سرکاری ذرائع کے مطابق، بھارتی زیر ِ انتظام کشمیر میں پولیس کے علاوہ فوج، نیم فوجی دستوں اور مقامی پولیس کے شورش مخالف آپریشن گروپ کوچوکس کر دیا گیا ہے۔
ایسا اقدام لشکرِ طیبہ کی طرف سے دی گئی دھمکی کے نتیجے میں کیا گیا ہے کہ آئندہ ایام بھارتی حفاظتی دستوں کے لیے زیادہ بھاری ثابت نہ ہوں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ دھمکی لشکرِ طیبہ کے سرکاری بیان میں درج تھی جو گذشتہ دِنوں اُس کے جنگجوؤں اور بھارتی فوج کے درمیان سرحدی ضلعے کُپواڑہ میں چھ دِٕن تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے حوالے سے جاری کیا گیا تھا۔
بھارتی عہدے داروں نے اعتراف کیا ہے کہ جھڑپوں کے دوران ایک میجر سمیت آٹھ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 17 عسکریت پسند بھی مارے گئے جِن میں 15کا تعلق لشکرِ طیبہ سے اور باقی کا البدر مجاہدین سے تھا۔تاہم، لشکرِ طیبہ نے 25فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا کہ اُس کے صرف دس اراکین ہلاک ہوئے۔
لشکر نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں بھارتی فوجیوں اور دوسرے حفاظتی دستوں کو، اُس کے بقول، اِس سے بھی زیادہ شدید حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
بھارتی فوج کے اعلیٰ کمانڈر بریگیڈیئر گُرمیت سنگھ نے الزام لگایا کہ لشکرِ طیبہ کو کنٹرول لائن کو عبور کرنے میں پاکستانی فوج کی مدد حاصل تھی۔
لشکرِ طیبہ کی طرف سے مزید حملے کرنے کی دھمکی کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے کشمیر میں ہائی سیکیورٹی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ بھارتی کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو نئی دہلی میں بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا تھا کہ صورتِ حال اِس قدر گھمبیر نہیں کہ اِس پر تشویش کا اظہار کیا جائے، سری نگر میں عہدے داروں نے بتایا کہ پورے صوبے میں حفاظتی دستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ چوکس رہیں۔
سینٹرل رزور پولیس فورس کے سربراہ ڈی کے پاٹک نے کہا کہ لشکر کی طرف سے سری نگر جیسے شہری علاقوں میں پُر تشدد کارروائیاں کرنے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔لہٰذا، ہر جگہ حفاظتی دستے صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے بالکل تیار ہیں
بشکریہ وی او اے۔