فحاشی کے الزام کی تردید

Posted by Anonymous on 1:11 PM



لاہور ہائی کورٹ نے پیر کو ایڈوکیٹ آصف محمود کی ایک درخواست پر دو گلو کاراؤں نصیبو لال اور نوراں لال کے مبینہ طور پر فحش گانوں پر پابندی عائد کر دی تھی اور دونوں کو پچیس مئی کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔

نصیبو لال کے گانوں پر پابندی


درخواست گزار نے عدالت کو کہا تھا کہ یہ دونوں بہنیں نصیبو لال اور نوراں لال فحش گانے گاتی ہیں اور ان کے ان گانوں پر پابندی عائد کی جائے۔

اس عدالتی حکم پر ان دونوں کا مؤقف جاننے کی کوشش کی تاہم بارہا کوشش کے باوجود نصیبو لال سے رابطہ نہ ہو سکا، البتہ نوراں لال نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تو خود ہمیشہ فحش گانوں کی مخالفت کی ہے اور وہ ایسے گانے نہیں گاتیں جو مخرب اخلاق ہوں۔


نوراں لال کا کہنا ہے کہ ان کا تو نصیبو لال سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔


نوراں لال نے کہا کہ ان کے گانے ایسے ہوتے ہیں جو خاندان کے مرد اور عورتیں اکٹھے بیٹھ کر سنتے ہیں اسی لیے انہیں شادی بیاہ اور دیگر نجی تقریبات پر گانا گانے کے لیے بلایا جاتا ہے۔


نوراں لال نے کہا کہ ان کا نام ویسے ہی ساتھ شامل کر لیا گیا ہے اور کسی اور کے قصور کے سبب وہ بھی ملزم بن گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ایک مچھلی سارے تالاب کو گندا کرتی ہے تو یہ بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔


نوراں لال نے کہا کہ وہ بہت کم فلمی گانے گاتی ہیں اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ صرف اسی گانے کو گانے کی پیشکش قبول کرتی ہیں جو اچھا ہو اور فحش گانے کی پیشکش ٹھکرا دیتی ہیں۔


نوراں لال نے کہا کہ کافی گانے ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے بول اتنے خراب نہیں ہوتے لیکن ان گانوں پر رقص کرنے والی خواتین کی حرکات و سکنات انہیں فحش بنا دیتی ہیں۔


نوراں لال کے شوہر شفیق بٹ نے بھی کہا کہ یہ نوراں لال پر سراسر الزام ہے کہ وہ اخلاق سے گرے ہوئے گانے گاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان اکتالیس گانوں کی فہرست حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں فحش قرار دے کر پابندی لگائی گئی ہے، اس کے بعد وہ عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیاری کریں گے۔

بشکریہ بی بی سی