مشیر داخلہ کا بیان انتہائ مایوس کن

Posted by Anonymous on 10:51 AM


لاہور مناوا بھاگہ کے مقام پر صبح 7:30 کے لگ بھگ انڈین دہشتگردوں کا حملہ جس میں ابتدای (شیخوپورہ نیوز) اطلاعات کے مطابق 30 کے لگ بھگ ہلاکتیں ہویئں اور 50سے زائد افراد کے زخمی ہو گیے ہیں ۔۔ تازہ اطلاع کے مطابق ایک فائر سے ایک دیہاتی کے پیٹ میں لگا۔۔ مشیر داخلہ کا نجی ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو بہت ہی مایوس تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ حملوں میں پاکستان کی جہادی آرگنایزئشن ملوث ہو سکتی ھیں۔۔ جبکہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ھے جب انڈیا میں انتخابات قریب ھیں۔۔ ایک ماہ قبل بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے بمبی حملوں کے خلاف کاروائ نہ کی تو ایسے حملے مزید ہوں گے، جس سے ظاہر ہوتا ھے کہ ان حملوں میں براہ راست انڈین خفیہ ایجنسی راء ملوث ھے۔۔ اگر ان حملوں کو ماضی کی طرح بھلا دیا گیا تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہوا گا۔۔ اور ان حملوں میں عوام پاکستانی حکومت کو ہی ملوث سمجھے گی۔۔

مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں جیش محمد ،لشکر جنگھوی ،تحریک طالبان پاکستان ،اور لشکر طیبہ ملوث ہو سکتی ھے۔۔
جبکہ لشکر طیبہ کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ غزنوی کا دعوا ھے کہ انھوں نے آج تک پاکستان میں کاروائ نہیں کی اگر اسکا پاکستان کی حکومت کے پاس ثبوت ھے تو ہمیں فراہم کرے ۔۔ آج تک پاکستان کی خکومت اس بات کا ثبوت نہیں دی سکی۔۔ ان کا مزید کہنا تھا کی انکی تحریک کشمیر کی آزادی کے لیے ھے جو کشمیر کی آزادی تک جاری رھے گی۔۔

دوسری جانب جماعتہ الدعوہ کے شیخو پورہ کے امیر نے اسکی مزمت کرتے ہوے اسے دشمن کی پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی سازش قرار دیا ۔۔

’پاکستانی کرکٹر آئی سی ایل سے آزاد‘

Posted by Anonymous on 10:34 AM




راؤنڈر عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ بھارت کی متنازعہ انڈین کرکٹ لِیگ نے پاکستانی کھلاڑیوں سے معاہدے ختم کر کے انہیں کسی بھی اور جگہ معاہدہ کرنے کے لیے این او سی بھی جاری کر دیے ہیں۔

عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ اس کے بعد تمام پاکستانی کھلاڑی جو آئی سی ایل کے لیے کھیل رہے تھے پاکستان کے لیے کھیلنے کے لیے دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک دو روز میں وہ اپنی دستیابی سے کرکٹ بورڈ کو آگاہ کر دیں گے۔

یہ خبریں بھی آئیں ہیں کہ محمد یوسف نے آئی سی ایل سے اپنا معاہدہ ختم کرنے کی اطلاع پاکستان کرکٹ بورڈ کو دے دی ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلیم الطاف کے مطابق ابھی کسی کھلاڑی نے باضابطہ طور پر کرکٹ بورڈ کو اس کی اطلاع نہیں دی اور اگر ان کھلاڑیوں نے کرکٹ بورڈ کو آگاہ کیا تو وہ اس کی تصدیق آئی سی ایل کی انتظامیہ سے کریں گے اور پھر ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اس لِیگ میں پاکستان کے اکیس کھلاڑی شامل ہوئے تھے جن میں محمد یوسف، عبدالرزاق، عمران فرحت، عمران نذیر، شبیر احمد اور رانا نوید الحسن ایسے تھے کہ جن کا پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں بھی مستقبل تھا لیکن آئی سی ایل میں شرکت کے سبب وہ پاکستان کے لیے نہیں کھیل سکتے تھے۔

آئی سی ایل کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا مؤقف واضح تھا کہ کوئی کرکٹ بورڈ بھی انڈین کرکٹ لیگ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو اپنی قومی ٹیم میں شامل نہیں کر سکتا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے تو آئی سی ایل کھیلنے والے کھلاڑیوں پر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی لیکن اس سال فروری میں سندھ ہائی کورٹ نے ان کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی
بشکریہ بی بی سی۔

لاہور، پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ

Posted by Anonymous on 10:11 AM

لاہور کے نواحی علاقے مناواں میں پولیس کے ٹریننگ سنیٹر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کے بعد قبضہ کرلیا ہے۔

ٹریننگ سنیٹر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنائی دی گئی ہے اور کم از کم تیس پولیس اہلکارزخمی ہونے اور متعدد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے ٹریننگ سینٹر کو گھیرے میں لے لیا ہے اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ ٹریننگ سنیٹر جی ٹی روڈ پر لاہور سے کوئی بیس کلومیٹر واہگہ کی جانب واقع ہے اورصبح تقریباً پونے سات بجے چند مسلح افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہاں پولیس اہلکار تربیت لے رہے تھے۔عینی شاہدوں کےمطابق پہلے دھماکے اور پھر فائرنگ کی آواز سنائی دی گئی۔متعدد افراد زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں تاہم ابھی تک ان کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی چینل ایکسپریس نے چند ایسے مناظر دکھائے ہیں جن میں آٹھ کے قریب پولیس اہلکاروں کو کھلے میدان میں بے حس و حرکت پڑے دکھایا گیا ہے جبکہ تین دیگر اہلکار زمین پر رینگ کر ان کی جانب جانے کی کوشش کررہے ہیں۔

سروسز ہسپتال میں چھ پولیس اہلکاروں کو داخل کرایا گیا ہے۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ حملہ چھ سے سات ایسے شدت پسندوں نے کیا جنہوں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت تک ٹریننگ سینٹر کے گارڈز کے سوا کسی کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔شدت پسندوں نے زیر تربیت غیر مسلح پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ کم از کم چھ ہلکے دھماکوں کی آواز بھی سنی گئی جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ دستی بم چلائے جانے کی آواز بھی ہوسکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی بھی شدت پسند ٹریننگ سنیٹر کے اندر موجود ہیں اور وقفے وقفے سے فائرنگ کی آواز آرہی ہے۔رینجرز کے علاوہ پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی اور ایلیٹ فورس کے جوان موقع پر پہنچ چکے ہیں۔اس سینٹر کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔خدشہ ہے کہ شدت پسندوں نے ابھی بھی زیرتربیت پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی موقع پر موجود ہے اور وہ پولیس اہلکاروں کے کہنے کے باوجود جگہ خالی نہیں کر رہے۔

لاہور میں اسی مہینے کے شروع میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر پندرہ کے قریب شدت پسندوں نے راکٹ لانچر اور فائرنگ کے ذریعے دن دہاڑے حملہ کیا تھا۔اس حملہ میں کرکٹ ٹیم کے کارکن تو زخمی ہوئے تھے جبکہ متعدد پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کے بعد شدت پسند اطمینان سے فرار ہوگئے تھے اور پولیس ابھی تک ان میں سے کسی کو گرفتار نہیں کرسکی۔

سیکیورٹی ماہرین یہ خدشہ ظاہرکررہے تھےکہ وہ خطرناک شدت پسند کبھی بھی دوبارہ حملہ آور ہوسکتے ہیں۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حالیہ حملہ میں وہ ہی شدت پسند ملوث ہیں یا کوئی نیا گروہ ہے۔


سیکیورٹی فورسز چاہتی ہیں کہ حملہ آوروں میں سے چند ایک کو زندہ گرفتار کیا جاسکے تاکہ پورے نیٹ ورک کو پکڑا جاسکے

بشکریہ بی بی سی۔