مسجد میں امریکی جاسوس نے دہشت گرد بھرتی کئے؛ ایف بی آئی اور امریکی مسلمان

Posted by Anonymous on 2:54 PM


امریکہ میں ایف بی آئی جیسے قانون نافذ کرنے والے ادارے خانہ ساز دہشت گردوں کو پکڑنے میں ناکام ہو رہے ہیں کیونکہ امریکی مسلمان تنظیموں اور گروہوں کے ساتھ ان کے مراسم اچھے نہیں رہے۔ کیئر یعنی
Council on American Islamic Relations کے ساتھ چند ماہ ہوئے ایف بی آئی نے اپنے تعلقات خاموشی سے منقطع کر لئے۔ جب وجہ پوچھی گئی تو تفصیلات میں جانے سے انکار کر دیا۔ اس صورت حال میں مزید خرابی اس وقت پیدا ہوئی جب یہ بات مشہور ہو گئی کہ ایف بی آئی نے اپنا جاسوس کیلی فورنیا کی ایک مسجد میں مقرر کیا تھا۔ بہت سی مسلمان تنظیموں کے بقول اس جاسوس نے شد و مد کے ساتھ دہشت گرد بھرتی کرنا شروع کر دئے۔

مسلمان تنظیموں کے سربراہ ادارے نے گذشتہ ہفتے ایف بی آئی پر الزام عاید کیا کہ وہ جاسوسی کے دقیانوسی حربے استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایف بی آئی سے تمام تعلقات ختم کر لیں گے اگر اس نے اس راز کو طشت از بام نہ کیا کہ کئیر سے متعلق اسے کیا تشویش تھی، اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے غلط کام کروا کے اسلامی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش ترک نہ کی۔

ایف بی آئی نے کوئی خاص جواب نہیں دیا اور اتنا کہا کہ مسلمان اداروں نے سنید،ہ معاملات میں نیک نیتی سے مذاکرات نہیں کئے۔ اس بیان کو ایسے اسلامی تنظیموں نے بھی پسند نہیں کیا جن کا اس اتحاد سے تعلق نہیں جو ایف بی آئی سے تعلقات توڑنا چاہتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں ہمیں مذاکرات میں شامل رہنا چاہئے۔ اسی میں ہم اپنی کمیونٹی کی اور امریکہ کی فلاح سمجھتے ہیں۔

لاس اینجلس میں مسلم پبلک افئرز کونسل کے ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ جس طرح ایف بی آئی نے کام دکھایا ہے اس سے مسجد جانے والوں کا نام خواہ مخواہ خراب ہوا ہے۔ اور کیئر سے ان کی علحٰدگی اچھی بات نہیں تھی۔

گیارہ ستمبر کے بعد ایف بی آئی نے تمام بڑی مسلمان تنظیموں سے رابطے کئے اور ان کوششوں کو اچھی نگاہ سے دیکھا جا رہا تھا۔ان حملو ں کے بعد ایف بی آئی نے کیئر کے بارے میں بے حد اچھے جذبات کا اظہارکیا تھا کہ انہوں نے ہم سے بڑا تعاون کیا ہے، یہ سب کیئر کی ویب سائیٹ پر موجود ہے۔ایف بی آئی کے عہدیدار ان کے عشائیوں میں شریک ہوتے۔چنانچہ ایف بی آئی کی جانب سے انیس ریاستوں میں تیس دفاتر سے قطع تعلق بہت ہی اچھنبے کا باعث بنا۔اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی البتہ ان کے ترجمان جان ملر نے کہا ہے کہ کیئر کے اعلیٰ حکام کو وجہ سمجھا دی گئی ہے۔

کیئر کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ 2007 سے چلا آ رہا ہے۔جب ہولی لینڈ فاؤنڈیشن کے ایک متنازع مقدمے کے دوران کئیر کو ان سازشی اداروں اور افراد کی فہرست میں شامل کر دیا جن پر دہشت گردی ثابت نہیں ہے لیکن وہ مشتبہ ہیں۔

2008 میں اس ادارے پر حماس کے ساتھ روابط کا الزام ثابت ہو گیا۔ ایف بی آئی کے نام ایک خط میں کئیر نے یہ دلیل پیش کی ہے کہ کئیر پر یہ چھاپ کبھی نہیں لگنی چاہئے تھی اور خاص کر اس کا علی الاعلان اظہار نہیں ہونا چاہئے تھا ۔ یہ غیر منصفانہ ہے اور یہ الزام تراشیاں محکمہٴ انصاف کے اپنے ضوابط کی خلاف روزی کرتی ہیں

ایف بی آئی کے ذرائع نے بھی کہا ہے کہ کئیر کےہولی لینڈ فاؤنڈیشن سے روابط ہی ان کے اقدام کی اصل وجہ تھی۔مسلمان اور عرب تنظیموں کو یہ رنجش بھی ہے کہ ایف بی آئی نےاورنج کاؤنٹی، کیلی فورنیا میں ایک سزا یافتہ مجرم کو جاسوس بنا کر بھیجا۔

یہ جاسوس نو مسلم بن کر وہاں جاتا رہا اور اور مبینہ طور پر مسجد کے کئی ارکان کے سامنے دہشت گرد نظریات کا پرچار کرتا رہا۔اس پر ایک ممبر یعنی احمدُاللہ سائیس نیازی نے ایف بی آئی سے شکایت کی کہ یہ شخص اشتعال انگیاز بیانات دے رہا ہے اور اس کا داخلہ یہاں بند کیا جائے۔

امریکی مسلم ٹاسک فورس کے مطابق اس پر ایف بی آئی نے مسٹر نیازی کے خلاف تفتیش شروع کر دی اور پھر ان سے کہا کہ آپ ہمارے جاسوس بن جائیں۔ٹاسک فورس نے ایف بی آئی کو باقاعدہ شکایت نامہ درج کرایا ہے۔ جب نیازی نے جاسوسی سے انکار کر دیا تو ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ نے ان سےکہا کہ ان کی زندگی تباہ کر دی جائے گی۔ تب سے نیازی کو گرفتار کر لیا گیا اور اس پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ اس نے شہریت حاصل کرنے کے لئےجھوٹے بیان دئے اور یہ بھی چھپایا کہ اس کی ہمشیرہ نے، عدالتی دستاویزات کے مطابق، القاعدہ کے ایک کارکن کے ساتھ شادی کر رکھی ہے۔

مسلمان کمیونٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں ایف بی آئی کے اس اقدام پر سخت برہمی ہے کہ ان کی کمیونٹی میں ایسے ایجنٹ کو بھیجا گیا جو دہشت گردوں کو بھرتی کرتا رہا تاکہ مسجد پر الزام لگایا جا سکے۔اس حرکت سے دس سال پرانے اعتماد کی دیوار زمین بوس ہو گئی ہے۔

ایف بی آئی بار بار کہتی ہے کہ ہم کسی مسجد کو ہدف نہیں بنا رہے بلکہ افراد کو پکڑنا چاہتے ہیں ۔اور ہم یہ سب قانونی حدود میں رہ کر کرتے ہیں۔اسی قسم کی تفتیش کے سلسلے میں کبھی افراد ہمیں ایسی جگہوں پر لے جاتے ہیں جہاں ان کا آنا جانا رہتا ہے۔

لیکن ایف بی آئی کے جاسوس کریگ مونٹِیل نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ انہیں متعدد مساجد میں بھیجا گیا تھا اور یہ کہ انہوں نے نیازی کی دہشت گردوں سے مبینہ ہمدردی کے بارے میں ایف آئی کو خبردار کیا تھا
بشکریہ اردو وی او اے۔