ورلڈ کپ میں فتح، ’جیسے کل کی بات ہو

Posted by Anonymous on 11:27 AM





پچیس مارچ پاکستانی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے۔ آج سے ٹھیک سترہ سال قبل اسی روز پاکستانی کرکٹ ٹیم نے عمران خان کی قیادت میں عالمی کپ جیتا تھا۔ اس شاندار کارکردگی کو بلاشبہ پاکستانی کرکٹ کا بام عروج کہا جا سکتا ہے۔


سابق کپتان انضمام الحق کے لیے یہ تاریخی لمحہ جیسے کل کی بات ہے۔ انضمام الحق عالمی کپ جیتنے والی ٹیم میں ایک نوجوان کرکٹر کے طور پر شامل تھے لیکن درحقیقت سیمی فائنل اور فائنل میں ان کی دھواں دار بیٹنگ ہی پاکستانی حوصلے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوئی تھی۔


انضمام الحق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’ورلڈ کپ کی جیت میری زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ ہے۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ جب عمران خان سر کالن کاؤڈرے سے ٹرافی وصول کررہے تھے تو میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں نہ صرف تماشائی بلکہ تمام پاکستانی کھلاڑی بھی زبردست جوش وخروش میں نعرے لگا رہے تھے۔ میں کچھ زیادہ ہی جذباتی تھا۔ ظاہر ہے کسی کے لیے بھی اپنے جذبات پر قابو رکھنا ناممکن تھا‘۔

انضمام الحق یہ تسلیم کرتے ہیں کہ گروپ میچوں میں متعدد ناکامیوں کے بعد ٹیم کی حالات اچھی نہیں تھی اور اس کی وطن واپسی کی باتیں ہورہی تھیں۔ ’ کسی کو بھی یقین نہیں تھا کہ پاکستانی ٹیم اس خراب پوزیشن سے نکل کر سیمی فائنل اور فائنل تک جاپہنچے گی لیکن پھر جیت کا سلسلہ شروع ہوا جو ٹیم کی فاتحانہ انداز میں وطن واپسی پر جاکر ٹھہرا‘۔

میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں نہ صرف تماشائی بلکہ تمام پاکستانی کھلاڑی بھی زبردست جوش وخروش میں نعرے لگا رہے تھے۔ میں کچھ زیادہ ہی جذباتی تھا۔ ظاہر ہے کسی کے لیے بھی اپنے جذبات پر قابو رکھنا ناممکن تھا۔

انضمام الحق
انضمام الحق سیمی فائنل اور فائنل میں اپنی عمدہ بیٹنگ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’اس زمانے میں دو سو ساٹھ ستر رنز کا ہدف عبور کرنا آسان نہیں ہوتا تھا، مجھے یاد ہے کہ جب میں سیمی فائنل میں بیٹنگ کے لیے گیا تو عمران خان آؤٹ ہوکر آرہے تھے اور آٹھ رنز کی اوسط سے رنز درکار تھے۔ عمران بھائی نے مجھے صرف اتنا ہی کہا اپنا نیچرل کھیل کھیلنا۔میں بالکل جونیئر لڑکا تھا میں نے کسی پریشر کو محسوس نہ کرتے ہوئے اپنے شاٹس کھیلے۔ خوش قسمتی یہ رہی کہ میں جو شاٹس کھیلنا چاہتا تھا وہ لگ رہے تھے‘۔

انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اب وہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہوچکے ہیں لیکن ان کی یہ خواہش ضرور ہے کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی کپ جیتے کیونکہ اس جیت کا مزاہی کچھ اور ھے

بشکریہ بی بی سی