكے كے ساتھ مائل ہو جاتے ہيں "






ديكھيں: كفايۃ الاخيار ( 2 / 128 ).






ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" اس ميں امام احمد كا مسلك يہ ہے كہ: ان كے بيٹے عبد اللہ كہتے ہيں ميں نے اپنے باپ سے گانے بجانے كے متعلق دريافت كيا تو ان كا كہنا تھا: يہ دل ميں نفاق پيدا كرتا ہے، مجھے پسند نہيں، پھر انہوں نے امام مالك رحمہ اللہ كا قول ذكر كيا كہ: ہمارے نزديك ايسا كام فاسق قسم كے لوگ كرتے ہيں "






ماخوذ از: اغاثۃ اللھفان.






اور حنبلى مسلك كے محقق ابن قدامہ المقدسى رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" گانے بجانے كى تين اقسام ہيں:






پہلى قسم: حرام.






وہ بانسرى اور سارنگى اور ڈھول اور گٹار وغيرہ بجانا ہے.






تو جو شخص مستقل طور پر اسے سنتا ہے اس كى گواہى قبول نہيں كى جائيگى، وہ گواہى ميں مردود ہے "






ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 10 / 173 ).






اور ايك دوسرى جگہ پر كہتے ہيں:






" اور اگر اسے كسى ايسے وليمہ كى دعوت ملے جس ميں برائى ہو مثلا شراب نوشى، گانا بجانا، تو اس كے ليے اگر وہاں جا كر اس برائى سے منع كرنا ممكن ہو تو وہ اس ميں شركت كرے اور اسے روكے، كيونكہ اس طرح وہ دو واجب كو اكٹھا كر سكتا ہے، اور اگر روكنا ممكن نہ ہو تو پھر وہ اس ميں شركت نہ كرے "






ديكھيں: الكافى ( 3 / 118 ).






طبرى رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" سب علاقوں كے علماء كرام گانے بجانے كى كراہت اور اس سے روكنے پر متفق ہيں، صرف ان كى جماعت سے ابراہيم بن سعد،اور عبيد اللہ العنبرى نے عليحدگى اختيار كى ہے.






اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان تو يہ ہے كہ:






" آپ كو سواد اعظم كے ساتھ رہنا چاہيے، اور جو كوئى بھى جماعت سے عليحدہ ہوا وہ جاہليت كى موت مرا "






ديكھيں: تفسير قرطبى ( 14 / 56 ).






پہلے ادوار ميں كراہت كا لفظ حرام كے معنى ميں استعمال ہوتا تھا ليكن پھر بعد ميں اس پر تنزيہ كا معنى كا غالب آگيا، اور يہ تحريم كا معنى اس قول ليا گيا ہے: اور اس سے روكا جائے، كيونكہ جو كام حرام نہيں اس سے روكا نہيں جاتا، اور اس ليے بھى كہ دونوں حديثوں ميں اس كا ذكر ہوا ہے، اور اس ميں بہت سختى سے منع كيا گيا ہے.






اور امام قرطبى رحمہ اللہ نے ہى اس اثر كو نقل كيا ہے، اور اس كے بعد وہى يہ كہتے ہيں:






" ہمارے اصحاب ميں سے ابو الفرج اور ابو قفال كہتے ہيں: گانا گانے اور رقص كرنے والے كى گواہى قبول نہيں ہو گى "






ميں كہتا ہوں: اور جب يہ چيز ثابت ہو گئى كہ يہ جائز نہيں تو پھر اس كى اجرت لينا بھى جائز نہيں"






شيخ فوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:






" ابراہيم بن سعد اور عبيد اللہ عنبرى نے جو گانا مباح قرار ديا ہے وہ اس گانے كى طرح نہيں جو معروف ہے ..... تو يہ دونوں مذكور شخص كبھى بھى اس طرح كا گانا مباح نہيں كرتے جو انتہائى غلط اور گرا ہوئى كلام پر مشتمل ہے "






ماخوذ از: الاعلام.






ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" گانے بجانے كے آلات تيار كرنا جائز نہيں "






ديكھيں: المجموع ( 22 / 140 ).






اور دوسرى جگہ كہتے ہيں:






" گانے بجانے كے آلات مثلا ڈھول وغيرہ كا تلف اور ضائع كرنا اكثر فقھاء كے ہاں جائز ہے، امام مالك رحمہ اللہ كا مسلك يہى ہے، اور امام احمد كى مشہور روايت يہى ہے "






ديكھيں: المجموع ( 28 / 113 ).






اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:






" چھٹى وجہ: ابن منذر رحمہ اللہ گانے بجانے اور نوحہ كرنے كى اجرت نہ لينے پر علماء كرام كا اتفاق ذكر كرتے ہوئے كہتے ہيں:






اہل علم ميں سے جس سے بھى ہم نے علم حاصل كيا ہے ان سب كا گانے والى اور نوحہ كرنے والى كو روكنے پر اتفاق ہے، شعبى اور نخعى اور مالك نے اسے مكروہ كہا ہے، اور ابو ثور نعمان ـ ابو حنيفہ ـ اور يعقوب اور محمد ـ امام ابو حنيفہ كے دونوں شاگرد ـ رحمہم اللہ كہتے ہيں:






گانا گانے اور نوحہ كرنے كے ليے اجرت پر كوئى بھى چيز دينا جائز نہيں، اور ہمارا قول بھى يہى ہے "






اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:






گانا بجانا نفس كى شراب ہے، اور اسے خراب كر ديتا ہے، اور يہ نفس كے ساتھ وہ كچھ كرتا ہے جو شراب كا جام بھى نہيں كرتا "






ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 10 / 417 ).






اور ابن ابى شيبہ نے روايت كيا ہے كہ:






" ايك شخص نے كسى شخص كا ڈھول توڑ ديا، تو وہ اپنا معاملہ قاضى شريح كے پاس لےگيا تو شريح نے اس پر كوئى ضمان قائم نہ كى ـ يعنى اس كو ڈھول كى قيمت كا نقصان بھرنے كا حكم نہيں ديا، كيونكہ وہ حرام ہے اور اس كى كوئى قيمت نہيں تھى "






ديكھيں: المصنف ( 5 / 395 ).






اور امام بغوى رحمہ اللہ نے گانے بجانے كے تمام آلات مثلا ڈھول، بانسرى باجا، اور سب آلات گانے بجانے كى خريد و فروخت حرام كا فتوى دينے كے بعد كہا ہے:






" تو جب تصويريں مٹا دى جائيں، اور گانے بجانے كے آلات كو اپنى حالت سے تبديل كر ديا جائے، تو اس كى اصل چيز اور سامان فروخت كرنا جائز ہے، چاہے وہ چاندى ہو يا لوہا، يا لكڑى وغيرہ "






ديكھيں: شرح السنۃ ( 8 / 28 ).






استثناء حق:






اس ميں سے جس چيز كا استنثاء حق ہے وہ صرف دف ہے ـ اور دف بھى وہ جس ميں كوئى كڑا اور چھلا وغيرہ نہ لگا ہو ـ اور پھر يہ دف شادى بياہ اور عيد كے موقع پر بجائى جائے، اور صرف عورتيں ہى استعمال كريں اس پر صحيح دلائل ملتے ہيں.






شيخ الاسلام رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے شادى وغيرہ كے موقع پر لہو كى ايك قسم كى رخصت دى ہے، كہ صرف عورتيں شادى بياہ كے موقع پر دف بجا سكتى ہيں، ليكن مرد حضرات نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں نہ تو دف بجاتے تھے، اور نہ ہى ہاتھ سے تالى، بلكہ صحيح بخارى ميں ثابت ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:






" تالى بجانا عورتوں كے ليے ہے، اور سبحان اللہ كہنا مردوں كے ليے "






اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مردوں كے ساتھ مشابہت كرنے والى عورتوں اور عورتوں سے مشابہت كرنے والے مردوں پر لعنت فرمائى ہے "






اور جب گانا اور دف بجانا عورتوں كا عمل تھا، تو سلف رحمہ اللہ مردوں ميں سے ايسا كام كرنے والوں كو مخنث اور ہيجڑا كے نام سے موسوم كرتے تھے، اور گانے والے مردوں كو ہيجڑے كا نام ديتے تھے، ـ آج كے ہمارے اس دور ميں يہ تو بہت زيادہ ہو چكے ہيں ـ اور سلف رحمہ اللہ كى كلام ميں يہ مشہور ہے، اس باب ميں سب سے مشہور حديث عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى ہے، جس ميں وہ بيان كرتى ہيں:






عيد كے ايام ميں ان كے والد ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ ان كے گھر آئے تو ان كے پاس انصار كى دو چھوٹى بچياں وہ اشعار گا رہى تھيں جو انصار نے يوم بعاث كے موقع پر كہے تھے ـ اور شائد كوئى عقل مند شخص اس كا ادراك كرے كہ لوگ جنگ ميں كيا كہا كرتے تھے ـ تو ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے:






كيا رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے گھر ميں شيطان كى سر اور مزمار ميں سے ايك سر ؟






اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنا چہرہ ان دونوں بچيوں سے پھير كر دوسرى طرف ديوار كى جانب كيا ہوا تھا ـ اس ليے بعض علماء كا كہنا ہے، ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے كسى شخص كو ڈانٹنے اور اس پر انكار كرنے والے نہيں تھے، ليكن انہوں نے يہ خيال اور گمان كيا كہ جو كچھ ہو رہا ہے اس كا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو علم نہيں ہے، اگر علم ہوتا تو ايسا نہ ہوتا، و اللہ اعلم ـ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كہنے لگے:






اے ابو بكر انہيں كچھ نہ كہو، كيونكہ ہر قوم كى عيد ہوتى ہے، اور ہمارى اہل اسلام كى عيد يہ ہے "






تو اس حديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے صحابہ كرام كى عادت ميں يہ چيز شامل نہ تھى، اسى ليے ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ نے اسے شيطان كى آواز اور مزمار قرار ديا ـ اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس نام كو برقرار ركھا، اور اس سے انكار اور منع نہ كيا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو يہ فرمايا تھا:






" انہيں رہنے دو اور كچھ نہ كہو، كيونكہ ہر قوم كى عيد ہوتى ہے، اور ہمارى عيد يہ ہے "






تو اس ميں اشارہ كيا كہ اس كے مباح ہونے كا سبب عيد كا وقت ہونا ہے، تو اس سے يہ سمجھ آتى ہے كہ عيد كے علاوہ باقى آيام ميں يہ حرام ہے، ليكن دوسرى احاديث ميں اس سے شادى بياہ كا موقع مستثنى كيا گيا ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ نے اپنى كتاب " تحريم الآت الطرب " ميں اس كى تفصيل بيان كرتے ہوئے كہا ہے:






" اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عيد كے موقع پر بچيوں كو اس كى اجازت دى ہے، جيسا كہ حديث ميں ہے "






تا كہ مشركوں كو علم ہو جائے كہ ہمارے دين ميں وسعت ہے "






اور ان بچيوں كے قصہ والى حديث ميں يہ نہيں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے كان لگا كر سنا تھا، كيونكہ نيكى كا دينا، اور برائى سے منع كرنے كا تعلق تو استماع يعنى كان لگا كر سننے سے ہے، نا كہ صرف سماع اور كان ميں پڑنے كے متعلق، جيسا كہ ديكھنے ميں ہے، كيونكہ اس كا تعلق بھى قصدا ديكھنے سے ہے، نہ كہ جو بغير كسى ارادہ و قصد كے ہو "






تو اس سے يہ ظاہر ہوا كہ يہ صرف عورتوں كے ليے ہے، حتى كہ امام ابو عبيد رحمہ اللہ نے تو دف كى تعريف كرتے ہوئے يہ كہا ہے:






" دف وہ ہے جو عورتيں بجائيں "






ديكھيں: غريب الحديث ( 3 / 64 ).






تو ان ميں سے بعض كو چاہيے كہ وہ شرعى پردہ ميں باہر نكليں .






باطل استثناء:






بعض افراد نے جنگ ميں ڈھول كو مستثنى كيا ہے، اور بعض معاصرين حضرات نے اس سے فوج بينڈ اور موسيقى اس سے ملحق كى ہے، حالانكہ بالكل اس كى كوئى وجہ نہيں ہے، اس كى كئى ايك وجوہات ہيں:






پہلى وجہ:






يہ حرمت والى احاديث كو بلا كسى مخصص كے خاص كرنا ہے، صرف ايك رائے اور استحسان ہے، اور يہ باطل ہے.






دوسرى:






جنگ كى حالت ميں مسلمانوں پر فرض تو يہ ہوتا ہے كہ وہ اپنے دلوں و جان كے ساتھ اپنے پروردگار كے طرف متوجہ ہوں.






اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:






وہ آپ سے غنيمتوں كے متعلق دريافت كرتے ہيں، آپ كہہ ديجئے كہ غنيمت اللہ تعالى اور اس كے رسول كے ليے ہے، تو تم اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو، اور آپس ميں اصلاح كرو "






اور موسيقى كا استعمال تو انہيں خراب كريگا، اور انہيں اللہ تعالى كے ذكر اور ياد سے دور كريگا.






تيسرى:






موسيقى كا استعمال كفار كى عادت ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے ان سے مشابہت اختيار كرنا جائز نہيں، اور خاص كر اس ميں جو اللہ تعالى نے حرام كيے ہيں، اور يہ حرمت عمومى ہے، مثلا موسيقى وغيرہ "






ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 1 / 145 ).






حديث ميں وارد ہے:






" ہدايت پر ہونے كے بعد قوم كبھى گمراہ نہيں ہوئى، الا يہ كہ وہ جھگڑا كرنے لگے "






صحيح.






اور بعض افراد نے مسجد نبوى شريف ميں حبشيوں كے كھيل والى حديث سے گانے بجانے كى اباحت پر استدلال كيا ہے! امام بخارى رحمہ نے اس حديث پر صحيح بخارى ميں يہ باب باندھا ہے: " عيد كے روز نيزہ بازى اور ڈھال استعمال كرنے كا باب "






امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:






اس ميں آلات حرب كے ساتھ مسجد ميں كھيلنے كا جواز پايا جاتا ہے، اور اس كے ساتھ ان اسباب كو بھى ملحق كيا جائيگا جو جھاد ميں ممد و معاون ثابت ہوتے ہيں "






ماخوذ از: شرح مسلم للنووى.






ليكن جيسا كہ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" جو شخص اپنے فن كے علاوہ كسى اور كے متعلق بات كريگا تو وہ اس طرح كے عجائبات ہى لائيگا "






اور بعض افراد نے ان بچيوں كے اشعار گانے والى حديث سے استدلال كيا ہے، اور اس پر پہلے كلام كى جا چكى ہے، ليكن يہاں ہم ابن قيم رحمہ اللہ كى كلام ذكر كرتے ہيں، كيونكہ يہ كلام بہت اچھى اور قيمتى ہے:






" اور اس سے بھى زيادہ تعجب والى چيز تو آپ لوگوں كا ايك كم عورت كے ہاں دو چھوٹى اور نابالغ بچيوں كے عيد و خوشى والے دن عرب كے ان اشعار كے پڑھنے سے جن ميں شجاعت و بہادرى، اور مكارم اخلاق كا بيان ہے، اس مركب گانے بجانے پر استدلال ہے جس كى اجتماعى شكل و ہئيت ہم بيان كر چكے ہيں، كہاں يہ گانے اور كہاں وہ اشعار، عجيب تو يہ ہے كہ يہ حديث تو ان كے خلاف دلائل ميں سب سے بڑى حجت ہے.






اس ليے كہ صديق اكبر رضى اللہ تعالى عنہ نے تو ان اشعار كو بھى مزمار شيطان قرار ديا، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان كے اس نام كو برقرار ركھا، اور ان دو غير مكلف بچيوں كو اس كى رخصت دى، نہ تو ان كے اشعار پڑھنے ميں اور نہ ہى انہيں سننے ميں كوئى خرابى ہے.






تو كيا يہ حديث اس كى اباحت اور جواز پر دلالت كرتى ہے جو آپ لوگ سماع كى محفل ميں اور گانے بجانے كا كام كرتے ہو جو ايسى اشياء پر مشتمل ہے جو مخفى نہيں ؟!






سبحان اللہ عقليں اور سمجھ كيسے گمراہ ہو چكے ہيں "






ديكھيں: مدارج السالكين ( 1 / 493 ).






اور ابن جوزى رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بھى اس وقت چھوٹى عمر كى تھيں، اور بلوغت كے بعد ان سے بھى گانے بجانے كى مذمت ہى ثابت ہے، ان كے بھانجے قاسم بن محمد گانے بجانے كى مذمت كيا كرتے تھے، اور اسے سننے سے منع كيا كرتے تھے، اور انہوں نے علم عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے حاصل كيا تھا "






ديكھيں: تلبيس ابليس ( 229 ).






اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" صوفيوں نے اس باب والى حديث سے گانے بجانے كے آلات اور آلات كے بغير محفل سماع سننے اور منعقد كرنے پر استدلال كيا ہے، اس كے رد كے ليے اسى باب كى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا والى حديث ہى كافى ہے جس ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى صريح موجود ہے كہ " وہ دونوں بچياں گانے بجانے والى نہ تھيں "






تو ان دونوں سے معنى كے اعتبار سے اس كى نفى ہو گئى جو الفاظ سے ثابت كيا گيا ہے... تو اصل ( يعنى حديث ) كے مخالف ہونے كى وجہ سے اسے نص ميں وارد وقت اور كيفيت اور قلت پر ہى مقتصر ركھا جائيگا، واللہ اعلم "






ديكھيں: فتح البارى ( 2 / 442 - 443 ).






اور بعض نے تو اتنى جرات كى ہے كہ گانے بجانے كى سماعت كو صحابہ كرام كى طرف منسوب كر ديا ہے، اور يہ كہا ہے كہ وہ اس ميں كوئى حرج نہيں سمجھتے تھے !!






شيخ فوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:






" ہم مطالبہ كرتے ہيں كہ جو كچھ ان كى طرف منسوب كيا گيا ہے اس كى ان صحابہ كرام اورتابعين تك صحيح سند ثابت كي جائے "






پھر شيخ كہتے ہيں:






" امام مسلم رحمہ اللہ نے صحيح مسلم كے مقدمہ ميں عبد اللہ بن مبارك رحمہ اللہ سے بيان كيا ہے كہ: اسناد بيان كرنا دين ميں شامل ہے، اور اگر سند نہ ہوتى تو جو كوئى شخص جو چاہتا كہتا پھرتا "






اور بعض كا كہنا ہے كہ: گانے بجانے كو حرام كرنے والى جتنى بھى احاديث ہيں، ان سب پر جرح كى گئى ہے، اور ان ميں سے كوئى حديث بھى فقھاء حديث اور علماء كے ہاں طعن سے خالى نہيں!!






ابن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" گانے بجانے كى حرمت ميں وارد شدہ احاديث ميں كوئى حديث بھى جرح شدہ نہيں، جيسا كہ آپ گمان كرتے ہيں، بلكہ ان ميں سے كچھ احاديث تو صحيح بخارى ميں ہيں، جو كہ كتاب اللہ كے بعد صحيح ترين كتاب ہے، اور كچھ احاديث حسن ہيں، اور كچھ ضعيف، اور يہ احاديث كثرت اور كئى ايك طرق اور كتب ميں ہونے كى بنا پر ظاہر حجت اور قطعى برھان ہيں كہ گانا بجانا حرام ہے "






( اور ابو حامد الغزالى كے علاوہ باقى سب آئمہ كرام گانے بجانے كى حرمت ميں آنے والى احاديث كے صحيح ہونے پر متفق ہيں، اور غزالى كو علم حديث كا پتہ ہى نہيں، اور ابن حزم، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اس غزالى كى غلطى كو بڑى وضاحت كے ساتھ بيان كيا ہے، اور ابن حزم خود كہتے ہيں: اگر اس ميں سے كچھ صحيح ہوتا تو وہ اس كا كہتے، ليكن اس دور ميں كچھ ايسے بھى ہيں جنہيں اہل علم كى كتب كى كثرت كى ساتھ اس كى صحت كا ثبوت ملا ہے، اور ان سے ان احاديث كى صحت تواتر سے ملى ہے، ليكن اس كے باوجود انہوں نے اس سے اعراض كيا ہے، تو يہ ابن حزم سے بھى سخت ہيں، اور اس جيسے نہيں، تو يہ لوگ نہ تو اہليت كے قابل ہيں، اور نہ ہى ان كى طرف رجوع كيا جا سكتا ہے "






اور بعض كا كہنا ہے كہ: علماء كرام نے گانا بجانا حرام كيا ہے، كيونكہ يہ شراب نوشى اور رات كو حرام كام كے ليے جاگنے كے ساتھ ہوتا ہے !






امام شوكانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" اس كا جواب يہ ديا جائيگا كہ اس كے ساتھ ملا ہوا ہونا اس پر دلالت نہيں كرتا كہ صرف جمع ہونا حرام ہے، وگرنہ يہ لازم آئيگا كہ احاديث ميں جس زنا كے حرام ہونے كى صراحت ہے وہ بھى صرف اس وقت حرام ہو گا جب شراب نوشى كى جائے، اور گانے بجانا استعمال ہو، تو اجماع سے لازم باطل ہے، تو اسى طرح ملزوم بھى باطل ہوگا، اور پھر يہى نہيں بلكہ اللہ تعالى كے درج ذيل فرمان ميں بھى اسى طرح لازم آئيگا:






اللہ تعالى كا فرمان ہے:






﴿ بلا شبہ يہ اللہ عظيم الشان پر ايمان نہ ركھتا تھا، اور مسكين كو كھلانے كى رغبت نہ دلاتا تھا ﴾الحاقۃ ( 33 - 34 ).






تو پھر يہ لازم آئيگا كہ اللہ تعالى پر عدم ايمان حرام تو اس وقت ہو گا جب مسكينوں كو كھلانے كى رغبت نہ دلائى جائے، اور اگر يہ كہا جائے اس طرح كے مذكورہ الزام والے امور كى حرمت دوسرى دليل سے ثابت ہے تو اس كا جواب يہ ہے كہ: گانے بجانے كى حرمت بھى دوسرى دليل سے ثابت ہے، جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے "






ديكھيں: نيل الاوطار ( 8 / 107 ).






اور بعض لوگ يہ كہتے ہيں كہ: لھو الحديث سے مراد گانا بجانا نہيں، تو اس كا رد اوپر بيان ہو چكا ہے، قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں: يہ ـ يعنى اس سے مراد گانا بجانا ہے والا قول ـ اس آيت كى تفسير ميں جو كچھ كہا گيا ہے اس ميں سب سے اعلى يہى ہے، اور اس پر ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما نے تين بار حلف اور قسم اٹھائى ہے كہ اس ذات كى قسم جس كے علاوہ كوئى اور معبود برحق نہيں، كہ اس سے مراد گانا بجانا ہے "






پھر قرطبى نے اس ميں آئمہ كرام كے اقوال نقل كيے ہيں، اور اس كے علاوہ دوسرے اقوال بھى ذكر كرنے كے بعد كہا ہے:






اس مسئلہ ميں جتنے بھى اقوال ہيں ان ميں سے سب اولى اور بہتر پہلا قول ہے، اس كى دليل مرفوع حديث اور صحابہ كرام اورتابعين عظام كے اقوال ہيں "






ماخوذ از: تفسير قرطبى.






اس تفسير كو ذكر كرنے كے بعد ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:






" ابو عبد اللہ الحاكم نے اپنى كتاب مستدرك حاكم ميں تفسير كے باب ميں كہا ہے كہ: طالب علم كو يہ معلوم ہونا چاہيے كہ صحابى كى تفسير شيخين كے ہاں مسند حديث ہے، كيونكہ صحابى نے قرآن مجيد كى وحى كا مشاہدہ كيا ہے "






اور ايك دوسرى جگہ پر كہتے ہيں:






" اور ہمارے نزديك يہ مرفوع كے حكم ميں ہے "






اگرچہ اس ميں كچھ اختلاف ہے، ليكن بعد والوں كى تفسير كى بجائے صحابى كى تفسير كو قبول كرنے كے اعتبار سے يہ اولى ہے، كيونكہ صحابہ كرام امت ميں سے سب زيادہ اللہ تعالى كى كتاب كى مراد كو سمجھنے والے تھے، كيونكہ ان كے دور ميں صحابہ كرام پر قرآن مجيد نازل ہوا اور امت ميں سے سب سے پہلے انہيں كو مخاطب كيا گيا، اور انہوں نے اس كى علمى اور عملى تفسير كا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مشاہدہ بھى كيا اور حقيقتا وہ فصيح عرب تھے، اس ليے ان كى تفسير ملنے كى صورت ميں اسے چھوڑ كر كسى اور طرف جانا صحيح نہيں "

Easy Quran Wa Hadees Software Free Download

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 6:44 PM

Easy Quran Wa Hadees  
Receive Daily Free Islamic-SMS in your Mobile with Complete Reference Type

Join islami-sms

and send it on 8001 charges only 0.5+tax=60 paisa





Easy QuranWaHadees software is developed by (AQFS) Al Quran Facts and Statistics. Current version is 3.31 and include following Urdu and English Tarajim and Tafaseer and Ahadees Books, ***** Ahadees Books Description: Bukhari, Muslim,Sunan Abi Dawood,Sunan Nisai,Jamia Tirmzi,Sunan ibne Majja,Shamail e Tirmizi,Mou'ta Imam Malik,Mishkat Sharif,Sunan Darmi,Masnad e Ahmad ******** please go to www.speedbit.com and Dowload & Install DAP (Dawonloader Accelator Plus) free Then click the below Link to Download This Software. 

http://www.compsi.com/aqfs 


Note: If your want to get this Software in CD free of cost please send your Postal Address with your Mobile Number at this no. 0300-4720047

Download Free Beyluxe Messenger ڈونلوڈ بی لکس فری

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 2:02 PM
Free Download Beyluxe Messenger from www.skpnews.com.nu or

Download Beyluxe Messenger from skp Server






Beyluxe Official Website http://messenger.beyluxe.com/
or
http://messenger.beyluxe.com/download.php

Foxit Reader Free Download www.skpnews.blogspot.com

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 2:00 PM
You can Download Free Foxit reader 2nd form of adob reader.Adob reader is 10 mb but foxit reader is only 3.7mb . it is easy downloading system in foxit reader and easy instalation.
Link to download
: Foxit Reader Download






C Cleaner Free Download

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:57 PM
C cleaner is softwere whose Remove the History in your brows and some Temprery files.For example internet explorer search and other tempeary history in computer

Free Download WordWeb Dictionary:فری ڈون لوڈ ورڈ ویب ڈکشنری۔

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:53 PM

فری ورڈویب ڈکشنری۔ جس میں آپ الفاظ کو سن بھی سکتے ھیں۔ ایک انمول تحفہ شیخوپورہ سوفٹ کی جانب سے۔


Download Word Web Dictionary


Download Free Dictionary Word Web . You can See the every word and Listen the Pronunciation. Link Below





Download Word Web Dictionary






Thank You for visit this website.

Free Download Total Video Player

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:51 PM
اب آپ ڈونلوڈ کریں ٹوٹل ویڈیو پلیر۔ آپ اب ہر قسم کی ویڈیو آڈیو چلا سکتے ھیں اور ویڈیوز کہ کنورٹ بھی کر سکتے ھیں۔ تو آج ھی ڈونلوڈ کریں

Free Download Total Video Player :on http://www.skpnews.blogspot.com
Link Below ;

Total Video Player
ٹوٹل ویڈیو پلیر

Download Audio Studio.:آڈیو فائلز کا سائز کم کرنے والا سافٹ ویر

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:46 PM

Download Audio Studio, Make the file size small . for example. if the audio MP3 file size is 40 MB you can convert this file into lower bitrate and decrease the size.
اب آپ کے کمپیوٹر میں بہت کم سائز کرے ہر آدیو فائل کا تو ڈونلوڈ کریں آڈیو سٹوڈیو۔۔




Free Download Latest Real-Player

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:44 PM
Download this Realplayer and get more new functions... Download this Realplayer only in 1 Minutes ... you can convert your fine to any mobile formate or othe video player.... First realplayer will be installed when you are connected the internet... but 2nd Life time realplayer versin could be installed without to connect the internet.

1. Download Realplayer sp gold

2. Realplayer Lifetime... 11.7 MB

In-Page 2009

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:39 PM

HP 1350- All in One Series Printer Driver Download

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 1:30 PM
HP-1350 All in one Series Printer Driver Free Download from http://skpnews.blogspot.com/p/software.html



To Download click the Picture

Age Relaxation S&GAD @2012

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 11:59 PM


Recruitment Age Relaxation Orders 2012 by Lahore High Court

Posted by Hafiz Hafeez Sheikhupura on 8:38 AM