مسلم دنیا میں امریکہ کے خلاف نفرت بڑھنے کا سبب عراق کی تباہ کاری ہے: پروفیسر کول

Posted by Anonymous on 10:48 AM


امریکی پروفیسر ہُوان کول کا کہنا ہے کہ پچھلے چند سالوں میں مسلم دنیا کے عوام میں امریکہ کے لیے نفرت بڑھ گئی ہے، اور اِس کی بنیادی وجہ عراق کی تباہ کاری ہے۔

بدھ کے روز واشنگٹن میں تقریر میں اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے لیے منفی رجحانات نے پچھلے چند برسوں میں شدت اختیار کر لی ہے اور یہ بات بُش انتظامیہ کے نوٹس میں آئی ، جودرحقیقت امریکہ کے خلاف منفی جذبات بھڑکانے کی ذمے دارہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بش پالیسی ترتیب دینے والے کارل رو نے ابو غُرائب میں اذیت رسانی کے انکشاف کے بعد کہا تھا کہ امریکہ کو اپنا چہرہ درست کرنے کے لیے پچیس برس درکار ہوں گے۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ سے اپنے خطاب میں پروفیسر کول نے اپنے حالیہ دورہٴ اردن کا ذکر کیا جِس میں اُنھوں نے یہ پتا کرنے کی کوشش کی کہ عراقی بغداد واپس کیوں نہیں جاتے۔اُن کے مطابق، اِس کی وجہ یہ ہے کہ بغداد میں نسل کشی ہو چکی ہے اور اب وہاںٕ زیادہ تر شیعہ آبادی پائی جاتی ہے۔


سُنی آبادی کے گھَٹنے کے حوالے سے اُنھوں نے کہا کہ یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا کے سائنس دانوں نے 2006ء میں مغربی بغداد کے علاقوں کا سیٹلائیٹ سے جائزہ لیا، تو معلوم ہوا کہ اِن علاقوں کی روشنیاں گُل ہو چکی ہیں، کیونکہ إِن علاقوں سے سنی آبادی جا چکی ہے۔

پروفیسر کول کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے اپنی تحقیق کے ذریعے معلوم کیا کہ اگر سنی اور شیعہ والدین کے بچے عراق واپس جانے کی کوشش کرتے ہیںتو ممکن ہے کہ اُنھیں قتل کیا جائے۔

مثال دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ عراقی دیواروں پر اِس طرح کی تحریریں پائی جاتی ہیں کہ‘اگر محمد جواد نے پھرسے اِس محلے میں اپنی شکل دکھائی تو اُس کی لاش ملے گی۔’

پروفیسر کول نے اِس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ صدر اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ 2012ء تک عراق خالی کردے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے عرب ثقافت میں یہ مثبت عنصر پایا ہے کہ عرب لوگ ماضی کو بُھلانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اور مستقبل کی طرف دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایک عربی کہاوت کی مثال دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ مشرق ِ وسطٰی میں کہا جاتا ہے کہ جو ماضی میں ہوا وہ ماضی ہو چکا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب وقت آچکا ہے کہ امریکہ مسلم دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرے، کیونکہ اِس میں امریکہ کے تیل اور دیگر مفادات وابستہ ہیں۔