اوبامہ کی باحجاب مشیر

Posted by Anonymous on 8:54 PM





امریکی تاریخ میں پہلی بار وائٹ ہاؤس میں ایک مسلمان خاتون کو مذاہب پر مشاورت کی کونسل کا رکن مقرر کیا گیا ہے جسے امریکی میڈیا کا ایک حصہ امریکی صدر کے مشیروں میں پہلی ححاب اوڑھنے والی خاتون کی شمولیت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

امریکی صدر براک اوبامہ کی بیورو آف ریلیجن اینڈ نیبرہوڈ پارٹنرشپس کی پچیس رکنی کونسل میں شامل کی گئي مصری نژاد امریکی خاتون کا نام دالیہ مجاہد ہے جن کا خاندان تیس برس قبل مصر سے آ کر امریکہ میں آباد ہوا تھا۔

دالیہ مجاہد معرف سرویئرز اور تحقیقی ادارے گیلپ کے اسلامک سٹڈیز سینٹر کی سربراہ ہیں اور امریکی میڈیا خاص طور الیکٹرانک میڈیا اور تھنک ٹینکس میں اسلام اور مسلمانوں کے حق میں معتدل لیکن مدلل بات چیت کے بار ے میں جانی جاتی ہیں۔ حال ہی میں ان کی پینتیس مسلم ممالک میں تحقیق و جائزے پر مبنی کتاب ’ہو سپیکس فار مسلمز؟‘ یا ’مسلمانوں کیلیے کون بولے گا‘ کے عنوان سے شائع ہوئي ہے۔

مصری اخبار 'الااہرام‘ کے نیویارک میں نمائندے اور مصری و عرب سماجیات کے تجزیہ نگار طارق فتی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دالیہ مجاہد کی وائٹ ہاؤس میں تقرری نہ صرف ایک اہم واقعہ ہے بلکہ ان کی تقرری اس امر کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ مسلمانوں کے مسائل میں موجودہ امریکی انتظامیہ کتنی دلچسپی لے رہی ہے۔ طارق قتی کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ دالیہ مجاہد کا اصل کام امریکہ کو عالمی اور مقامی سطح پر دنیا اور امریکہ کے عام مسلمانوں کے مسائل اور حالات پر واقف حال کرنا ہے جیسے بقول دالیہ مجاہد 'گيارہ ستمبر کے بعد مسمانوں کو مصبیت بنا کر پیش کیا گيا ہے‘۔

خیال رہے کہ صدر اوبامہ کی انتظامیہ اور مشیروں میں دالیہ پہلی مسمان نہیں ہیں بلکہ مسلم امور پر مشاورت کیلیے صدر اوبامہ کی انتظامیہ میں اور بھی مسلمان مشیر شامل ہیں جن میں امریکی صدر کے افغانستان اور پاکستان پر مشیر رچرڈ ہالبروک کی ٹیم میں شامل مشہور محقق و عالم ڈاکٹر ولی نصر بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر ولی نصر کا تعلق ایران سے ہے او وہ ہمعصر اسلامی تاریخ اور سماجیات و سیاسات پر اتھارٹی مانے جاتے ہیں
bbc۔