2 type of Cancer . voa

Posted by Anonymous on 3:32 PM
سائینس دانوں نے پہلی بار دو عام قسم کے کینسروں کے جینز کے مکمل نقشے بنا لیے ہیں۔

برطانوی سائینس دانوں کی قیادت میں ایک بین الاقوامی ٹیم نے جِلد کے سرطان میلانوما اور پھیپھڑوں کے سرطان کے پھوڑوں میں رونما ہونے والی اُن تمام تبدیلیوں کو شناخت کرلیا ہے ،جنہیں مِیو ٹیشن کہا جاتا ہے۔

برطانیہ کے ویلکم ٹرسٹ سَینگر انسٹی ٹیوٹ کے مائیک سٹریٹن نے کہا ہے کہ ان نئے نقشوں سے اُن تمام تغیرات کا پتا چلتا ہےجو ہر کینسر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ رو نما ہوتے ہیں۔

ایک اور محقق اینڈی فُٹ رِئیل کا کہنا ہے کہ آنے والے چند برسوں کے دوران اصل چیلنج، اُن تبدیلیوں کی ٹھیک ٹھیک شناخت کا مسئلہ ہوگا،جو حقیقت میں صحت مند خلیوں کو کینسر کے خلیے بنا دیتی ہیں۔

سائینس دانوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے مطالعے کے دوران، پھیپھڑے کے کینسر کے خلیوں میں 23 ہزار سے زیادہ میو ٹیشنز یا تبدیلیوں کا پتہ چلا اور میلا نوما کے خلیوں میں 33 ہزار سے زیادہ تبدیلیوں کا پتہ چلا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اُن تبدیلیوں کو شناخت کرلینے کے نتیجے میں جو کینسر کا سبب بنتی ہیں، مستقبل میں ان بیماریوں کے علاج طریقے یکسر تبدیل ہوجائیں گے۔

ان سائینس دانوں کی ریسرچ رپورٹ جریدے‘ نیچر’ نے شائع کی ہے۔

Irani Syber Group attack on Twiter.

Posted by Anonymous on 3:29 PM

سماجی نیٹ ورکنگ کے لیے مشہور ویب سائٹ ٹوئٹر کو ’ایرانی سائبر آرمی‘ کے نام سے پہچانے جانے والے ایک ہیکر گروپ کی جانب سے ہیکنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس گروپ نے ٹویٹر کی ویب سائٹ ہیک کر کے اس کے استعمال کرنے والوں کو اپنی سائٹ کی طرف ڈائریکٹ کر دیا جس پر ایک سیاسی پیغام درج تھا۔

ہیک ہونے کے بعد امیجز ظاہر ہونے کے فورا بعد ٹوئٹر غاب ہوجانے لگا اور یہ سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ بعد میں سائٹ معمول کے مطابق چلنے لگی۔

ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس کی ویب سائٹ پر یہ حملہ سرور کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے کیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں تفتیش کریگی آخر ایسا کیسے ہوا ہے۔

سائٹ کے متعلق ٹوئٹر نے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’بغیر کسی منصوبہ کے ڈاؤن ہونے کے بعد ہم اس کی بازیابی میں لگے ہوئے ہیں اور جب ہمیں اس کی وجوہات کا پتہ چلے گا تو ہم اس بارے میں مزید معلومات دیں گے‘۔

اس سے قبل ٹوئٹر نے کہا تھا کہ ’ ڈومین نیم سسٹم‘ یعنی ڈی این ایس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور وہ اس معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں۔

ہیک ہونے کے بعد ٹوئٹر کو براؤز کرنے پر ایک دوسری سائٹ کھلنے لگی جس پر لکھا تھا کہ ایران کی سائبر آرمی نے سائٹ ہائیک کرلی ہے۔

اس سائٹ پر ایک ہرے پرچم پر عربی زبان میں امام حسین کا نام لکھا تھا۔ اس پر فارسی میں ایک نظم بھی درج تھی جس کا مطلب تھا کہ ’ہم اپنے رہنما کے حکم پر حملہ کریں گے اور اپنے رہنما کی خواہش پر سر بھی کٹا دیں گے‘۔

اس پر اس طرح کے جملے بھی تحریر تھے کہ’وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں‘۔ سائٹ کھلتے ہی اس پر یہ پیغام ملتا تھا ’یہ سائٹ ایرانی سائبر آرمی نے ہیک کر لی ہے۔ امریکہ سوچتا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کو اپنی پہنچ سے کنٹرول کرتا ہے ، لیکن وہ ایسا نہیں کرتے ہیں۔ ہم اپنی طاقت سے انٹرنیٹ کو کنٹرول اور مینیج کرتے ہیں۔ تو اس لیے ایرانی لوگوں کو اکساؤ مت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘

’تو اب امبارگو کی فہرست میں کونسا ملک ہے؟ امریکہ یا ایران؟ ہم نے انہیں امبارگو میں دھکیل دیا ہے۔ اپنا خیال رکھیے‘۔

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر پر یہ حملہ ایک طرح کی جوابی کارروائی تھی کیونکہ ایران میں انتخابات کے دوران جو پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے اس میں اس سائٹ کا خوب استعمال ہوا تھا۔

عورتوں کی انگلیاں مردوں کے مقابلے میں زیادہ حساس

Posted by Anonymous on 3:27 PM
خواتین کی انگلیاں عام طورپر مردوں سے چھوٹی ہوتی ہیں لیکن اس فرق سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چھوٹی انگلیاں چھونے کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہیں۔

طویل عرصے سےلوگ یہ جانتے ہیں کہ بصارت سے محروم افراد کی انگلیوں میں چھو کر محسوس کرنے کی صلاحیت نمایاں طورپر زیادہ ہوتی ہے۔ کینیڈا کی مک ماسٹر یوینورسٹی کے نیورو سائنس کے ایک ماہر ڈین گولڈ رک نے اس بارے میں مزید جاننے کے لیے نابینا افراد پر تحقیق کی ۔ اس دوران انہیں احساس ہوا کہ عموماً نابینا خواتین کی انگلیوں میں محسوس کرنے کی حس نابینا مردوں کی نسبت زیاد ہ ہوتی ہے۔اور یہ فرق ان عورتوں اور مردوں کے درمیان بھی موجود ہوتا ہے جو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اپنی تحقیق کے ثبوت کے لیے گولڈ رک نے پلاسٹک کا ایک ٹکڑا ، جس کی سطح پر بہت باریک جھریاں ڈالی گئی تھیں، رضاکاروں کو دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس تجربے سے ہمیں پتہ چلا کہ مرد وں نے چھوکر جن جھریوں کی نشان دہی کی ، عورتوں نے اس سے تقریباً اعشاریہ دو ملی میٹر زیادہ باریک جھریوں کا بھی اپنی انگلیوں سے چھو کر پتہ چلا لیا۔ یعنی عورتوں میں یہ صلاحیت مردوں کی نسبت اوسطاً دس فی صد زیادہ تھی۔

گولڈ رک عورتوں اور مردوں کی انگلیوں کی حساسیت میں پائے جانے والے فرق کی وجوہات جاننا چاہتے تھے۔ چنانچہ انہوں نے عورتوں اور مردوں کی انگلیوں پر تجربات شروع کیے۔ انہیں معلوم ہوا کہ چھو نے کا احساس انگلیوں کی جلد کے نیچے موجود مخصوص نسوں کے ذریعے دماغ کو منتقل ہوتا ہے۔انگلیوں کی لمبائی چاہے کچھ بھی ہو،ان میں چھو کر محسوس کرنے والے اعصاب کی تعداد تقریباً مساوی ہوتی ہے۔

گولڈ رک کہتے ہیں کہ اگر انگلیاں چھوٹی ہوں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ ان میں محسوس کرنے والے اعصاب کی تعداد کم ہے بلکہ ہوتا یہ ہے کہ انگلی چھوٹی ہونے کے باعث یہ اعصاب ایک دوسرے کے زیادہ قریب آجاتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ چھو کر زیادہ بہتر اندازہ لگاسکتے ہیں۔جس کی ایک اورمثال یہ ہے کہ ہم کسی چیز کے بارے میں اپنی کلائی کی نسبت ، انگلی سے چھو کر زیادہ بہتر نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں۔

گولڈ رک کہتے ہیں کہ عورتوں کی انگلیوں میں مردوں کی نسبت چھو کر محسوس کرنے کی صلاحیت اس لیے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان کی انگلیاں چھوٹی ہوتی ہیں، جبکہ دونوں میں محسوس کرنے والے اعصاب کی تعداد یکساں۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ انگلی کے سائز کو اپنے سامنے رکھیں ، تو پھر عورت اور مرد کی کوئی تفریق نہیں ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ عورت اور مرد کی انگلیوں میں محسوس کرنے والے اعصاب کی تعداد ،قطع نظر انگلی کے سائز اور لمبائی کے، اوسطاً مساوی ہوتی ہے۔

گولڈ رک کا ارادہ اب بچوں کی انگلیوں اور ہاتھوں پر تحقیق کرنے کا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بچوں میں چھو کر محسوس کرنے کی حس بہت زیادہ ہوتی ہے ، جو عمر بڑھنے کے ساتھ ، ہاتھوں اور انگلیوں کے بڑے ہونے کے باعث کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ گولڈ رک کی یہ تحقیق جریدے ’ نیورو سائنس ‘ میں شائع ہوئی

’اگر حمل ٹھہرگیا تو سزا ملے گی‘ i f iraqi Girls pregrant So Will be Punishment to Army.

Posted by Anonymous on 3:18 PM

عراق میں امریکی فوج کے ایک کمانڈر میجر جنرل انتھونی کوکولو نے حاملہ ہونے کو ان جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے جن پر ممکنہ طور پر قید یا کورٹ مارشل جیسی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

یہ پالیسی گزشتہ ماہ تیار کی گئی تھی اور اس کا اطلاق جمعہ سے ہوا ہے۔

یہ پالیسی ان خواتین فوجیوں اور ان کے شوہروں یا پارٹنرز پر لاگو ہوگی جو شمالی عراق میں تعینات ہیں اور اس کے تحت حاملہ ہونے والی خاتون کے علاوہ اس مرد فوجی کو بھی سزا کا سامنا کرنا ہوگا جو حمل ٹھہرنے کا ذمہ دار ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی فوج نے حاملہ ہونے کو ایک قابلِ سزا جرم قرار دیا ہے۔.امریکی فوج کے ایک ترجمان جارج رائٹ کے مطابق حاملہ فوجی کو پندرہ دن کے اندر اندر واپس وطن بھیج دیا جاتا ہے لیکن انہیں سزا دینے کی پالیسی ساری امریکی فوج پر لاگو نہیں ہوتی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ جنرل کوکول جیسے ڈویژن کمانڈر اپنے زیرِ کمان فوجیوں پر اس قسم کی پابندی لگا سکتے ہیں۔ جنرل کوکولو کے زیرِ کمان امریکی فوج کرکوک، تکریت اور موصل میں تعینات ہے۔