بھارت ممکنہ دہشت گردی کی تفاصیل پاکستان کے حوالے کرے: رحمٰن ملک کا بیان

Posted by Anonymous on 11:14 AM


پاکستانی وزارتِ داخلہ کے سربراہ، رحمٰن ملک کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے اپنی وزارتِ خارجہ کے توسط سے بھارت سے کہا ہے کہ وہ اُن اطلاعات کے بارے میں پاکستان کو تفصیلات فراہم کرے جِن کے مطابق پاکستان میں موجود طالبان الیکشن کے دوران بھارت میں حملہ کر سکتے ہیں۔ہفتے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نے تین دِن پہلے ایسا بیان دیا ہے، جِس پر پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت سے وہ حقائق معلوم کیے جائیں جِس کی بنیاد پر ممکنہ دہشت گردوں کو ‘ مل کر پکڑا جائے۔’ اُن کے بقول، اگرایسے ‘ غیر ریاستی عناصر یا طالبان’ پاکستان میں ہیں تو اُن کے خلاف بروقت کارروائی کی جانی چاہیئے۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردوں کے خلاف مل کر کام کریں، کیونکہ، ایسے عناصر پاکستان و بھارت دونوں کے یکساں طور پر دشمن ہیں۔اِس سوال پر کہ پنجاب پولیس کے ایک اعلیٰ عہدے دار کے مطابق لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ملوث ہے،رحمٰن ملک نے کہا کہ ‘میرے خیال میں اُن کو صحیح معلومات نہیں ہے۔’اُنھوں نے کہا کہ لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے اور مناواں پولیس تربیتی ادارے پر دہشت گردی کے معاملات زیرِ تفتیش ہیں، اور جونہی حتمی معلومات سامنے آتی ہےدنیا کو اُس کی تفاصیل بتادی جائیں گی۔یہ معلوم کرنے پر کہ ابھی تک صدرِ پاکستان نےسوات معاہدے کی توثیق کیوں نہیں کی، وزارتِ داخلہ کے سربراہ نے کہا کہ معاہدہ صوبائی حکومت کی طرف سے یہ ایک اچھی پیش رفت اور اچھا فیصلہ تھا۔اُنھوں نے بتایا کہ، کہا یہ گیا تھا کہ تحریک نفاذ شریعتِ محمدی کے سربراہ صوفی محمد طالبان میں موجود روشن خیال طبقے کے رہنما ہیں اور وہ علاقے میں امن لائیں گے۔ اُس کے بعد قاضی نظام کے تحت مجسٹریٹ قاضی بن جائے گا، جب کہ صوبے کا عدالتی سربراہ جوں کا توں رہے گا۔ پھر یہ کہ جب سوات میں مکمل امن و امان قائم ہوجائے گا، وفاقی حکومت اُس معاہدے پر دستخط کرے گی۔رحمٰن ملک نے کہا کہ امن معاہدے کے برعکس پہلے یا دوسرے ہی دِن ایف سی کے ایک عہدے دار کو بٹھالیا گیا، فوجی قافلے پر فائرنگ کی گئی اور کچھ اسکول جلائے گئے۔ اُن کے بقول، جب تک مکمل امن بحال نہیں ہوتا، معاہدے کی توثیق نہیں ہوگی۔وزارتِ داخلہ کے سربراہ نے بتایا کہ صدرِ پاکستان نے احکامات دیے ہیں کہ سوات امن معاہدے پر آزاد و خودمختار وفاقی پارلیمان میں فیصلہ ہوگا،جو سب کو قابلِ قبول ہوگا۔