بیوی کو انٹرپول کے ذریعے لانے کا حکم

Posted by Anonymous on 7:40 AM



سندھ ہائی کورٹ نے شوہر کی درخواست پر امریکہ میں رہائش پذیر بیوی کو انٹرپول کے ذریعے لانے کا حکم جاری کیا ہے۔
کسی خاندانی معاملے کا یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں عدلیہ نے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے بھی احکامات جاری کیئے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس زاہد حامد پر مشتمل ڈویزن بینچ نے مسمات غزنہ بلال کی شوہر فہد رسول کی جانب سے دائر درخواست پر دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد یہ حکم جاری کیا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر عدالت نے لڑکی کو واپس آنے کا حکم جاری کیا تھا مگر اس کے باوجود ان کی بیوی مسمات غزنہ بچوں کو لیکر نہیں آئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی بیگم جعلی پاسپورٹ پر امریکہ گئی ہے اور وہ جو دو بچے ساتھ امریکہ لیکر گئی ہیں ان پر والد کا بھی اتنا ہی حق بنتا ہے جتنا ماں کا۔
فہد رسول کے وکیل کا موقف تھا کہ مسمات غزنہ کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں۔ جس کی لڑکی کے والد ظفر اقبال کے وکیل خواجہ نوید نے مخالفت کی اور کہا کہ یہ میاں بیوی کا جھگڑا ہے لڑکی پر پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں کوئی مقدمہ دائر نہیں ہے اور نہ ہی کسی عدالت نے انہیں باہر جانے سے روکا تھا ۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی نے ایسا خطرناک جرم نہیں کیا جس کی بنیاد پر اس کے ریڈ وارنٹ جاری کیئے جائیں، بقول خواجہ نوید کے غزنہ بلال بچوں سمیت جولائی کے بعد واپس آجائی گی۔
عدالت نے ان کے دلائل سننے کے بعد غزنہ بلال کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے انٹرپول کے ذریعے انہیں گرفتار کرکے پاکستان لانے کا حکم جاری کیا۔
یاد رہے کہ کراچی کے شہری فہد رسول نے اپنی اس درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے دو ہزار چھ میں سابق رکن صوبائی اسمبلی ظفر بلال کی بیٹی غزنہ سے شادی کی تھی جس میں سے انہیں دو بچوں کی اولاد ہے بعد میں ان میں اختلافات کی وجہ سے ان کی بیوی غزنہ بچوں کو لیکر امریکہ چلی گئی جو خلاف قانون ہے۔ درخواست نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ ان کی بیوی اور بچوں کو واپس لایا جائے۔
عدالت نے منگل کو سماعت کے موقعے پر مسمات غزنہ کے والد سابق رکن صوبائی اسمبلی ظفر بلال کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی ہدایت کی، ظفر بلال کا تعلق خیرپور سے ہے اور وہ مسلم لیگ کی ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ ماضی میں حکومتیں مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے بین اقوامی ادارے انٹرپول کی مدد حاصل کرتے رہے ہیں ماضی قریب میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی گھریلو خاتون کو ملک لانے کے لیے انٹرپول کی مدد حاصل کرنے کے احکامات جاری کیئے گئے ہوں۔
courteous by BBC