دنیا میں ایڈز کے سوا تین کروڑ سے زیادہ مریض
ایڈز کی مہلک بیماری کے بارے میں آگاہی عام ہوئے تقریبا تین دہائیاں بیت چکی ہیں، اور اب اس مرض کا شمار اب تک مہلک ترین بیماریوں میں کیا جارہاہے۔ دنیا بھر میں ایڈز کے مریضوں کا تخمینہ تین کروڑ تیس لاکھ سے زیادہ ہے اور سائنس دان اس مرض پر قابو پانے کے طریقے ڈھونڈنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
1980 ء کے عشرے میں ایڈز کا شمار مہلک ترین بیماریوں میں کیا گیا۔ تب سے لے کر اب تک اس مرض سےدنیا بھر میں25 لاکھ سے زیادہ افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ایڈز کا شکار زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کے افراد بنتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق90 فیصد ایڈز کے مریضوں کا تعلق کم آمدنی والے ممالک سے ہے۔
مگر اس سلسلے میں کچھ کامیابیاں بھی حاصل کی گئی ہیں۔ گذشتہ دہائی میں ایڈز کے علاج کے اخراجات میں خاصی کمی ہوئی ہے۔ڈاکٹر اینتھونی کہتے ہیں کہ اگر آپ ان لوگوں کی شرح کا جائزہ لیں جنہیں تھیرپی دی گئی تو اب ترقی یافتہ ممالک میں تقریبا چالیس لاکھ لوگ اس تھراپی سے استفادہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر اینتھونی الرجی اور سوزش کی بیماریوں سے متعلق امریکہ کے قومی مرکز کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے خلاف کامیابی کے باوجود ڈاکٹر اور سائنسدان کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا بھر سے ایڈز ختم کرنے کے لیے کوئی مؤثر دوا بنائی جا سکے۔ جیسا کہ ایڈز ویکسین۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین ایڈز کے خاتمے کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔ ڈاکٹر اینتھونی کہتے ہیں کہ اس ویکسین سے ہم ایڈز سے بچاؤکےحوالے سےٹھوس کام کر سکتے ہیں۔
سائنسدان مائیکرو باڈیز پر بھی کام کر رہے ہیں جو کہ ایسی کریم یا جیلز ہوتی ہیں جنہیں لگا کر ایچ آئی وی سے بچاجا سکتا ہے۔ مگر ایڈز سے بچاؤ کے لیے کسی تیاری کے عمل میں عالمی کساد بازاری کے باعث فنڈز ہونے سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ہیچٹ کا کہنا ہے کہ جو ممالک بھی ایڈز سے متاثرہ ہیں انہیں اس حوالے سے اپنے انشورنس کے منصوبے ترتیب دینے چاہیں۔ یہ ایک مہلک مرض ہے جس کی روک تھام پر آئندہ چند دہائیوں میں پیش رفت ممکن ہے۔
1980 ء کے عشرے میں ایڈز کا شمار مہلک ترین بیماریوں میں کیا گیا۔ تب سے لے کر اب تک اس مرض سےدنیا بھر میں25 لاکھ سے زیادہ افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ایڈز کا شکار زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کے افراد بنتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق90 فیصد ایڈز کے مریضوں کا تعلق کم آمدنی والے ممالک سے ہے۔
مگر اس سلسلے میں کچھ کامیابیاں بھی حاصل کی گئی ہیں۔ گذشتہ دہائی میں ایڈز کے علاج کے اخراجات میں خاصی کمی ہوئی ہے۔ڈاکٹر اینتھونی کہتے ہیں کہ اگر آپ ان لوگوں کی شرح کا جائزہ لیں جنہیں تھیرپی دی گئی تو اب ترقی یافتہ ممالک میں تقریبا چالیس لاکھ لوگ اس تھراپی سے استفادہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر اینتھونی الرجی اور سوزش کی بیماریوں سے متعلق امریکہ کے قومی مرکز کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے خلاف کامیابی کے باوجود ڈاکٹر اور سائنسدان کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا بھر سے ایڈز ختم کرنے کے لیے کوئی مؤثر دوا بنائی جا سکے۔ جیسا کہ ایڈز ویکسین۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین ایڈز کے خاتمے کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔ ڈاکٹر اینتھونی کہتے ہیں کہ اس ویکسین سے ہم ایڈز سے بچاؤکےحوالے سےٹھوس کام کر سکتے ہیں۔
سائنسدان مائیکرو باڈیز پر بھی کام کر رہے ہیں جو کہ ایسی کریم یا جیلز ہوتی ہیں جنہیں لگا کر ایچ آئی وی سے بچاجا سکتا ہے۔ مگر ایڈز سے بچاؤ کے لیے کسی تیاری کے عمل میں عالمی کساد بازاری کے باعث فنڈز ہونے سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ہیچٹ کا کہنا ہے کہ جو ممالک بھی ایڈز سے متاثرہ ہیں انہیں اس حوالے سے اپنے انشورنس کے منصوبے ترتیب دینے چاہیں۔ یہ ایک مہلک مرض ہے جس کی روک تھام پر آئندہ چند دہائیوں میں پیش رفت ممکن ہے۔
0 Responses to "دنیا میں ایڈز کے سوا تین کروڑ سے زیادہ مریض"
Leave A Comment :
you can gave comments to all post,s .Select the profile . you can post easly comments select the Name/ URL . God bless you.