ملازمت پیشہ ماﺅں کے بچے عملی زندگی میں زیادہ ناکام ہوتے ہیں

Posted by Anonymous on 1:58 PM


نئی تحقیق کے مطابق ملازمت پیشہ خواتین کے بچے ،گھریلو خواتین کے بچوں کی نسبت ذہنی اور جسمانی سطح پر زیادہ کمزور اورسست واقع ہوتے ہیں اور یہ بچے عملی زندگی میں زیادہ ناکامیوں سے دوچار ہوتے ہیں۔ چرچ آف انگلینڈ چلڈرن سوسائٹی اور آرچ بشپ آف کنٹربری کی طرف سے کیے جانے والے ایک سروے میں موجودہ عالمی اقتصادی صور تحال، خواتین کی ملازمتوں اور معاشی خود کفالت کیلئے جدوجہد کے تناظر میں بچوں کی فلاح وبہبود سے متعلق حقائق جاننے کی کوشش کی گئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ جن بچوں کی مائیں انہیں ایک سال سے پہلے ہی دوسروں کے حوالے کر کے ملازمت پر جاتی ہیں وہ بچے ڈر خوف کے علاوہ متعدد جسمانی مسائل کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ ملازمت کی ذمہ داریوں کی وجہ سے ایسی مائیں بچوں پر خود پر اور نہ ہی ملازمت پرتوجہ دے پاتی ہیں جس سے پورا خاندان ذہنی دباﺅ کاشکار ہو جاتا ہے۔ سروے میں دیکھا گیا کہ جن 70 فیصد ماﺅں نے 25 سال پہلے 6 سے 9 ماہ کے بچوں کو ” بچے پالنے والے پیشہ ورلوگوں“ کے حوالے کیا تھا وہ بچے16 سال کی عمر تک ذہنی اور جسمانی کمزوری کا شکار نظر آئے جس کی وجہ سے ان کی عملی زندگی متاثر ہوئی، سروے میں ایسے 50 فیصد جوڑوں کے بچوں کو بھی شامل کیا گیا جن کے درمیان طلاق واقع ہوئی ان بچوں کی حالت زار بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی معاشی ضرورتوں کوپورا کرنے کیلئے خواتین کی ملازمت بظاہر ضروری نظر آتی ہے مگر ان کے بدلے بچوں کی تباہی کا سودا بہت مہنگا ہوتا ہے۔ بچوں کو مکمل تحفظ والد اور والدہ کی ہم آہنگی توجہ اور شفقت سے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ مردوں کے بچے پالنے کے عمل میں بیویوں کے ساتھ بھر پور تعاون کرنا چاہیے کیونکہ بچے والد اور والدہ کے مکمل اشتراک عمل اور توجہ کے شدید بھوکے ہوتے ہیں
بشکریہ اردو ٹایم۔