سوئٹرزلینڈ میں ایک آجر نے بیماری کی رخصت پر گئی ہوئی خاتون ملازم کو سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ’فیس بک‘ پر موجود پا کر نوکری سے نکال دیا ہے۔
یہ خاتون جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا اپنے دفتر سے بیماری کی وجہ سے رخصت پر تھیں اور اپنی درخواست میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اتنی بیمار ہیں کہ کمپیوٹر استعمال نہیں کر سکتیں۔
ئہ خاتون نیشنل سوئس نامی کمپنی کی ملازم تھیں اور انہوں نے سردرد کی وجہ سے یہ کہہ کر چھٹی لی تھی کہ انہیں ایک تاریک کمرے میں لیٹنے کو کہا گیا ہے۔ نیشنل سوئس کمپنی کے مطابق ان کی ملازمہ نے کمپنی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور یہی ان کی برخاستگی کی وجہ بنی۔
کمپنی کے مطابق جو شخص میگرین کا مریض ہوتے ہوئے فیس بک استعمال کر سکتا ہے وہ نوکری بھی کر سکتا ہے۔
تاہم اس خاتون نے ایک سوئس اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بےقصور ہے۔ باسل سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے کہا کہ وہ اپنے بستر پر لیٹ کر اپنے آئی فون کی مدد سے انٹرنیٹ چلا رہی تھی۔ خاتون کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نے ان کی جاسوسی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمپنی نے ایک جعلی فیس بک آئی ڈی بنا کر انٹرنیٹ پر اس کی مصروفیات کی جاسوسی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ شک اس وقت ہوا جب انہیں نوکری سے نکالے جانے کے بعد ان کا ایک دوست اچانک فیس بک سے غائب ہوگیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ دفتری معاملات میں فیس بک کی وجہ سے تنازعہ کھڑا ہوا ہو۔ جہاں کچھ کمپنیوں نے دفتر میں فیس بک پر پابندی لگائی ہے وہیں کچھ کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو اس بنیاد پر نوکری سے برخاست کیا ہے کہ انہوں نے کمپنی نے بارے میں فیس بک پر اپنے خیالات ظاہر کیے تھے۔