کینسر دنیا بھر کی مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق 2004ءمیں 70 لاکھ سے زیادہ افراد کینسر کی کچھ مخصوص اقسام کے باعث ہلاک ہوئے۔دماغ میں کینسر زدہ رسولیوں کی سرجری اکثر اوقات سب سے مشکل ہوتی ہے تاہم اس سلسلے میں ایک نیا طریقہ علاج دریافت کرلیا گیا ہے جس میں لیزر ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔
اوہائیو میں کلیولینڈ کلینک کے سرجن لیزر کے ایک مخصوص طریقے سے اپنی ایک مریضہ کے دماغ کی رسولی کا علاج کررہے ہیں۔ ڈاکٹر جین بارنٹ کلیولینڈ کلینک سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقہٴ علاج میں ہم عام دماغ کو محفوظ رکھنے اور رسولی سے متاثرہ حصے کے علاج کے لیے لیزر شعاعوں کا استعمال کرتے ہیں۔
سرجری کے اس طریقے میں سرجن ایم آر آئی سکینر کی مدد سے دماغ کے متاثرہ حصے کا علاج لیزر سے کرتے ہیں۔ایم آرآئی تصویروں کی مدد سے ڈاکٹر لیزر کی شعاعوں سے رسولی کو ہدف بناتے ہیں اور اسے تباہ کر دیتے ہیں۔
ڈاکٹر سٹیون جونز بھی کلیولینڈ کلینک سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ہم مریض کے دماغ کی سیکنگ کرتےہوئے رسولی میں درجہٴ حرارت میں اضافے کی سیکنڈوں کے حساب سے نگرانی کرسکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہم رسولی کو ختم کررہے ہیں۔
ڈاکٹر بارنٹ کا کہنا ہے کہ سرجری کے دوران جب ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ لیزر کی حرارت سے دماغ کے صحت مند خلیے متاثر ہونا شروع ہورہے ہیں تو ہم لیزر بند کردیتے ہیں۔
یہ طریقہٴ علاج ابھی تجرباتی مراحل میں ہے تاہم مریضوں کےایک چھوٹے گروپ پر یہ کارگر ثابت ہوا ہے۔ اگر اس طریقہٴ علاج کی حکومت کی طرف سے منظوری مل گئی تو ڈاکٹروں کو توقع ہے کہ دماغ کی کینسرزدہ رسولیوں کا علاج کرسکیں گے جن کو اس وقت سرجری کے ذریعے نکالنا بہت مشکل ہے۔
اوہائیو میں کلیولینڈ کلینک کے سرجن لیزر کے ایک مخصوص طریقے سے اپنی ایک مریضہ کے دماغ کی رسولی کا علاج کررہے ہیں۔ ڈاکٹر جین بارنٹ کلیولینڈ کلینک سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقہٴ علاج میں ہم عام دماغ کو محفوظ رکھنے اور رسولی سے متاثرہ حصے کے علاج کے لیے لیزر شعاعوں کا استعمال کرتے ہیں۔
سرجری کے اس طریقے میں سرجن ایم آر آئی سکینر کی مدد سے دماغ کے متاثرہ حصے کا علاج لیزر سے کرتے ہیں۔ایم آرآئی تصویروں کی مدد سے ڈاکٹر لیزر کی شعاعوں سے رسولی کو ہدف بناتے ہیں اور اسے تباہ کر دیتے ہیں۔
ڈاکٹر سٹیون جونز بھی کلیولینڈ کلینک سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ہم مریض کے دماغ کی سیکنگ کرتےہوئے رسولی میں درجہٴ حرارت میں اضافے کی سیکنڈوں کے حساب سے نگرانی کرسکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہم رسولی کو ختم کررہے ہیں۔
ڈاکٹر بارنٹ کا کہنا ہے کہ سرجری کے دوران جب ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ لیزر کی حرارت سے دماغ کے صحت مند خلیے متاثر ہونا شروع ہورہے ہیں تو ہم لیزر بند کردیتے ہیں۔
یہ طریقہٴ علاج ابھی تجرباتی مراحل میں ہے تاہم مریضوں کےایک چھوٹے گروپ پر یہ کارگر ثابت ہوا ہے۔ اگر اس طریقہٴ علاج کی حکومت کی طرف سے منظوری مل گئی تو ڈاکٹروں کو توقع ہے کہ دماغ کی کینسرزدہ رسولیوں کا علاج کرسکیں گے جن کو اس وقت سرجری کے ذریعے نکالنا بہت مشکل ہے۔