بجلی پیدا کرنے کے رجحان میں اضافہ
جوں جوں توانائی کے روایتی ذرائع ختم ہو رہے ہیں ۔امریکہ اور دنیا بھر میں متبادل طریقوں سے توانائی کے حصول کے بندوبست پر زور دیا جا رہا ہے۔ امریکی ریاست اوکلا ہوما میں جہاں سال میں کئی بار طوفانی ہواوں کے جھکڑ زندگی در ہم برہم کر تے ہیں ،سائنسدان ،کاروبار ی اور تعلیم و تحقیق کے ادارے انہی ہواوں کو توانائی کے ایک مثبت اضافی ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔
اوکلا ہوما تقریبا ہر روز تیز ہواوں کی زد میں رہتا ہے ۔یہ طوفانی ہوا جہاں کبھی لوگوں کی زندگی درہم برہٕم کرتی ہے وہاں اب اس کی مدد سے بلند و بالا ہوائی چکیاں چلائی جارہی ہیں ۔ایسی ہوائی چکیاں اوکلا ہوما کی بڑی شاہراہوں سے دیہی علاقوں تک جا بجا دیکھی جا سکتی ہیں اور ریاست کے بجلی گھروں کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔ایک ہوائی چکی یا ٹربائین کی تیاری اور تنصیب پر دو ملین ڈالر خرچ آتا ہے ۔ٹربائن نصب کرنے والی کمپنیا ں جس زمین پر ٹربائین نصب کرتی ہیں اس کے مالک کو چار سے چھ ہزار ڈالر کی رقم ہر سال کرائے کی مد میں ادا کی جاتی ہے ۔جس کے بدلے میں زمین مالکان کو ٹربائین کی بجلی پیدا کرنے کی درست صلاحیت کا حساب جمع کرنے کو کہا جا رہا ہے ۔
سائنس دان اینجی ایلبرز کا کہنا ہے کہ زمین مالک ہوا کی رفتار کا اندازہ لگاتے ہیں اور اسےاپنے پاس حساب والے رجسٹرز میں درج کرتے ہیں ۔پھر اس کوایک کمپیوٹر چپ میں ریکارڈ کیا جاتا ہے ۔زمین مالک ہمیں یہ کمپیوٹر چپ بھیجتے ہیں اور پھر ہم اس ڈیٹا کو پروسیس کرتے ہیں ۔
اینجی ایلبرز ایک نیم سرکاری کمپنی ونڈ پاور انی شی ایٹو کی پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ہیں ۔اور ہوا کی توانائی کو ان امریکی دیہات میں جہاں یہ ٹربائین نصب کئے گئے ہیں ،معیشت میں بہتری لانےکے نئے ذریعے کے طور پر دیکھتی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ میں اسے ایک نیا معاشی انقلاب قرار دوں گی جو آئندہ کئی سالوں تک جاری رہے گا ۔میرے خیال میں اس سے معاشی مشکلات کا شکار علاقوں میں سکول یا ہسپتال یا دیگر خدمات کے ادارے چلانے میں مدد ملے گی ۔اور جو لوگ علاقہ چھوڑ کر جا چکے ہیں وہ اپنے شہروں کی طرف دوبارہ نقل مکانی کریں گے ۔
اوکلا ہوما کی برجی ونڈ پاور کمپنی رہائشی ضروریات کے لئے 1970 میں صدر جمی کارٹر کے زمانے سے ٹربائین بنا رہی ہے ۔اب صدر اوباما نے سستی پن بجلی بنانے کے لئے اس صنعت کو نئی مراعات او ر ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے اور یہ صنعت دوبارہ زور پکڑ رہی ہے ۔کم از کم اس سے وابستہ افراد کا خیال تو یہی ہے ۔
سکاٹ میرک جو سیلز کے شعبے سے وابستہ ہیں ،کہتے ہیں کہ مجھے ہوائی بجلی کے چھوٹے چھوٹے ٹربائین اچھے لگتے ہیں ۔بالکل کاؤ بوائے جیسا محسوس ہوتا ہے ۔باہر کھلی فضا میں جانا اور سو سو فٹ اونچے ٹربائین پر چڑھنا ۔ایک دم آزاد ی کا احساس ہوتا ہے ۔اور اس میں کسی کا نقصان بھی نہیں ہے۔
اوکلاہوما یونیورسٹی اپنے کیمپس کو بجلی فراہم کرنے والے پلانٹ کا انحصار 2013 تک سو فیصد ہوائی بجلی پر منتقل کرنے کے لئے ایک بجلی کمپنی کو معاوضہ ادا کر رہی ہے ۔پلانٹ ڈائریکٹر بل ہین ووڈ کہتے ہیں کہ ہوا کی تباہ کاری کے بجائے اس کی مثبت طاقت کا اثر دیکھنا ایک اچھی تبدیلی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر وہ شخص جو اوکلا ہوما ،ٹیکساس ،کینساس اور میزوری میں رہتا ہے ،اسے ہوا کے بگولوں کی ہلاکت خیزی کا اندازہ ہے ۔چھ سال پہلے مجھے اس کا ذاتی تجربہ ہوا ،جب ٹارنیڈو نے میرا مکان تباہ کر دیا تھا ۔شکر ہے کہ میری بیوی اور بچہ اس طوفان میں محفوظ رہے ۔تو ہم نے تو ایسی طوفانی ہواوں کے نقصانات خود دیکھے ہیں ۔مگر اب ہم ہوا کا مثبت استعمال بھی دیکھ رہے ہیں ۔
یونیورسٹی کی انتطامیہ کو امید ہے کہ یونیورسٹی امریکہ کے ماحول دوست مستقبل کے لئے ایک ماڈل ثابت ہو سکتی ہے ۔
یونیورسٹی کے وائس پریڈنٹ بائرن بر مل سیپ کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں ہم سب اس پر متفق ہیں کہ توانائی کے نئے ذرائع تلاش کرنے ضروری ہیں اور غیر ملکی تیل اور توانائی پر انحصار کم سے کم کرنا چاہئے۔ہم جس ماحول میں سانس لے رہے ہیں اس کا صاف ہونا اور اپنے قدرتی وسائل کواپنی اور اپنی آئندہ نسل کے لئے سنبھال کر رکھنا اور احتیاط سے استعمال کرنا بھی اہم ہے ۔
باوجود اس تنقید کے کہ یہ پن چکیاں مہنگی اور بڑے پیمانے پر توانائی پیدا کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔اوکلا ہوما کے رہنے والوں کو اپنی سڑکوں اور کھلے میدانوں میں مزید ہوائی چکیوں کی تنصیب پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ ان کی خواہش ہے کہ امریکہ کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں ہوا کی توانائی کا استعمال مزید بڑھایا جائے
اوکلا ہوما تقریبا ہر روز تیز ہواوں کی زد میں رہتا ہے ۔یہ طوفانی ہوا جہاں کبھی لوگوں کی زندگی درہم برہٕم کرتی ہے وہاں اب اس کی مدد سے بلند و بالا ہوائی چکیاں چلائی جارہی ہیں ۔ایسی ہوائی چکیاں اوکلا ہوما کی بڑی شاہراہوں سے دیہی علاقوں تک جا بجا دیکھی جا سکتی ہیں اور ریاست کے بجلی گھروں کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔ایک ہوائی چکی یا ٹربائین کی تیاری اور تنصیب پر دو ملین ڈالر خرچ آتا ہے ۔ٹربائن نصب کرنے والی کمپنیا ں جس زمین پر ٹربائین نصب کرتی ہیں اس کے مالک کو چار سے چھ ہزار ڈالر کی رقم ہر سال کرائے کی مد میں ادا کی جاتی ہے ۔جس کے بدلے میں زمین مالکان کو ٹربائین کی بجلی پیدا کرنے کی درست صلاحیت کا حساب جمع کرنے کو کہا جا رہا ہے ۔
سائنس دان اینجی ایلبرز کا کہنا ہے کہ زمین مالک ہوا کی رفتار کا اندازہ لگاتے ہیں اور اسےاپنے پاس حساب والے رجسٹرز میں درج کرتے ہیں ۔پھر اس کوایک کمپیوٹر چپ میں ریکارڈ کیا جاتا ہے ۔زمین مالک ہمیں یہ کمپیوٹر چپ بھیجتے ہیں اور پھر ہم اس ڈیٹا کو پروسیس کرتے ہیں ۔
اینجی ایلبرز ایک نیم سرکاری کمپنی ونڈ پاور انی شی ایٹو کی پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ہیں ۔اور ہوا کی توانائی کو ان امریکی دیہات میں جہاں یہ ٹربائین نصب کئے گئے ہیں ،معیشت میں بہتری لانےکے نئے ذریعے کے طور پر دیکھتی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ میں اسے ایک نیا معاشی انقلاب قرار دوں گی جو آئندہ کئی سالوں تک جاری رہے گا ۔میرے خیال میں اس سے معاشی مشکلات کا شکار علاقوں میں سکول یا ہسپتال یا دیگر خدمات کے ادارے چلانے میں مدد ملے گی ۔اور جو لوگ علاقہ چھوڑ کر جا چکے ہیں وہ اپنے شہروں کی طرف دوبارہ نقل مکانی کریں گے ۔
اوکلا ہوما کی برجی ونڈ پاور کمپنی رہائشی ضروریات کے لئے 1970 میں صدر جمی کارٹر کے زمانے سے ٹربائین بنا رہی ہے ۔اب صدر اوباما نے سستی پن بجلی بنانے کے لئے اس صنعت کو نئی مراعات او ر ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے اور یہ صنعت دوبارہ زور پکڑ رہی ہے ۔کم از کم اس سے وابستہ افراد کا خیال تو یہی ہے ۔
سکاٹ میرک جو سیلز کے شعبے سے وابستہ ہیں ،کہتے ہیں کہ مجھے ہوائی بجلی کے چھوٹے چھوٹے ٹربائین اچھے لگتے ہیں ۔بالکل کاؤ بوائے جیسا محسوس ہوتا ہے ۔باہر کھلی فضا میں جانا اور سو سو فٹ اونچے ٹربائین پر چڑھنا ۔ایک دم آزاد ی کا احساس ہوتا ہے ۔اور اس میں کسی کا نقصان بھی نہیں ہے۔
اوکلاہوما یونیورسٹی اپنے کیمپس کو بجلی فراہم کرنے والے پلانٹ کا انحصار 2013 تک سو فیصد ہوائی بجلی پر منتقل کرنے کے لئے ایک بجلی کمپنی کو معاوضہ ادا کر رہی ہے ۔پلانٹ ڈائریکٹر بل ہین ووڈ کہتے ہیں کہ ہوا کی تباہ کاری کے بجائے اس کی مثبت طاقت کا اثر دیکھنا ایک اچھی تبدیلی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر وہ شخص جو اوکلا ہوما ،ٹیکساس ،کینساس اور میزوری میں رہتا ہے ،اسے ہوا کے بگولوں کی ہلاکت خیزی کا اندازہ ہے ۔چھ سال پہلے مجھے اس کا ذاتی تجربہ ہوا ،جب ٹارنیڈو نے میرا مکان تباہ کر دیا تھا ۔شکر ہے کہ میری بیوی اور بچہ اس طوفان میں محفوظ رہے ۔تو ہم نے تو ایسی طوفانی ہواوں کے نقصانات خود دیکھے ہیں ۔مگر اب ہم ہوا کا مثبت استعمال بھی دیکھ رہے ہیں ۔
یونیورسٹی کی انتطامیہ کو امید ہے کہ یونیورسٹی امریکہ کے ماحول دوست مستقبل کے لئے ایک ماڈل ثابت ہو سکتی ہے ۔
یونیورسٹی کے وائس پریڈنٹ بائرن بر مل سیپ کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں ہم سب اس پر متفق ہیں کہ توانائی کے نئے ذرائع تلاش کرنے ضروری ہیں اور غیر ملکی تیل اور توانائی پر انحصار کم سے کم کرنا چاہئے۔ہم جس ماحول میں سانس لے رہے ہیں اس کا صاف ہونا اور اپنے قدرتی وسائل کواپنی اور اپنی آئندہ نسل کے لئے سنبھال کر رکھنا اور احتیاط سے استعمال کرنا بھی اہم ہے ۔
باوجود اس تنقید کے کہ یہ پن چکیاں مہنگی اور بڑے پیمانے پر توانائی پیدا کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔اوکلا ہوما کے رہنے والوں کو اپنی سڑکوں اور کھلے میدانوں میں مزید ہوائی چکیوں کی تنصیب پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ ان کی خواہش ہے کہ امریکہ کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں ہوا کی توانائی کا استعمال مزید بڑھایا جائے
۔ بشکریہ وی او اے
0 Responses to "بجلی پیدا کرنے کے رجحان میں اضافہ"
Leave A Comment :
you can gave comments to all post,s .Select the profile . you can post easly comments select the Name/ URL . God bless you.