وفاقی حکومت میں شمولیت کی دعوت نہیں دی،وزیراعظم گیلانی

Posted by Anonymous on 2:03 PM


وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سترویں ترمیم کے خاتمے کیلئے ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ یہ کام کب تک مکمل ہوگا مسلم لیگ ن کو وفاق میں جمہوریت کی دعوت نہیں دی گڑی خدابخش میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ ہمیشہ باقی نہیں رہتا جبکہ آئین اور ملک ہمیشہ باقی رہیں گے ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے ہوئے آئین کا تحفظ ہمارے لئے فرض عین ہے بے نظیر بھٹو شہید اور ذوالفقار علی بھٹو کے نظریات اور ویژن اب بھی ہمیں مکمل رہنمائی کرتے ہیں جن سے پوری قوم استفادہ حاصل کررہی ہے او رہم ان نظریات ‘ ویژن اور منشور کے مطابق آگے چل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ آئین 1973 ء کے بعد میثاق جمہوریت بھی وہ دستاویز ہے جس پر ہماری شہید قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کے دستخط ہیں پیپلزپارٹی میثاق جمہوریت پر عمل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔ سترویں ترمیم کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اس کے لئے جلد کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی اور وہ کمیٹی ہی اس بارے میں فیصلہ کرے گی کہ وزیراعظم نے کہا کہ ہم مفاہمت کی سیاست کا فروغ چاہتے ہیں مسلم لیگ ن کو ابھی وفاق میں شمولیت کی دعوت نہیں دی پنجاب حکومت میں شامل ہونے کے لئے پارٹی قیادت فیصلہ کرے گی وزیراعظم ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حکومت قبائلی علاقوں اور سوات میں قیام امن کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان علاقوں میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کے علاوہ نوجوانوں کو روزگار کے موقع فراہم کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ مقامی عوام کے دل و دماغ جیتے جائیں انہوں نے کہا کہ حکومت کسی شدت پسند سے مذاکرات نہیں کررہی بلکہ ہتھیار ڈالنے والوں سے مذاکرات ہوں گے ہماری اولین ترجیح ہے کہ مذاکرات اور تعمیر و ترقی کے ذریعے علاقے میں امن قائم ہو تاہم اگر حکومت رٹ کو چیلنج کیا گیا تو طاقت کے استعمال کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوات میں امن کے بعد نظام عدل کو سفارشات کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور اس کے بعد منظوری کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا جائے گا انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سوات میں امن قائم ہوجائے گا لیکن اگر حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تو اس کے لیے فوج کو بھی استعمال کیا جائے گا۔صوبہ پنجاب میں حکومت کی بحالی پر انہوں نے کہا کہ یہاں مسلم لیگ(ن) کی نہیں ہماری اتحادی حکومت بحال ہوئی ہے تاہم حزب اختلاف یا حزب اقتدار کا کردار منتخب کرنے کے حوالے سے پارٹی قیادت فیصلہ کریگی جس کے بارے میں پارٹی مشاورت سے قبل کچھ نہیں کہ سکتا ہوں تاہم انہوں نے کہا کہ اقتدار میں شامل ہوں یا حزب اختلاف میں بیٹھیں ہر کردار میں بے نظیر بھٹو شہید کے ویژن کے مطابق مفاہمتی سیاست کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے کسی نئے سیاسی اتحاد کو17 ویں ترمیم کے خاتمے سے مشروط نہیں کیا ہے اور نہ ہم نے مسلم لیگ(ن) کو وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے۔17 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے سے اختیارات اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو دئے گئے ہیں اب ان کی بنائی جانیوالی پارلیمانی کمیٹیوں پر منحصر ہے کہ وہ اس سلسلے میں کتنا وقت لیتی ہیں۔
Thanker from jinnah news