لاہور، پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ

Posted by Anonymous on 10:11 AM


لاہور کے نواحی علاقے مناواں میں پولیس کے ٹریننگ سنیٹر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کے بعد قبضہ کرلیا ہے۔

ٹریننگ سنیٹر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنائی دی گئی ہے اور کم از کم تیس پولیس اہلکارزخمی ہونے اور متعدد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے ٹریننگ سینٹر کو گھیرے میں لے لیا ہے اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ ٹریننگ سنیٹر جی ٹی روڈ پر لاہور سے کوئی بیس کلومیٹر واہگہ کی جانب واقع ہے اورصبح تقریباً پونے سات بجے چند مسلح افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہاں پولیس اہلکار تربیت لے رہے تھے۔عینی شاہدوں کےمطابق پہلے دھماکے اور پھر فائرنگ کی آواز سنائی دی گئی۔متعدد افراد زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں تاہم ابھی تک ان کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی چینل ایکسپریس نے چند ایسے مناظر دکھائے ہیں جن میں آٹھ کے قریب پولیس اہلکاروں کو کھلے میدان میں بے حس و حرکت پڑے دکھایا گیا ہے جبکہ تین دیگر اہلکار زمین پر رینگ کر ان کی جانب جانے کی کوشش کررہے ہیں۔

سروسز ہسپتال میں چھ پولیس اہلکاروں کو داخل کرایا گیا ہے۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ حملہ چھ سے سات ایسے شدت پسندوں نے کیا جنہوں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت تک ٹریننگ سینٹر کے گارڈز کے سوا کسی کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔شدت پسندوں نے زیر تربیت غیر مسلح پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ کم از کم چھ ہلکے دھماکوں کی آواز بھی سنی گئی جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ دستی بم چلائے جانے کی آواز بھی ہوسکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی بھی شدت پسند ٹریننگ سنیٹر کے اندر موجود ہیں اور وقفے وقفے سے فائرنگ کی آواز آرہی ہے۔رینجرز کے علاوہ پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی اور ایلیٹ فورس کے جوان موقع پر پہنچ چکے ہیں۔اس سینٹر کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔خدشہ ہے کہ شدت پسندوں نے ابھی بھی زیرتربیت پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی موقع پر موجود ہے اور وہ پولیس اہلکاروں کے کہنے کے باوجود جگہ خالی نہیں کر رہے۔

لاہور میں اسی مہینے کے شروع میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر پندرہ کے قریب شدت پسندوں نے راکٹ لانچر اور فائرنگ کے ذریعے دن دہاڑے حملہ کیا تھا۔اس حملہ میں کرکٹ ٹیم کے کارکن تو زخمی ہوئے تھے جبکہ متعدد پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کے بعد شدت پسند اطمینان سے فرار ہوگئے تھے اور پولیس ابھی تک ان میں سے کسی کو گرفتار نہیں کرسکی۔

سیکیورٹی ماہرین یہ خدشہ ظاہرکررہے تھےکہ وہ خطرناک شدت پسند کبھی بھی دوبارہ حملہ آور ہوسکتے ہیں۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حالیہ حملہ میں وہ ہی شدت پسند ملوث ہیں یا کوئی نیا گروہ ہے۔


سیکیورٹی فورسز چاہتی ہیں کہ حملہ آوروں میں سے چند ایک کو زندہ گرفتار کیا جاسکے تاکہ پورے نیٹ ورک کو پکڑا جاسکے

بشکریہ بی بی سی۔