ہندوستان کے وزير داخلہ پی چدمبرم پر ایک صحافی نے جوتا پھینکا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیر داخلہ پی چدمبرم دارالحکومت دلی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
منگل کو وزير داخلہ کانگریس کے صدر دفتر میں نیوز کانفرنس ميں سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔جب ان سے ایک صحافی نے حال ہی میں مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی کی جانب سے سکھ فسادات کے ایک اہم ملزم جگدیش ٹائٹلر کو کلین چٹ دیے جانے سے متعلق سوال پوچھا تو پی چدمبرم نے صحافی سے تحمل رکھنے اور عدلیہ پر بھروسہ کرنے کو کہا۔
اس کے جواب میں صحافی وزیر داخلہ سے بحث کرنے لگا اور پھر پہلی قطار ميں بیھٹے ہوئے اس صحافی نے احتجاج میں پی چدمبرم کی طرف اپنا جوتا پھینک دیا۔ حالانکہ وہ جوتا وزیر داخلہ کو لگا نہیں اور ان کے سر کے پاس سے نکل گیا۔
یہ صحیح ہے کہ وزیر داخلہ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہيں ہونا چاہیے لیکن ميں اس کے لیے معافی نہيں مانگوں گا۔ کیونکہ گزشتہ پچیس برس سے سکھ برادری انصاف کے انتظار میں ہے۔
پاس میں بیٹھے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں نے فورا ہی اس صحافی کو پکڑ لیا اور اسے اپنی حراست میں لے لیا۔اس صحافی کی شناخت جنریل سنگھ کے طور پر کی گئی ہے جو جاگرن نامی میڈیا کپمنی میں سینیئر صحافی ہیں۔
اس واقعہ کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے جنریل سنگھ نے کہا کہ ان کا طریقہ غلط ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ جذبات ميں آ کر کیا۔ انہوں نے کہا ’یہ صحیح ہے کہ وزیر داخلہ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہيں ہونا چاہیے لیکن ميں اس کے لیے معافی نہيں مانگوں گا۔ کیونکہ گزشتہ پچیس برس سے سکھ برادری انصاف کے انتظار میں ہے۔‘
اس سے قبل امریکہ کے صدر جارج بش پر عراق میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایک عراقی صحافی نے جوتا پھینکا تھا۔ صحافی منتظر الزیدی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اسے تین برس کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
منگل کو وزير داخلہ کانگریس کے صدر دفتر میں نیوز کانفرنس ميں سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔جب ان سے ایک صحافی نے حال ہی میں مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی کی جانب سے سکھ فسادات کے ایک اہم ملزم جگدیش ٹائٹلر کو کلین چٹ دیے جانے سے متعلق سوال پوچھا تو پی چدمبرم نے صحافی سے تحمل رکھنے اور عدلیہ پر بھروسہ کرنے کو کہا۔
اس کے جواب میں صحافی وزیر داخلہ سے بحث کرنے لگا اور پھر پہلی قطار ميں بیھٹے ہوئے اس صحافی نے احتجاج میں پی چدمبرم کی طرف اپنا جوتا پھینک دیا۔ حالانکہ وہ جوتا وزیر داخلہ کو لگا نہیں اور ان کے سر کے پاس سے نکل گیا۔
یہ صحیح ہے کہ وزیر داخلہ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہيں ہونا چاہیے لیکن ميں اس کے لیے معافی نہيں مانگوں گا۔ کیونکہ گزشتہ پچیس برس سے سکھ برادری انصاف کے انتظار میں ہے۔
پاس میں بیٹھے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں نے فورا ہی اس صحافی کو پکڑ لیا اور اسے اپنی حراست میں لے لیا۔اس صحافی کی شناخت جنریل سنگھ کے طور پر کی گئی ہے جو جاگرن نامی میڈیا کپمنی میں سینیئر صحافی ہیں۔
اس واقعہ کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے جنریل سنگھ نے کہا کہ ان کا طریقہ غلط ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ جذبات ميں آ کر کیا۔ انہوں نے کہا ’یہ صحیح ہے کہ وزیر داخلہ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہيں ہونا چاہیے لیکن ميں اس کے لیے معافی نہيں مانگوں گا۔ کیونکہ گزشتہ پچیس برس سے سکھ برادری انصاف کے انتظار میں ہے۔‘
اس سے قبل امریکہ کے صدر جارج بش پر عراق میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایک عراقی صحافی نے جوتا پھینکا تھا۔ صحافی منتظر الزیدی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اسے تین برس کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
Thanker from bbc