عراق میں جنگ اور تشدد سے دس لاکھ سے زیادہ خواتین بیوہ ہوئیں

Posted by Anonymous on 11:13 PM


عراق میں انسانی حقوق کی وزیر کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت خواتین کے حقوق کی صورت حال بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واشنگٹن میں ایک گفتگو کے دوران عراقی وزیر وجدان میخائل سلیم نے کہا کہ جنگ کے نتیجے میں بیوہ ہونے والی خواتین کو روزگار کی فراہمی مزید مدد کی ضرورت ہے۔ عراق میں جنگ اور تشدد کی وجہ سے لاکھوں عراقی جاں بحق اور سینکڑوں خواتین بیوہ، اور بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ اندازوں کے مطابق عراق میں جنگ کے نتیجے میں بیوہ ہونے والی خواتین کی تعداد 10 سے 30 لاکھ ہے۔ بہت سی خواتین کو حکومت کی طرف سے مالی امداد ملتی ہے، لیکن اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ امداد نا کافی ہے اور بہت سی خواتین کو گزر اوقات کے لیے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ ثنا حسن کو بھی حکومت کی جانب سے مالی امداد ملتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میرے شوہر 2006 کے ہنگاموں میں ہلاک ہو گئے تھے۔ میرے چار بچے ہیں اور میرے شوہر کی ایک دوسری بیوی سے بھی اولاد ہے۔ ہم سب مالی حالات کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ ایک دن میرا بیٹا اپنے باپ کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے لیے جانا چاہتا تھا، لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں تھے۔ حالات میں ابھی بہتری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے شاید اسی وجہ سےپچھلے سال دسمبر میں ایک عراقی صحافی نے عراق کے یتموں اور بیواوں کا بدلہ لینے کی خاطر امریکی صدر کو جوتے مارنے کی کوشش کی۔ عراق کی وزیر برائے انسانی حقوق کہتی ہیں کہ یہ مسائل صرف حکومت کی امداد سے ہی حل نہیں کیے جا سکتے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں ان کے لیے روزگارکے ذرائع پیدا کرنے چاہیں۔ ہر مہینے کچھ رقم دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے منسٹر وجدان سلیم نے کہا کہ عراقی روایات خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں تعلیم پر جتنا زور دیا جائے، کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دو کام کرنے ہیں۔ سب سے پہلے تو خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں معلومات فراہم کرنی ہے۔ اور مردوں کو بھی خواتین کے حقوق کے بارے میں بتانا ہے۔ تاکہ خواتین ہمارے معاشرے میں اپنی جگہ لے سکیں۔ سال کے شروع میں خواتین کے امور کی وفاقی وزیر نے صرف چھ ماہ کے بعد استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بیواوں کی مدد کرنے کے لیے عراقی حکومت کو مزید ذرائع مہیا کرنے ہوں گے۔ سابق وزیر نوال الثمری کا کہنا تھا کہ 30 لاکھ خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔ اور ان میں سے زیادہ تر ان پڑھ ہیں۔ ان کے مالی حالات بہت خراب ہیں۔ بیشر خواتین اور ان کے بچوں کے سر پر چھت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق میں جنگ کی وجہ سے بیوہ ہونے والی خواتین کی مددکے لیے حکومت کو وزیر نامزد کرنے کے بجائے با ضابطہ وزارت قائم کرنی چاہیے۔ عراق میں انسانی حقوق کی وزیر کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت خواتین کے حقوق کی صورت حال بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واشنگٹن میں ایک گفتگو کے دوران عراقی وزیر وجدان میخائل سلیم نے کہا کہ جنگ کے نتیجے میں بیوہ ہونے والی خواتین کو روزگار کی فراہمی مزید مدد کی ضرورت ہے۔ عراق میں جنگ اور تشدد کی وجہ سے لاکھوں عراقی جاں بحق اور سینکڑوں خواتین بیوہ، اور بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ اندازوں کے مطابق عراق میں جنگ کے نتیجے میں بیوہ ہونے والی خواتین کی تعداد 10 سے 30 لاکھ ہے۔ بہت سی خواتین کو حکومت کی طرف سے مالی امداد ملتی ہے، لیکن اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ امداد نا کافی ہے اور بہت سی خواتین کو گزر اوقات کے لیے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ ثنا حسن کو بھی حکومت کی جانب سے مالی امداد ملتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میرے شوہر 2006 کے ہنگاموں میں ہلاک ہو گئے تھے۔ میرے چار بچے ہیں اور میرے شوہر کی ایک دوسری بیوی سے بھی اولاد ہے۔ ہم سب مالی حالات کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ ایک دن میرا بیٹا اپنے باپ کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے لیے جانا چاہتا تھا، لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں تھے۔ حالات میں ابھی بہتری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے شاید اسی وجہ سےپچھلے سال دسمبر میں ایک عراقی صحافی نے عراق کے یتموں اور بیواوں کا بدلہ لینے کی خاطر امریکی صدر کو جوتے مارنے کی کوشش کی۔ عراق کی وزیر برائے انسانی حقوق کہتی ہیں کہ یہ مسائل صرف حکومت کی امداد سے ہی حل نہیں کیے جا سکتے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں ان کے لیے روزگارکے ذرائع پیدا کرنے چاہیں۔ ہر مہینے کچھ رقم دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے منسٹر وجدان سلیم نے کہا کہ عراقی روایات خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں تعلیم پر جتنا زور دیا جائے، کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دو کام کرنے ہیں۔ سب سے پہلے تو خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں معلومات فراہم کرنی ہے۔ اور مردوں کو بھی خواتین کے حقوق کے بارے میں بتانا ہے۔ تاکہ خواتین ہمارے معاشرے میں اپنی جگہ لے سکیں۔ سال کے شروع میں خواتین کے امور کی وفاقی وزیر نے صرف چھ ماہ کے بعد استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بیواوں کی مدد کرنے کے لیے عراقی حکومت کو مزید ذرائع مہیا کرنے ہوں گے۔ سابق وزیر نوال الثمری کا کہنا تھا کہ 30 لاکھ خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔ اور ان میں سے زیادہ تر ان پڑھ ہیں۔ ان کے مالی حالات بہت خراب ہیں۔ بیشر خواتین اور ان کے بچوں کے سر پر چھت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق میں جنگ کی وجہ سے بیوہ ہونے والی خواتین کی مددکے لیے حکومت کو وزیر نامزد کرنے کے بجائے با ضابطہ وزارت قائم کرنی چاہیے۔ بشکریہ وی ای اے