بے روزگاری اور گھروں کی قرقی نے لوگوں کو موٹلوں میں رہنے پر مجبور کردیا

Posted by Anonymous on 11:17 AM

دنیا کے امیر ترین اور انتہائی ترقی یافتہ ملک امریکہ میں بھی بڑی تعداد میں بے گھر افراد موجود ہیں۔ دارالحکومت واشنگٹن میں بے گھر افرادآپ کو کثرت سے پارکوں اور فٹ پاتھوں پر نظر آئیں گے۔ بے گھر افراد سے متعلق ادارے نیشنل سینٹر آن فیملی ہوم لیس نس کے اندازے کے مطابق 2005 اور 2006 کے دوران امریکہ میں بے گھر بچوں کی تعداد 15 لاکھ تھی۔ ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اقتصادی بحران کے نتیجے میں امریکہ میں بے گھر افراد کی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔ معاشی بحران کی وجہ سے امریکہ کا متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور بہت سے ایسے خاندان جواپنے گھروں کی قسطیں ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے ، اب سستے موٹلوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ان میں جونی اور ٹیمی گارزا اور ان کے چار بچے بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک موٹل کو اپنا گھر بنا لیا ہے۔

ٹیمی کہتی ہیں کہ اگرچہ یہ جگہ بہت چھوٹی ہے تاہم گذارہ ہورہاہے۔ کھانا پکانے کے لیے ہمارے پاس دو چولہے اور ایک ٹوسٹر اون ہے اور ضروری برتن بھی ہیں۔

اگر آپ گاڑی پر امریکہ کا سفر کریں تو آپ کو جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے موٹل نظر آئیں گے۔ یہاں سستے داموں کچھ راتوں کے لیے کمرے کرائے پر لیے جا سکتےہیں۔ لیکن بے گھر ہونے والوں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو یہ کمرے کچھ راتوں کے لیے نہیں، بلکہ ایک لمبے عرصے کے لیے کرائے پر لے رہے ہیں۔

جمی پالمر کہتے ہیں کہ اقتصادی بحران کی وجہ سے بے گھر ہونے والے خاندان اب زیادہ دیکھنے میں آر ہے ہیں۔
خوش قسمتی نے جوناتھن ایمی سن کا ساتھ دیا اور انہیں موٹل ٕمیں رہائش کے بعد ایک ایسا اپارٹمنٹ مل گیا جس کا کچھ کرایہ حکومت ادا کر رہی ہے۔ حالیہ معاشی بحران کے بعد اپنے گھروں سے بے دخل ہونے والے بہت سے خاندان اپنی گاڑیوں یا جنگلوں میں ٹینٹ لگا کر زندگی گذاررہے ہیں۔ جوناتھن کا کہنا ہے کہ اگرچہ موٹل کے کمروں کو اپنا گھر بنانا گاڑیوں میں وقت بسر کرنے سے بہترہے، لیکن موٹلوں میں رہنے والے خاندانوں کو تحفظ کے حوالے سے بہت سے مسائل درپیش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ خطرات گینگز اور مجرموں سے لاحق ہیں جو بے سہارا افراد کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔
حال ہی میں جونی گارزا ملازمت ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں توقع ہے کہ اب انہیں ایک ایسا اپارٹمنٹ بھی مل جائے گا جس کا کچھ کرایہ حکومت اور باقی وہ خود ادا کریں گے
بشکریہ اردو سی او اے۔