صدر اوباما نے حال ہی میں پھر کہا ہے کہ وہ گوانتانامو بے کیوبا میں امریکی قید خانہ ایک سال کے اندر بند کر دیں گے۔ لیکن گوانتنامو بے میں قید چینی مسلم

Posted by Anonymous on 11:02 AM


روئیٹرز ہیلتھ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے عمررسیدہ افراد ، جو اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ سے محروم ہوجاتے ہیں، یا وہ افراد جو ان کے درمیان رہتے ہوئے بھی خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں،ان کی جسمانی اور ذہنی صحت خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین نے تقریباً تین ہزار ایسے امریکی افراد کو اپنے مطالعے میں شامل کیا جن کی عمریں57 سے85 سال کے درمیان تھیں۔ مطالعے میں شامل جن افراد نے اپنے معاشرتی رابطے قائم رکھے ہوئے تھے ، ان کی جسمانی اور دماغی صحت کو ان افراد کی نسبت بہتر تھی جو یا تو معاشرتی طورپر بالکل تنہا تھے یا جو اپنے رشتے دار اور دوست احباب ہونے کے باوجود سماجی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے تھے۔

صحت اور سماجی رویوں سے متعلق سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق عمررسیدہ افراد کے لیے معاشرتی اور سماجی رشتوں کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔

نیویارک کی کورنل یونیورسٹی کی ڈاکٹر آیرین یارک کارن ول کا کہنا ہے کہ عمررسیدہ افراد کی حقیقی سماجی مدد کے اثرات ہر شخص کے لیے مختلف ہوتے ہیں اور بڑی عمر کے اکثر افرادسماجی تعلقات کی وجہ سے نمایاں تبدیلیوں کے عمل سے گذرتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ان تعلقات کے نتیجے میں وہ سماجی تنظیموں میں فعال کردار ادا کرنے لگتے ہیں یا اپنے دوستوں اور خاندان کے افراد کے ساتھ زیادہ وقت گذارنا شروع کردیتے ہیں۔تاہم اس کے باوجود بڑی عمر کے بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان مصروفیات کے بعد دن کے اختتام پر خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔جب کہ بعض افراد کم تر سماجی تعلقات اور مصروفیتوں ہی سےمطمئن ہوجاتے ہیں۔

مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ حقیقی معاشرتی تعلقات ان کی جسمانی صحت سے عملی طور پر بھی منسلک ہوسکتے ہیں، مثلاً عمر رسیدہ افراد کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا یا انہیں دواکھانے کے بارے میں یاد دلانا۔
مطالعے کے مصنفین کا کہنا ہے کہ سماجی طورپر تنہا ہونے کااثر جسمانی اور ذہنی صحت دونوں پر پڑتاہے۔

ڈاکٹر کارن ول کہتی ہیں کہ سماجی تعلقات بڑی عمر کے افراد کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں اور تعلقات میں تبدیلیوں کا سامنا ان کے لیے پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے

ڈاکٹر کارن ول کہتی ہیں بڑی عمر کے جو افراد سماجی تعلقات میں کمی کے ساتھ سمجھوتہ کرلیتے ہیں ان کی صحت ایسے افراد کی نسبت بہتر رہتی ہے جو ایسی صورت حال میں خود کو تنہا محسوس کرنے لگتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کچھ معمر افراد پر سماجی تعلقات میں کمی کا زیادہ اثرکیوں نہیں ہوتا جب کہ دوسرے کئی افراد عمر بڑھنے کے ساتھ اکیلاپن محسوس کرنے لگتے ہیں اس کے باوجود کہ ان کے دوست ، خاندان کے افراد اور سماجی سرگرمیاں اسی طرح موجود رہتی ہیں۔

ڈاکٹر کارن ول کہتی ہیں کہ تنہائی اور اکیلے پن کا احساس بڑی عمر کے افراد کو کئی طرح سے متاثر کرسکتاہے۔مثال کے طورپر وہ تناؤ کا شکار ہوسکتے ہیں، وہ ڈپریشن کی طرف جاسکتے ہیں ، یہ سب چیزیں جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہیں جس سے ان کے زندگی گذارنے کے انداز میں تبدیلی آسکتی ہے یا ان کا جسم براہ راست متاثر ہوسکتا ہے یا بیماریوں کے خلاف ان کے جسمانی مدافعتی نظام پر اثر پڑسکتا ہے۔